اسلام آباد۔24اپریل (اے پی پی):بینک دولت پاکستان نے’’ مالی استحکام کا جائزہ برائے سال 2024ء ‘‘رپورٹ کو جاری کر دیا ہے۔ یہ جائزہ سٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956ء کے سیکشن 39 (3) کے تقاضوں کے مطابق تیار اور شائع کیا گیا ہے۔ مالی استحکام کے جائزے میں مالی شعبے بینکوں، مائیکروفنانس بینکوں، ترقیاتی مالی اداروں (ڈی ایف آئیز)، غیر بینک مالی اداروں (این بی ایف آئیز)، بیمہ، مالی منڈیوں اور مالی مارکیٹ کے انفراسٹرکچر (ایف ایم آئیز) سمیت مالی شعبے کے مختلف اجزا کی کارکردگی اور خطرات کی جانچ کو پیش کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں غیر مالی کارپوریٹ شعبے کی مالی صحت کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک سے جاری پریس ریلیز کے مطابق جائزے میں اجاگر کیا گیا ہے کہ 2024ء کے دوران مجموعی معاشی حالات میں خاصی بہتری آئی، جس کی عکاسی مہنگائی کے کم ہوتے دباؤ اور اس کے نتیجے میں خاصی زری نرمی، مالیاتی صورتحال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری سے ہوتی ہے۔
اس پس منظر میں مالی شعبے میں 2024ء میں 17.8 فیصد کی مناسب رفتار سے نمو ہوئی اور شعبے نے اپنی آپریشنل اور مالی لچکداری کو برقرار رکھا۔کلی معاشی ماحول میں تبدیلی کے ساتھ مالی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ بھی کم ہوگیا۔ بینکاری کے شعبے نے مستحکم کارکردگی دکھائی اور اپنی مالی مضبوطی برقرار رکھی۔ بینکوں کی بیلنس شیٹ میں 2024ء کے دوران 15.8 فیصد اضافہ ہوا۔ اثاثوں میں توسیع سرمایہ کاری اور قرضوں دونوں کی وجہ سے ہوئی۔ نجی شعبے کے قرضوں میں مستحکم بحالی دیکھی گئی جس کی وجوہات میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی، زری پالیسی میں نرمی اور سرکاری تمسکات سے ہونے والی آمدنی کے لیے قرضوں اور ڈپازٹ کے تناسب (اے ڈی آر) سے منسلک ٹیکس پالیسی تھیں ۔
اس ٹیکس پالیسی کے سبب ڈپازٹ میں اضافہ بھی کم رہا ، جس سے بینکوں کا قرضوں پر انحصار مزید بڑھ گیا۔ معاشی سرگرمیوں کی بحالی سے قرض لینے والوں کی ادائیگی ٔ قرض کی صلاحیت بہتر ہونے کی توقع ہے ، تاہم بینکوں میں خطرۂ قرض کی موجودہ سطح بھی اطمینان بخش حد میں رہی کیونکہ خام قرضوں اور غیر فعال قرضوں کا تناسب دسمبر 2023 ء کی 7.6 فیصد شرح سے گر کر دسمبر 2024 ء میں 6.3 فیصد رہ گیا۔آئی ایف آر ایس -9 کے نفاذ سے تموین (provisioning) کی کوریج میں مزید بہتری آئی کیونکہ قرضوں کے نقصانات پورے کرنے کے لئے تحویل میں الاؤنسز اور تموین واجب الادا غیر فعال قرضوں کے اسٹاک سے زیادہ رہی ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قرض کی ادائیگی کی صلاحیت کو لاحق خطرۂ قرض کم سے کم سطح پر ہے۔
آمدنی کا حجم مستحکم رہا جبکہ منافع کے کلیدی اظہاریوں میں سال کے دوران اعتدال دیکھا گیا تاہم شرحِ کفایتِ سرمایہ (سی اے آر) دسمبر 2024 ء کے آخر تک بہتر ہو کر 20.6 فیصد تک پہنچ گئی اور کم از کم ضوابطی تقاضے سے خاصی اوپر رہی۔ بینکوں میں اسلامی بینکاری اداروں کے اثاثوں میں زبردست اضافہ ہوا اور ان کے برانچ نیٹ ورک میں بھی نمایاں توسیع دیکھی گئی جو شریعت کے مطابق مالی خدمات کے فروغ پر سٹیٹ بینک کی توجہ کی بھی عکاس ہے۔
