بلین ٹری سونامی منصوبے کی کامیابی کے لئے ساری قوم کو یکجا ہو کر ساتھ دینا ہوگا،پاکستان کے لئے عالمی یوم ماحولیات کی تقریب کی میزبانی ایک بڑا اعزاز ہے وزیراعظم عمران خان

125

اسلام آباد۔5جون (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بلین ٹری سونامی منصوبے کی کامیابی کے لئے ساری قوم کو یکجا ہو کر ساتھ دینا ہوگا ، اس کی کامیابی سے ماحولیات سمیت معیشت ، سیاحت کو فروغ ملے گا ، آلودگی میں کمی آئے گی ، جنگلات اور برڈو وائلڈ لائف کو تحفظ ملے گا ، دنیا کے ایسے ممالک جو،کاربن اخراج، کی بڑی وجہ ہیں وہ اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے غریب ممالک کو اس سے نمٹنے کے لئے فنڈز فراہم کریں تاکہ وہ اپنے ماحول کو بہتر کر سکیں ، قومی پارکس اور جنگلات کے تحفظ کے لئے فارسٹ گارڈز کی تعداد بڑھائیں گے ، مقامی لوگوں کو روزگار فراہم کریں گے تاکہ وہ اس کے بنیادی فریق بن کر اس کا تحفظ کر سکیں، 2030تک 60فیصد بجلی قابل تجدید توانائی پر منتقل کریں گے ،پوری قوم نے مل کر اقوام متحدہ کے عشرہ برائے بحالی ایکو سسٹم کی کامیابی کے لئے جدوجہد کرنی ہے ۔

ہفتہ کو وزیراعظم عمران خان نے عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر کنونشن سنٹر میں منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے لئے عالمی یوم ماحولیات کی تقریب کی میزبانی ایک بڑا اعزاز ہے ، انہیں خوشی ہے کہ بہت جلد پاکستان ماحولیات کے حوالے سے کاوشوں میں عالمی نقشہ میں آگیا ہے ، دنیا اب اس کا ادراک کرتی ہے کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے کہ وہ اپنی آنے والی نسلوں کے لئے اقدامات اٹھا رہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں اور پاکستانی قوم کو حضور اکرم ۖ کی حدیث کا فہم ضروری ہے جس میں انہوں نے فرمایا کہ اگلی دنیا کے لئے ایسے جیو کے کل مرجانا ہے اور اس دنیا کے لئے ایسے جیو کہ ہزار سال زندہ رہنا ہے ،یہ اللہ کا حکم ہے کہ اس کی زمین پر قدم رکھیں تو اس کی فکر کریں کہ جو کام ہم کر رہے ہیں اس کے آنے والی نسلوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ بدقسمتی سے دنیا کے اکثر ممالک نے اس جانب توجہ نہیں دی، پاکستان بھی ان ممالک میں شامل تھا ، تاہم کچھ ممالک نے اس کا احساس کیا اور انہوں نے ماحولیات کا خیال رکھا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے خیبر پختونخوا میں ایک ارب درخت لگانے کا فیصلہ کیا تب ہمیں معلوم ہوا کہ پاکستان کی ساری تاریخ میں اب تک 64 کروڑ درخت لگائے گئے ہم نے خیبر پختونخوا میں یہ ہدف پورا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے یہ تکلیف دہ امر تھا کہ پاکستان میں چھانگا مانگا ، دیپالپور، تاندلیانوالہ اور چیچہ وطنی میں جو جنگلات تھے وہ بھی کاٹ دیئے گئے، کسی کو ہماری آنے والی نسلوں کا خیال نہیں تھا، ہم نے اپنے دریائوں کو بے دردی سے آلودہ کیا ، ماضی میں زمان پارک کے باہر نہر سے لوگ پانی پیتے تھے ،

باغوں کے شہر لاہور میں آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ۔ انہوں نے کہاکہ ایکو سسٹم کی بحالی کا عشرہ دنیا کے لئے ایک موقع ہے کہ وہ ماحولیات کی بہتری کے لئے اقدامات اٹھائیں ، اللہ نے ہمیں موقع دیا ہے کہ اپنا ماحول ٹھیک کریں ، یہ 10سال ہمارے لئے اپنی سمت درست کرنے کے لئے اہم ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ کاربن اخراج میں پاکستان جیسے ممالک کا کردار ایک فیصد بھی نہیں اس کے باوجود ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ عالمی حدت سے نمٹنے کے لئے اقدامات اٹھائیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بہت اہم بات کی ہے کہ دنیا میں پانی کا بحران آنے والا ہے،

