بھارت میں مسلمانوں کی جائیدادوں کی غیر قانونی طورپر مسمارکرنے کی مہم بند کی جائے ، ایمنسٹی انٹرنیشنل

نئی دلی ۔14اپریل (اے پی پی):انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی نے بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہرکھرگون میں مسلمانوں کی املاک، دکانوں اور مکانوں کو مسمار کرنے کی کارروائی کو غیر قانونی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مدھیہ پردیش کے ضلع کھرگون میں ہندو تہواررام نومی کی تقریبات کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کے بعد مسلمانوں کی املاک بشمول دکانوں اور مکانات کو مسمار کردیاگیا تھا ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیاکے سربراہ آکار پٹیل نے ایک بیان میں بھارتی حکام سے مدھیہ پردیش کے شہرکھرگون میں مسلمانوں کی جائیدادوں کو غیر قانونی طورپر مسمار کئے جانے کی مہم کو روکنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے ظلم و جبر کی اس کارروائی کو ‘اجتماعی سزا’ اور ‘انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی’ قرار دیا۔

انہوں نے کہاکہ گذشتہ چند دنوں بھارت میں مسلم مخالف فسادات اورنفرت انگیز تقاریر کے واقعات کے بعد مسلمانوں کی نجی املاک کو منہدم کرنے کی غیر قانونی واقعات پیش آئے ہیں۔ان کامزید کہنا تھا کہ یہ اقدام بھارت میں قانون کی حکمرانی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ آکار پٹیل نے کہا کہ بھارتی حکام کو فوری طور پر مسلمانوںکی املاک کو مہندم کئے جانے کی مہم کی مکمل، غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کرنی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تشدد اور توڑ پھوڑ میں ملوث عناصر کو منصفانہ ٹرائل کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اورمتاثرین کی دادرسی کی جانی چاہیے

۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے چیئرمین نے کہا کہ یہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں موجود تمام لوگوں بشمول اقلیتی کمیونٹیز کو تحفظ فراہم کرے۔ واضح رہے کہ 11اپریل کو مدھیہ پردیش کے شہرکھرگون شہر میں رام نومی کی تقریبات کے دوران مبینہ طور پر ایک مسجد کے قریب اشتعال انگیز نعرے لگائے جانے کے بعد پر تشدد واقعات شروع ہو گئے تھے اور ہنگامہ آرائی کے باعث علاقے میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