بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار51ارب روپے کا سر پلس بجٹ ،80ارب روپے سے براہ راست اضلاع مستفید ہوں،صوبائی وزرا کی پوسٹ بجٹ بریفنگ

4
Mir Shoaib Noshirwani
Mir Shoaib Noshirwani

کوئٹہ۔ 18 جون (اے پی پی):بلوچستان کے وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی اور صوبائی وزیر منصوبہ بندی میر ظہور احمد بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار 51ارب روپے کا سرپلس بجٹ پیش کیاگیاہے ،بجٹ میں80 ارب روپے کا براہ راست فائد اضلاع و یونین کونسل کی سطح پر منتقل ہوگا،بلوچستان کے 3ہزار سکولوں میں جہاں ایک ،ایک کمرہ ہے وہاں 6ارب روپے کی لاگت سے مزید 2کمروں کی تعمیر کی جائے گی ،بلوچستان کے حالات میں کائنٹک و نان کائنٹک دونوں اپروچ کی ضرورت ہے،سرکاری نوکریوں پر انحصار کو کم کرنے کیلئے انڈسٹری کے شعبے کو فروغ دی جارہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سیکرٹریٹ کوئٹہ میں پوسٹ بجٹ پریس بریفننگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر شاہد رند،سیکرٹری خزانہ عمران زرکون، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات حافظ عبدالباسط، اسپیشل سیکرٹری محمد جہانگیر کاکڑ و دیگر بھی موجود تھے۔

اس موقع پر بتایاگیاکہ وفاقی حکومت سے حاصل محصولات801ارب، صوبے کی محصولات101ارب ،سوئی گیس لیز ایکسٹینشن بونس و پی پی ایل لیز 24ارب، فارن فنڈز پروجیکٹس37.8ارب، کیپٹل محصولات 38ارب اور کیش کیری فارورڈ 26ارب ہیں جبکہ آئندہ مالی سال 2025-26میں اخراجات جاریہ640ارب، فارن فنڈڈ پروجیکٹس 30ارب،وفاقی ترقیاتی پروجیکٹس 57ارب، صوبائی پی ایس ڈی پی 249.5ارب روپے کل اخراجات 976ارب روپے ہیں جبکہ کل محصولات واخراجات میں فرق 51ارب روپے ہیں ۔مالی سال 2025-26 کے کل بجٹ کا تخمینہ 1028 ارب جس میں ترقیاتی حجم 249.5 ارب غیر ترقیاتی حجم 639 ارب روپے ہیں۔ فیڈرل فنڈڈ پروجیکٹس کی مد میں ڈویلپمنٹ گرانٹس 56 ارب، فارن پروجیکٹ اسسٹنس کی مد میں 30 ارب روپے ہیں، نئے مالی سال کے بجٹ میں کل 6183 اسکیموں میں 3633 جاری ترقیاتی اسکیموں کیلئے 141.9 ارب، 2550 نئے اسکیموں کیلئے 137.6 ارب روپے مختص کی گئی ہیں، جبکہ بجٹ میں 6 ہزار نئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے فلاحی کاموں کے حوالے سے خصوصی اقدامات کئے ہیں جن میں تمام سرکاری ملازمین گریڈ 1سے لیکر22تک کو جاری بنیادی تنخواہ پر 10فیصد اضافہ ایڈہاک ریلیف الائونس جبکہ پنشن میں گریڈ 1سے 22تک 7فیصد اضافہ کی تجویز ہے ،اہل ملازمین کو گریڈ1سے لیکر16تک 20فیصد ڈسپیریٹی ریڈکشن الائونس دینے کی تجویز ہیں، بلوچستان پنشن فنڈ کیلئے ایک ارب، بلوچستان ہیلتھ کارڈ کیلئے 4.5 ارب، بی ٹویٹا اسپیشل اسکیم کیلئے 5 ارب روپے، بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کے تحت 5000 اسکالر شپس کیلئے اسپیشل فنڈز کی مد میں 4 ارب روپے، بلوچستان ایجوکیشن فانڈیشن کیلئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

ڈیمز کی کمانڈ ایریا ڈویلپمنٹ کیلئے4ہزار ملین ،فروٹ وپھل مارکیٹ،گرین مارکیٹ، بس ٹرمینل ولائیواسٹاک مارکیٹ کیلئے6ہزار ملین ،سیٹلائٹ بیسڈلینڈ سیٹلمنٹ کیلئے6ہزار ملین ،بی ٹی یو گیس کی فیزیبیلٹی رپورٹ کیلئے500ملین روپے ،انڈسٹریز، چاغی ،ڈومیسٹک کیلئے سولر کی مد میں5ہزار ملین ،روٹین امیونائزیشن کیلئے ایک ہزار ملین ،تھانوں اور چیک پوسٹوں کیلئے 2ہزار ملین ،انٹرپرائز ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 16ہزار ملین ،فرٹلائزر سٹی کیلئے500ملین ،انڈسٹریل اسٹیٹ نوکنڈی کیلئے 400ملین ،چاغی ،گوادر ،تربت اور چمن میں گوشت کی پیکجنگ کیلئے 450ملین روپے ،امن اور سماجی پروگرام کیلئے 2ہزار ملین ،ماشکیل ڈیم کیلئے25ہزار ملین ،پیپلزٹرین سروس کیلئے3ہزار ملین ،3ہزار سکولوں میں 2کمروں کی تعمیر کیلئے 6ہزار ملین اور نوکنڈی میں ہائوسنگ اسٹیٹ کیلئے 2سو ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ،صحت وصحت عامہ کی بہتری وبہبودآبادی کیلئے20ارب روپے مختلف اسکیمات پر خرچ کئے گئے ،