پاکستان میں ابھی سے صوبوں میں پانی کی تقسیم پر اختلافات پیدا ہو چکے ہیں ،پاکستان کے دریائوں میں 80فیصد پانی گلیشئر سے آتا ہے اور یہ عالمی حدت سے متاثر ہو رہے ہیں ۔جن ممالک کا پانی کا انحصار گلیشئر پر ہے ان کیلئے بڑے مسائل ہیں ، ہندوستان میں پانی گلیشئر سے دریائوں میں آتا ہے وہ بھی متاثر ہوگا اس کے علاوہ وسط ایشیائی ریاستوں کا پانی بھی گلیشئر سے آتا ہے ، یہ سارا علاقہ متاثر ہو گا ، تاجک صدر نے دورہ پاکستان کے موقع پر بتایا کہ ہمارے ایک ہزار گلیشئر پگل چکے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج سے 20سال قبل جب ماحولیاتی تبدیلیوں کی بات ہوتی تھی تو اس پر مذاق اڑایا جاتا تھا اب دنیا نے اس کے اثرات کا ادراک کیا ہے ، موسم کی غیر یقینی صورتحال کا اکثر ممالک کو سامنا ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا نے ہمارے اقدامات کا اعتراف کیا ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ خیبر پختونخوا میں ایک ارب درخت کے منصوبے کی تکمیل پر فارسٹ گارڈز کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، یہاں ٹمبر مافیا نے جنگلات ختم کردیئے یہ اتنا طاقتور مافیا تھا کہ کوئی سیاستدان بھی ان کے خلاف کچھ نہیں کر سکا ، ہم نے خیبر پختونخوا میں ان کا مقابلہ کیا ، دس فارسٹ گارڈز شہید ہوئے اور تب ان کی کمر ٹوٹی اور ہم ایک ارب درخت لگانے میں کامیاب ہوئے۔ وزیراعظم نے کہاکہ اب ہم نے ملک بھر میں 10ارب درخت لگانے کا منصوبہ شروع کیا ہے جس میں ایک ارب درخت لگائے جاچکے ہیں، اس منصوبے کی کامیابی میں جب تک ساری قوم حصہ نہیں لے گی اور اس کااحساس نہیں کرے گی کہ یہ منصوبہ ہماری آنے والی نسلوں کے لئے ہے اس میں کامیابی نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں اہم ذمہ داری نبھاتے ہوئے اپنے طالبعلوں کو اس حوالے سے آگاہی دیں کہ درخت لگانے کی کیا اہمیت ہے اور یہ مستقبل کے لئے کیوں ضروری ہیں ،

اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوتا ہے تو اس کے معاشی اثرات بھی مرتب ہوں گے ، اس کے ماحولیات ، پانی کے مسائل کے حل میں مدد ملے گی ، موسم میں غیر یقینی تبدیلیاں ختم ہوں گی ، آکسجن کی سپلائی بہتر ہوگی ، آلودگی میں کمی ہوگی ، برڈ اور وائلڈ لائف کو تحفظ ملے گا اس کے لئے سارے ملک کو اس منصوبے میں شامل ہونا پڑے گا ، حکومت اکیلی یہ جنگ نہیں جیت سکتی بلکہ اس کے لئے پوری قوم کو ساتھ دینا ہو گا۔انہوں نے کہاکہ اس میں پوری قوم بالخصوص نوجوانوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ، چین میں نوجوان آبادی کم ہونے کی وجہ سے اب بچے پیدا کرنے کی اجازت دی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ یورپ میں آگاہی کی وجہ سے بچے اپنے بڑوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ماحولیاتی تحفظ کے لئے اقدامات اٹھائیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ ریچارج پاکستان ایک اہم قدم ہے اس سے سیلابی پانی کو وٹ لینڈ کی طرف موڑ کر اس سے جھیلیں بنا کر بنجر زمینوں کو ریچارج کر سکتے ہیں ،پاکستان میں بہت بڑی ساحلی پٹی ہے جہاں مینگروز لگائے جارہے ہیں ، ان درختوں میں یہ خاصیت ہے کہ کاربن جذب کرتے ہیں ، دنیا میں یہ درخت کم جبکہ پاکستان میں زیادہ ہو رہے ہیں ۔وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے درخت لگانے کے منصوبے میں عوام کو بطور فریق شامل کر نا ہے تب ہی لوگ اس کی پروا کریں گے ،مقامی لوگوں کو اس سلسلے میں روز گار دیکر بھی اس میں شامل کریں گے، پاکستان نے کورونا وبا کے لئے خواتین اور نوجوانوں سمیت 80ہزار افراد کو گرین جاب دیں ، زیارت میں اکیڈیمی قائم کی جارہی ہے جہاں فارسٹ گارڈز کو بھی تربیت دی جائے گی ، ان کی تعداد بھی بڑھائیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ قومی پارکس بڑھانے سے سیاحت کو فروغ ملے گا ، جنگلات کو تحفظ حاصل ہو گا ۔

