بھارتی میڈیا درزی کے قتل میں پاکستان کو ملوث کرنے کے فضول جنون میں مبتلا

اسلام آباد۔30جون (اے پی پی):بھارتی میڈیا کی طرف سے انتہا پسند اور ہندوتوا کے پیروکار نریندرا مودی کی حکومت کے کہنے پر راجستھان میں درزی کے بہیمانہ قتل میں پاکستان اور پاکستانی شہریوں کو ملوث کرنے کا شوشہ چھوڑا جارہا ہے ۔ تجزیہ کاروں نے اسے بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے، جو مودی سرکار کی ہندوتوا پر مبنی اقلیت مخالف پالیسیوں اور نفرت انگیز تقاریر اور توہین مذہب کے مرتکب افراد کے خلاف عدم کارروائی کا نتیجہ ہے۔

بھارت میں مسلمانوں کی طرف سے راجستھان میں ایک ہندو درزی کے قتل اور سر قلم کرنے کی ویڈیو ریکارڈنگ، جس نے مبینہ طور پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی تھی اور اس کے بعد دو مبینہ قاتلوں کے سرعام اعترافی بیان کوانتہائی قابل مذمت فعل قرار دیا گیا ہے۔تاہم جس طرح سے یہ سارا عمل ہوا اس سے شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں۔ قتل کی ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے چند ہی منٹوں میں سوشل میڈیا پر آنے والا مواد یقینی طور پر ایک سوچے سمجھے منصوبے کی طرف اشارہ کرتا ہے

۔اس پورے واقعہ سے مودی سرکار نے کامیابی سے ایک بات ثابت کی ہے کہ وہ مسلمان طبقہ جو کل تک ہندوستان میں مظلوم تھے اور کمزور ترین طبقہ اچانک دہشت گرد اور جابر بن گیا ہے۔مودی حکومت کی کلی دنیا کے سامنے کھل گئی کہ وہ جب بھی اندرونی معاملات بگڑتے ہیں تو ان سے توجہ ہٹانے کے لیے کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں۔رافیل طیاروں کےمعاہدہ میں کرپشن سے توجہ ہٹانے کے لیے پلوامہ فالس فلیگ آپریشن کیا گیا۔

اس کے علاوہ سکھوں کو بدنام کرنے کے لیے مودی سرکار نے اپنے ہی لوگوں سے کابل کے گوردوارے پر حملہ کرایا۔ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مودی حکومت کو اب اس گھناؤنے کھیل کو روکنا چاہیے اور اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ بھارت میں خاص طور پر سوشل میڈیا پر مسلمانوں اور اسلام کے خلاف نفرت انگیز مہمات کو روکنے کی بھی ضرورت ہے۔

توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کو نظر انداز کرنا اور حکومتی سطح پر ان واقعات کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی ایسے کئی اور واقعات کو جنم دے سکتی ہے۔پاکستان نے مختلف مواقع پر بھارت میں اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ایسے معاملات میں بھارتی حکومت کی طرف سے سرپرستی اور حوصلہ افزائی انتہائی خطرناک رجحان ہے۔