
اقوام متحدہ۔10اکتوبر (اے پی پی):پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت کا مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد سے انکار، جو کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت فراہم کرتی ہیں ، علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب بلال احمد نے تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کے معاملات سے متعلق جنرل اسمبلی کی فرسٹ کمیٹی میں عام بحث کے دوران خبردار کیا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال بدستور تشویش ناک ہے یہاں تک کہ ایک معمولی واقعہ بھی وسیع تر تنازع کو جنم دے سکتا ہے۔
پاکستانی مندوب بلال احمدجو جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفاتر میں پاکستان کے مستقل نمائندہ اور فرسٹ کمیٹی کی اسائنمنٹ کے لیے نیویارک میں ہیں، نے کہا ہے کہ یہ صورتحال خطرناک پہلو اختیار کر سکتا ہے اور ایک علاقائی اور عالمی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی بھارت بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے اور اس کی 70 فیصد فوجی صلاحیتیں پاکستان کے خلاف تعینات ہیں۔
پاکستانی مندوب نے بھارت کی جانب سے مذاکرات کو مسترد کرنے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف جارحیت کی دھمکی دیتا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے ساتھ ساتھ آرمی چیف کی طرف سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کو عبور کرنے اور آزاد کشمیر پر قبضہ کرنے کی دھمکی دینے سے متعلق بیانات کا حوالہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی تیاری میں ہتھیاروں کے نظام اور ٹیکنالوجی کو غیر مستحکم کرنا شامل ہے اور بھارت ہتھیار درآمد کرنے والادنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ بھارت فضائی حادثات کے ریکارڈ کے باوجود اپنے جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں اضافہ کر رہا ہے جس میں اس کے ڈیلیوری سسٹم کی کنسٹرائزیشن کے ذریعے بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کے ڈاکٹرائنز نظریات کو اپناتے ہوئے جوہری ہتھیاروں میں اضافے کے تحت محدود جنگ پر غور کیا جا رہا ہےنیز بھارت نے باہمی ’’سٹریٹجک ریسٹرینٹ رجیم‘‘ کے لیے پاکستان کی تجاویز کو مسترد کر دیا ہے، جو تنازعات کے حل، جوہری اور میزائلوں کی روک تھام اور روایتی ہتھیاروں کے توازن کے تینوں سے باہم منسلک اور باہمی تقویت دینے والے عناصر پر مبنی ہے۔
ایسی ریاست مجموعی سکیورٹی فراہم کنندہ کی بجائے صرف عدم استحکام پیدا کر سکتی ہے۔پاکستانی مندوب بلال احمد نے کہا کہ پاکستان اپنی سلامتی کو لاحق اس طرح کے واضح خطرات کو نظر انداز نہیں کر سکتا اور ہر قسم کی جارحیت کے خلاف کم سے کم مزاحمت کرنے کی اپنی صلاحیت کو برقرار رکھے گا۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ مسلسل اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان خود مختار مساوات اور باہمی احترام کی بنیاد پر جنوبی ایشیا میں امن، ترقی اور سٹریٹجک استحکام کا خواہاں ہے اور اس کے لئے پرعزم ہے۔
اس طرح کا امن پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ تنازعات کو حل کرنے خاص طور پر جموں و کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے ، دونوں ممالک کے درمیان جوہری، میزائل اور فوجی پابندیوں کے لیے باہمی اقدامات پر عمل درآمد کرنے ، اعتماد سازی کے اقدامات کو مضبوط بنانے اور جنگ سے بچنے کے معاہدےہونے سے ممکن ہو سکتا ہے۔
انہوں نے خبرادر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا عالمی تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے کیونکہ پرانے تنازعات حل نہیں ہوئے اور نئے بحران مسلسل ابھرتے رہتے ہیں، پاکستانی مندوب نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ’’پیکٹ فار دی فیوچر ‘‘معاہدہ جاری اہم تنازعات کو حل کرنے میں ناکام رہا،
جیسے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی ،مشرق وسطیٰ میں وسیع تنازعات، یورپ، افریقہ یا جنوبی ایشیا میں تنازعات، ان میں سے کسی کو بھی مؤثر طریقے سے حل نہیں کیا گیا اور اس معاہدے میں ہتھیاروں کی فراہمی پر کنٹرو ل یا عالمی سطح پر ہتھیاروں کے حصول کی دوڑ کو روکنے کے اقدامات کا ذکر بھی نہیں کیا گیا۔