بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو سفارتی تنہائی کی جانب دھکیلنے کی کوشش کی جس میں اس کو ناکامی ہوئی، ہم نے دوست ممالک سے تعلقات کو مستحکم کرنے کی پالیسی بنائی، وزیر اعظم عمران خان نے اسلامو فوبیا کے مسئلہ کوعالمی فورمزپر اٹھایا، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

106
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

اسلام آباد ۔ 18 اگست (اے پی پی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو سفارتی تنہائی کی جانب دھکیلنے کی کوشش کی جس میں اس کو ناکامی ہوئی، ہم نے دوست ممالک سے تعلقات کو مستحکم کرنے کی پالیسی بنائی، جنوبی ایشیاء کے تمام ممالک بھارت کے توسیعی پسندانہ عزائم کا شکار ہیں، چین کے ساتھ شراکتداری کو اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی مرتب کی گئی ہے، چین پاکستان کا دیرینہ آزمودہ دوست ہے، راہداری کے دوسرے مرحلے میں غربت کے خاتمہ اور زرعی ترقی کو شامل کیا گیا ، مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے کر جائیں گے ، افریقی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کا نیا دور شروع ہوا ہے، وزیراعظم عمران خان نے کورونا کی صورتحال میں قرضوں میں ریلیف کیلئے عالمی سطح پر آواز بلند کی ہے، آج پوری دنیا افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردارکی معترف ہے، پوری دنیا افغان مسئلہ کے سیاسی حل کو ترجیح دے رہی ہے، امید ہے اس کے دوررس نتائج حاصل ہونگے،ہر عالمی فورم پر پاکستان اورکشمیر کا نقطہ نظر پیش کیا ہے، حکومتی کوششوں سے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر بھرپور انداز میں اجاگرکیا گیا ہے، وزیر اعظم عمران خان نے اسلامو فوبیا کے مسئلہ کوعالمی فورمزپر اٹھایا ہے۔ منگل کو حکومت کی دوسالہ کارکردگی کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ماضی کی حکومت نے پاکستان کا موقف عالمی سطح پر موثرانداز میں پیش نہیں کیا کیونکہ ملک میں کوئی وزیر خارجہ ہی نہیں تھا،ہمیں جب حکومت ملی تو پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار تھا۔ہماری موثر سفارتی نمائندگی کے بدولت پاکستان کو سفارتی تنہائی میں دھکیلنے کا خواب دیکھنے والے بھارت کو ناکامی ہوئی۔آج چین ،نیپال،بنگلہ دیش سمیت دیگر جنوبی ایشیائی ممالک بھارت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم عمران خان کے وژن کو عملی جامہ پہنایا۔وزیر اعظم نے اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں آواز اٹھائی۔ متنازع شہریت بل میں بھارت نے بنگالیوں کو دیمک سے تشبیہ دی۔ہم پڑوسی ممالک کے ساتھ مثالی دوستی کو معاشی شراکت داری میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔چین کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو ہم نے نیا رخ دیا اور بیجنگ کے ساتھ سٹریٹجک پارٹنرشپ کو اکنامک سٹریٹجک شراکت داری میں بدلنے کی کوشش کی۔ چین پاکستان کا دیرینہ اور آزمایا ہوا دوست ہے۔انہوں نے کہاکہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں بہت سے اہم اہداف شامل کئے گئے ہیں جس میں صنعتی ری لوکیشن،غربت کا خاتمہ،انسانی وسائل اور زرعی شعبے کی ترقی سمیت دیگر شعبے شامل ہیں، ہم نے ترکی اور یورپی یونین کے ساتھ تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو فروغ دیا اور دو سالوں میں یورپی یونین کے ساتھ سٹریٹجک انگیجمنٹ پلان کے معاہدے پر دستخط کئے۔ اس کے علاوہ اقتصادی سفارت کاری کو فروغ دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ترقی پذیر ممالک کی معاشی بحالی کیلئے ڈیٹ ریلیف تجویز کو ہم نے دنیا کے سامنے رکھا،افغان تنازعہ سے متعلق وزیر خارجہ نے کہا روس اور امریکہ سمیت دنیانے افغان مسئلہ کے حل کیلئے کھربوں ڈالر خرچ کئے لیکن مسئلہ حل نہ کرسکے،عمران خان کا موقف درست ثابت ہوا کہ افغانستان کا مسئلہ طاقت سے حل نہیں کیا جا سکتا،آج پوری دنیا افغان مسئلے کے سیاسی حل کو ترجیح دے رہی ہے، افغان امن عمل میں پاکستان کی سہولت کاری کو بڑی طاقتوں سمیت پوری دنیا تسلیم کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل میں پاکستان نے اپنا مصالحانہ کردار خلوص نیت سے ادا کیا اور کر رہا ہے،وزیر اعظم عمران خان شروع سے کہتے آئے ہیں کہ افغانستان میں امن کا راستہ طاقت کے ذریعے ممکن نہیں ،مائیک پومپیو نے افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کو ہم نے بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا،کوئی بھی ایسا عالمی فورم نہیں جہاں ہم نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر نہ کیا ہو، عالمی انسانی حقوق کی تنظیم نے پہلی بار مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے متعلق دو رپورٹس شائع کیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے یو این جنرل اسمبلی سے خطاب میں کشمیر کا ذکرتک نہیں کیا تھا لیکن وزیر اعظم عمران خان نے گذشتہ سال اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں جو تقریر کی وہ آپ کے سامنے ہے اور اس سے پہلے سربراہان مملکت /وزراء اعظم کی تقاریر بھی آپ کے سامنے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نے کشمیریوں کے سفیر کی حیثیت سے عالمی فورمز پر ان کا مقدمہ لڑا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی توجہ کو براعظم افریقہ کی طرف مبذول کی ،افریقہ کانفرنس کا وزارت خارجہ میں انعقاد کیا گیا،اب افریقی ممالک میں خصوصی طور پر کمرشل قونصلرز تعینات کئے جارہے ہیں تاکہ افریقہ کے ساتھ تجارتی اور معاشی روابط بڑھائے جائیں،ہم نے قومی بیانیے کو تقویت دینے کیلئے سٹرٹیجک کمیونیکیشن سیل وزارت خارجہ میں قائم کیا۔