اسلام آباد ۔ 30 جولائی (اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کو کرپشن سے متعلق سوالوں کا جواب اپنے گھر سے ہی مل جائے گا، ان کے والد سرے محل سے لیکر ہر طرح کی کرپشن کرکے اب بلاول کو سیاست میں لائے ہیں تاکہ ان کی کرپشن کو تحفظ مل سکے، بلاول بھٹو اپنے والد سے پوچھیں کہ کس طرح ذوالفقار علی بھٹو کی ملکی سطح کی پارٹی ایک علاقائی پارٹی بنی ہے، اپوزیشن کان کھول کر سن لے کہ انہیں این آر او نہیں ملے گا، اپوزیشن کی نیب قانون سے متعلق 38 ترامیم کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے، کرپشن کے ریکارڈ قائم کرنے والوں نے کرپشن کی نئی تشریح کردی ہے کہ ایک ارب کی کرپشن کو کرپشن نہ کہا جائے۔ وہ جمعرات کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات میں کہا کہ بلاول بھٹو نے زندگی میں ایک روپیہ نہیں کمایا، کسی کی مدد کی اور نہ ہی کسی سماجی کام میں حصہ ڈالا ، بلاول بھٹو زرداری ہم سے جوسوالات کر رہے ہیں وہ یہ سوالات کرنے سے پہلے اپنے گھر اور خاندان پر نظر دوڑائیں کہ سرے محل خریدا گیا، 65ملین ڈالر کا اکاو¿نٹ کس کا ہے، کراچی میں لاتعداد جائیدادیں کس کی ہیں، اومنی گروپ کیسے بنا تو انہیں ان تمام سوالات کا جواب مل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے پاس اخلاقی جواز نہیں ہے کہ کرپشن پر بات کریں کیونکہ انہیں سیاست میں صرف اس لئے لایا گیا ہے کہ وہ اپنے والد کی کرپشن کو تحفظ دیں اور اپنے ناجائز ذرائع میں اضافہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری مولانا فضل الرحمان سے یا جس سے چاہے ملیں ان کے سیاسی قد میں اضافہ نہیں ہو سکتا کیونکہ ان کی بنیادیں ہی کمزور ہیں اسی لیے حکومت ان کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لیتی۔وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف قانون کے حوالے سے جب جب بات شروع کی گئی تو اپوزیشن نیب قانون کے حوالے سے 38 ترامیم لے آئی حالانکہ اس پر تو بات ہی نہیں ہورہی تھی ، ان ترامیم کو دیکھیں تو اس پر ہنسی ضرور آتی ہے کیونکہ ان دونوں جماعتوں نے کرپشن کے نئے ریکارڈ بنانے کے بعد اب کرپشن کی تشریح ہی تبدیل کرکے رکھ دی ہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کو مشورہ دیا کہ وہ بے شک اپنی سیاسی سرگرمیاں کریں لیکن کراچی کی صورتحال پر بھی ضرور نظر ڈالیں ، پورا کراچی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کسی صورت میں بھی دباو¿ یا بلیک میلنگ میں نہیں آئی، جو بھی کرپشن کرے گا چاہے وہ پاکستان تحریک انصاف کا ہو یا کسی اور جماعت کا ہو، اس کے خلاف کارروائی ضرور عمل میں لائی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ظفر مرزا اور تانیہ ادریس کے استعفی کی وجوہات کا علم تو نہیں ہے لیکن اتنا کہوں گا کہ عمران خان کا یہ استحقاق ہے کہ وہ اپنی کابینہ میں جب چاہے ردوبدل کر سکتے ہیں، جس طرح عمران خان نے اپنے معاونین کے اثاثے ڈکلیئر کیے ہیں اسی طرح سندھ حکومت کے معاونین کے بھی اثاثے ڈکلیئر ہونے چاہیئں کہ وہ پہلے کیا تھے اور اب کیا ہیں۔