بینظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 45.6فیصد سے بڑھا کر 364 ارب کر دیا گیا ہے شازیہ مری

اسلام آباد۔4جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر تخفیف غربت شازیہ مری نے کہا ہے کہ‏بینظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 45.6فیصد سے بڑھا کر 364 ارب کر دیا گیا ہے۔‏بینظیر تعلیمی وظائف پروگرام جس سے 50 لاکھ بچے مستفید ہو رہے تھے کے بجٹ کے بعد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ بجٹ میں اضافے کے بعد 30 لاکھ مزید بچے اس پروگرام میں شامل کئے جائیں گے۔‏بینظیر سکالرشپ پروگرام سے 92 ہزار انڈرگریجویٹ فائدہ اٹھا رہے تھے۔ بجٹ میں اضافے کے بعد مزید 10 ہزار طالب علم اس پروگرام میں شامل کئے جائیں گے۔‏

بینظیر نشوونما پروگرام کے ذریعے ملک کے تمام اضلاع میں نشونما سینٹرز قائم کئے جائیں گے۔ پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ حکومت نے تخفیف غربت کے بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سماجی مدد کا کامیاب پروگرام ہے۔کوشش ہے کہ 90 لاکھ گھرانوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کریں۔36 ارب روپے بینظیر انکم سپورٹ کی مد میں تعلیم کے لئے رکھے گئے ہیں۔سکالرشپ کی رقم بڑھا کر دوگنی کرنے جارہے ہیں۔بلوچستان میں 5 لاکھ گھرانوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کیا گیا ہے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر بلوچستان میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ کار بڑھا رہے ہیں۔وہاں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 25 یونٹ قائم کئے جائیں گے۔غربت کے خاتمے کے لئے ڈائنامک رجسٹری کا عمل شروع کرنے جارہے ہیں۔پروگرام کو مزید مضبوط بنانے کے لئے بائیومیٹرک سسٹم کی مدد لی جائے گی ۔اولڈ ایج ہومز میں اضافہ کیا جارھا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے نام پر جاری پروگرام کو بدلا۔گزشتہ حکومت میں اس پروگرام میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا پتہ چلا ہے ان کو دور کرکے پروگرام کو مزید فعال اور موثر بنائیں گے۔

وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ ہمیں سابق حکومت سے بے شمار مسائل ورثے میں ملے، عمران خان کو صرف کرسی سے پیار ہے،جب عمران خان کی حکومت کو جمہوری طریقے سے فارغ کیا گیا تو ملک کے حالات بہت خراب تھے،ملک دیوالیہ ہونے جارہا تھا۔حکومت کا کام ملک کو مشکلات سے نکالنا ہے،پاکستان انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا،مشکل فیصلے کئے ہیں تاکہ اس وقت کے اقتصادی حالات کو بہتر کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت اور اپوزیشن میں صرف مخالفین کو نشانہ بناتے رہے۔

عمران خان نے ڈالر کی قیمت بڑھا کر مہنگائی کا عذاب مسلط کیا۔ ان کے دور میں ڈالر 118 سے 189 پر پہنچا،عمران خان نے آئی ایم ایف سے کیا معاہدہ اپوزیشن کو نہیں بتایا تھا، آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا ،اس پہ شرائط سخت تھیں،ادھر دستخط کرآئے لیکن ادھر عمل نہ کیا۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے محنت کی کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا جائے اور مشکل فیصلے کئے گئے۔یہی وجہ ہے کہ وہ محنت کرکے بھی تنقید برداشت کررہے ہیں۔عمران خان کی حکومت نے گزشتہ 4 سال میں کوئی اچھا فیصلہ نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ عمران خان اپنی کارکردگی کا حساب نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا عمران خان گزشتہ چار سال کا حساب دو۔آپ نے اپنے دور حکومت میں پاکستان کے لئے کیا کیا۔عمران خان کی حکومت میں اتنے سیکنڈلز آئے۔وہ ان کی وضاحت نہیں کرتے ۔عمران خان نے فرح گوگی کے لئے ایک پریس کانفرنس کردی ان کو ایسے کام زیب نہیں دیتے۔عمران خان سے پوچھتی ہوں کہ وہ تووزیراعظم ہاوس کو یونیورسٹی بنا نا چاھتے تھے ۔وہ بتاتے تھے کہ فلاں ملک کا وزیراعظم سائیکل پہ آفس جاتا ہے۔لیکن اس نے ایسا کچھ نہیں کیا۔وہ بس ڈرامہ کرتے رہے۔شازیہ مری نے کہا کہ پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے۔یہاں کام کی ضرورت ہے عمران خان حکومت میں بھی چیختا چلاتا رہا اب بھی وہ بس چیخ رہا ہے۔

حکومت چلے جانے پر عمران خان اداروں کے خلاف بیانات دینے لگے کیونکہ عمران کو اپنی ضد اور انا کے علاوہ کسی کی پرواہ نہیں۔اب اداروں کو کہہ رہا ہے کہ وہ اس کو اقتدار میں لائیں ۔وہ ایک ضدی شخص بنا ہوا ہے۔ہم نے مشکل حالات میں ملک کی باگ ڈور سنبھالی یہی وجہ ہے کہ حکومت کو مشکل فیصلے لینے پڑے لیکن حالات پہ جلد قابو پالیں گے۔وزیراعظم شہباز شریف چاہ رہے ہیں کہ جلد گزشتہ گند سمیٹیں اور آگے بڑھیں تاکہ ملک کو صحیح سمت میں لے کر جایا جائے۔سابق حکومت کے دور میں کوئی ترقیاتی منصوبہ نہیں لگایا گیا۔