اسلامی بینکوں کا کریڈٹ رسک محدود رہنے کے ساتھ ساتھ ان کی لچک بھی 2024ء کے دوران مستحکم رہی تاہم مائیکرو فنانس بینک بدستور دباؤ کا شکار رہے۔جائزے میں مزید بتایا گیا ہے کہ غیر بینک مالی شعبے نے ملی جلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ترقیاتی مالی اداروں )ڈی ایف آئیز( کی بیلنس شیٹ میں سکڑاؤ دیکھا گیا جبکہ غیر بینک مالی اداروں (این بی ایف آئیز) کی بیلنس شیٹ میں قابل ذکر توسیع ہوئی۔ مزید برآں، بیمے کا شعبہ مستحکم کارکردگی کا مظاہرہ کرتا رہا۔
مالی شعبے کا رسدی پہلو اطمینان بخش رہا، تاہم گذشتہ سخت مالی حالات اور سست معاشی سرگرمیوں نے طلب کے پہلو کو متاثر کیا۔ بالخصوص بڑے غیر مالی کارپوریٹ شعبے کی فروخت پر دباؤ اور آمدنی میں اعتدال دیکھا گیا۔ تاہم، اس شعبے کا خاکۂ سیالیت اور ادائیگی قرض کی صلاحیت اطمینان بخش رہی۔ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ 2024ءکے دوران بینکاری شعبے سے قرض لینے والے بڑے قرض گیروں (borrowers) کی قرض لینے کی اہلیت اور ادائیگی قرض کی صلاحیت مستحکم رہی۔جائزے میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ فنانشل مارکیٹ انفراسٹرکچر نے آپریشنل لچک کے ذریعے مالی نظام کے استحکام کی معاونت جاری رکھی ۔ خُردہ لین دین کی رفتار کو برقرار رکھنے کا اہم محرک ڈجیٹل ٹرانزیکشنز ثابت ہوئیں۔ خلیجی ممالک سے ترسیلات ِزر کو آسان بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک نےعرب مانیٹری فنڈ (اے ایم ایف) کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تاکہ ’راست‘ کا سرحد پار ادائیگی کے نظام ’بُونا‘ کے ساتھ انضمام ممکن بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ، ’راست‘ نے اپنی مستحکم نمو کی رفتار برقرار رکھی ، جس میں خاص طور پر 2023ءکے آخر میں ’فرد سے تاجر‘ (P2M) ماڈیول متعارف کرائے جانے کے بعد مزید تیزی آگئی۔
مستقبل میں پائیدار معاشی ترقی، بیرونی بفرز کی تعمیر اور بیرونی قرضوں کے خطرات کو کم کرنے کے لئے ساختی اصلاحات پر مسلسل اور واضح پیش رفت بہت اہم ہے۔ تحفظ پسندانہ اقدامات کی حالیہ لہر کے درمیان بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورت حال اور عالمی اقتصادی نمو اور مالی حالات پر اس کے مضمرات بھی ملکی معیشت کے لیے چیلنجز پیدا کرسکتے ہیں۔
تاہم ، بینکاری شعبے میں دباؤ کی جانچ کے تازہ ترین جائزے کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ شعبہ متوقع طور پر پیشگوئی کی تین سالہ مدت کے دوران متعدد شدید مفروضاتی لیکن معقول دھچکوں کی صورت میں لچکدار رہے گا اور توقع ہے کہ وہ کم سے کم کفایتِ سرمایہ کے تقاضوں پر عملدرآمد کرتا رہے گا۔ اسٹیٹ بینک ابھرتے ہوئے خطرات کے حوالے سے چوکنّا رہ کر اور اپنے ضوابطی اور نگرانی کے نظام کو فعال طور پر مضبوط بنا کر مالی نظام کے استحکام کو یقینی بنانے کا عمل جاری رکھے گا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=587135