اسلام آباد ۔ 17 ستمبر (اے پی پی) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے علماء کرام اور مشائخ عظام پر زور دیا ہے کہ وہ بھارتی انتہاء پسندی سے پیدا ہونے والے خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان کے 22 کروڑ عوام کو پاک فوج کے مددگار اور سپاہی کی حیثیت سے کا دفاع کرنے کیلئے منظم کریں، اسلام کے اس تصور جہاد کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے جس کا مقصد دوسروں پر ظلم کرنا اور ان کی زمین اور مال چھیننا نہیں بلکہ انسانیت کو ظلم سے نجات دلا کر اسے امن و آشتی مہیا کرنا ہے، بھارت اپنی آدھی فوج کے ساتھ کشمیر پر حملہ آور ہوا ہے لیکن کشمیریوں کا عزم ہے کہ اگر وہ اپنی پوری فوج بھی لے آئے پھر بھی انہیں زیر نہیں کر سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں علماء مشائخ کونسل پاکستان کے زیر اہتمام کل جماعتی یکجہتی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے صاحبزادہ سلطان فیاض الحسن قادری، پیر امین الحسنات، مولانا فضل الرحمان خلیل، صاحبزادہ پیر خالد سلطان، حضرت پیر سلطان العارفین صدیقی، بریگیڈیئر (ر) محمد نواز جنجوعہ، صاحبزادہ سلطان احمد علی، عبد الرشید ترابی، صاحبزادہ سعید الحسن عباسی، عظمیٰ گل، عبداللہ گل، مولانا طارق محمود یزدانی، پیر شمس الامین اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا جبکہ ملک بھر سے علماء کرام اور مشائخ عظام کی بڑی تعداد نے کانفرنس میں شرکت کی۔ صدر آزاد کشمیر نے تقریب کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت میں مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی، آر ایس ایس، بجرنگ دھل اور دوسری انتہاء پسند جماعتوں نے ایکا کر لیا ہے اور وہ یہ پیغام دے رہے ہیں کہ وہ بھارت اور کشمیر سے مسلمانوں کا خاتمہ، پاکستان کو دولخت اور آزاد کشمیر پر حملہ کر کے اسے بھارت کا حصہ بنائیں گے۔ بھارت نے کشمیریوں پر مظالم کے علاوہ آسام کے شہریوں کی شہریت یہ کہہ کر ختم کر دی ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور یہی عمل وہ اب اتر پردیش اور ہریانہ میں دہرانے والے ہیں۔