انہوں نے کہاکہ بجٹ میں 51ارب روپے کا سرپلس تخمینہ لگایاگیاہے جو تاریخی ہے ،صوبائی آمدنی کو 124ارب روپے تک پہنچائیں گے ،جاری اخراجات میں آپریٹنگ ایکسپنڈچر جو 43ارب کے مقابلے میں 33ارب روپے کردیاگیاہے جن میں 10ارب روپے کمی کی گئی ہے ،اہم اقدامات و منصوبوں کے تحت 12سو غیر فعال سکولوں کی فعالی کیلئے2.5ارب روپے ،164غیرفعال بنیادی مرکز صحت کی فعالیت کیلئے200ملین ،صوبے بھر میں 1000جگہوں پر پینے کے صفا پانی کی فراہمی کیلئے 3ارب روپے ،گورننس کی بہتری اور پراسیکیوشن کیلئے ،ایک، ایک ارب روپے ،بی ایریا کو اے ایریا میں تبدیلی کیلئے 2ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ،

حکومت بلوچستان25ہیلتھ کیئرز سینٹرز کیلئے325ملین روپے ،فنی تربیت کیلئے5ارب روپے ،مقامی زبانوں کی فروغ وترویج کیلئے 50ملین روپے اکیڈمیز کیلئے مختص کئے گئے ہیں ،بلوچستان منرلز ڈویلپمنٹ فنڈکیلئے ایک ارب، ڈسٹرکٹ کوارڈینیشن کمیٹی کیلئے23ارب ،بلوچستان کلائمیٹ چینج فنڈ کیلئے500ملین ،یونیورسٹی گرانٹ کیلئے8ارب ،جبکہ ایچ ای سی کی جانب سے 3ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ،بجٹ میں 4188کنٹریکٹ اور 1958ریگولرنئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں،صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے میر ظہور بلیدی نے کہا کہ یہ متوازن بجٹ ہے تمام شعبوں کو ترجیح دینے کی کوشش کی، ترقیاتی حجم بڑھ گیا ہے، ترقیاتی بجٹ 100 فیصد خرچ ہوا ہے ۔

بلوچستان کے محکموں کی کپیسٹی پر سوالات اٹھائے جا رہے تھے، نان ڈویلپمنٹ بجٹ کو ریشنلائز کرنے کی کوشش کی گئی۔ ایسے منصوبے متعارف کرائے گئے جن کا عام آدمی کو فائدہ ہوگا۔ اس بار بجٹ میں کنٹریکٹ آسامیاں تخلیق کی گئی ہے اساتذہ کیلئے طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ وہ شعبے جن کے اثرات برائے راست آنے والی نسلوں پر پڑتے ہیں ان کو توجہ دی گئی ہے۔ حکومت بلوچستان نے پہلی بار سولر پارک بنانے کا فیصلہ کیا ۔رینیو ایبل انرجی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ لوگوں کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہے۔ 80 ارب روپے کا بجٹ براہ راست اضلاع و یونین کونسل پر منتقل ہو رہا ہے۔ بنیادی جمہوریت کی مضبوطی و فعالی کیلئے خطیر رقم رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق سے این ایف سی کے تحت 70 ارب روپے ملے ہیں۔

وزیر اعلی بلوچستان نے ہمیشہ اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلا ہے، بلوچستان کے حالات میں کائنٹک و نان کائنٹک دونوں اپروچ کی ضرورت ہے۔ ڈسٹرکٹ کوارڈینیشن کمیٹی و دیگر کی مد میں 35 ارب براہ راست لوگوں کو منتقل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ صحت کے شعبہ کا بجٹ کم نہیں کیا، 6 فیصد بڑھایا ہے ۔ میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ ہمیں سرکاری نوکری کی بجائے پرائیویٹ سیکٹر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انڈسٹریل شعبے سمیت مختلف شعبوں میں عوام کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے ریویو میٹنگز ہوتی رہیں،جو منصوبے سست روی کا شکار ہیں ان کی رقم ایسے دوسرے منصوبوں میں خرچ کی گئی جن پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔

اپوزیشن اور ٹریژری بنچز ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں ۔اپوزیشن ارکان اپنے تحفظات بجٹ اجلاس میں رکھ سکتے ہیں۔ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں کچھ منصوبے جلدی مکمل ہوتے ہیں کچھ نہیں ہو پاتے ،اسی طرح صوبائی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی فیزیبلٹی دیکھ رہے ہیں۔ بلوچستان روایات کا امین صوبہ رہا ہے۔ روایت یہ ہے کہ وزیر خزانہ تقریر پڑتا ہے اور پھر اپوزیشن ارکان اپنے تحفظات پیش کرتے ہیں۔ الیکشن میں ہار جیت جمہوریت کا حصہ ہے کبھی کوئی حکومت تو کبھی اپوزیشن میں ہوتا ہے۔