وزیراعظم نے کہاکہ ناردرن ایریاز میں مارخور کی نسل ختم ہو رہی تھی یہاں پر ٹرافی ہنٹنگ متعارف کرائی گئی جس کا فائدہ یہ ہوا کہ یہاں پر ایک لاکھ ڈالر دے کرغیر ملکی شہری مارخور کا شکار کرسکتے ہیں اور یہ رقم وہاں مقامی لوگوں میں تقسیم کی جاتی ہے اس کی وجہ سے مقامی لوگ اب اس کے بنیادی فریق بن چکے ہیں اور وہ مارخور کا تحفظ کر رہے ہیں جس سے اس کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ امیر ممالک کا کاربن اخراج میں نمایاں کردار ہے ، ان کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ ماحولیات کے منصوبوں کے لئے فنڈ فراہم کریں تاکہ پاکستان جیسے ممالک اپنے ماحول کو بہتر کر سکیں ۔

وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے دس ارب درختوں کے لئے بڑی مشکل سے وسائل مہیا کئے ہیں ، ہمارے محصولات کی آدھی رقم قرضوں کی واپسی میں چلی جاتی ہے جو رقم باقی بچتی ہے اس میں سے سیکیورٹی ، صحت اور انسانی ترقی سمیت دیگر شعبوں کے اخراجات میں بہت تنگی ہوتی ہے، ماحولیات کے تحفظ کے لئے بڑی مشکل سے پیسہ نکالتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ کورونا وبا کے دوران پاکستان نے اپنی تاریخ کا سب سے بڑا 8ارب ڈالر کا ترقیاتی پیکج دیا ، امریکہ نے اپنے لوگوں کے لئے 4ہزار ارب ڈالر کا ریلیف دیا یہ تفریق امیر ا ور غریب ممالک میں ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ وہ اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ،

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے امیر ممالک کے لئے اپنی ذمہ داریاں نبھانے اور متاثرہ ممالک کی مدد کی یاددہانی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کی طرح بنگلہ دیش بھی ان دس ممالک میں شامل ہے جسے ماحولیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے ، انہوں نے کہاکہ دنیا کے بڑے ممالک کاربن کا اخراج کم کریں ۔ وزیراعظم نے کہا ہم نے فیصلہ کیا کہ 2030تک بجلی کا ساٹھ فیصد قابل تجدید توانائی پر منتقل کریں گے ،20فیصد گاڑیاں بجلی سے چلیں گی اس کے لئے ہمارے نوجوانوں نے سکوٹر اور رکشے بنا لئے اس سے آلودگی میں کمی آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے ایک سال میں لاہور میں موجود اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا ہے ،

اس پر انہیں مبارک باد پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب اس ملک میں درخت لگانے ، دریائوں کو صاف کرنے اور ملک کی صفائی کی ضرورت ہے ، اقوام متحدہ کے عشرہ برائے بحالی ایکو سسٹم کے لئے پوری قوم ملکر آگے بڑھے اور اس کے لئے جدوجہد کرے۔