لاہور۔18اگست (اے پی پی):سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں برکس اتحاد (برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ)نے عالمی تجارت اور مالیاتی لین دین میں امریکی ڈالر پر انحصار کم کرنے کیلئے ڈی ڈالرائزیشن پر توجہ مرکوز کی ہے۔
انہوں نے یہ بات اتوار کو یہاں ثنا عبداللہ کی قیادت میں بزنس ویمن کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ وفد کے دیگر ارکان میں رمشا چوہدری، فضہ، عائشہ، منال اور علیشا غنی شامل تھیں۔افتخار علی ملک نے کہا کہ جغرافیائی و سیاسی تنازعات کے بعد روس پر عائد ہونے والی مغربی پابندیوں کے جواب میں برکس ممالک بین الاقوامی تجارت اور مالیاتی لین دین میں ڈالر کے متبادل ذرائع تلاش کرنے پر مجبور ہوئے ہیں تاکہ مقامی کرنسیوں اور دیگر مالیاتی میکانزم کو فروغ دے کر کثیر قطبی عالمی مالیاتی نظام کو مستحکم کیا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ برکس ممالک کا خیال ہے کہ ڈالر پر انحصار کم کرنے سے وہ اقتصادی و مالیاتی طور پر زیادہ خودمختار اور انہیں بیرونی خاص طور پر مغربی ممالک کے دبائو سے چھٹکارہ ملے گا۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ بعض تجزیہ کار ڈی ڈالرائزیشن کے فوائد اور طویل مدتی کامیابی کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں تاہم رکن ممالک کے مابین مقامی کرنسی کے تبادلے کے معاہدے، چین کا کراس بارڈر انٹربینک ادائیگی کے نظام اور برکس مشترکہ کرنسی کے قیام پر مزاکرات کا آغاز برکس ممبر ممالک کے عزم کے عکاس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر برکس کی ڈی ڈالرائزیشن کی کوششیں عالمی مالیاتی منظر نامے میں تبدیلی کا واضح اشارہ دیتی ہیں جو عالمی تجارت اور مالیاتی لین دین میں امریکی ڈالر کے روایتی غلبہ کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے۔