اسلام آباد۔14اپریل (اے پی پی):بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے نیو کیمپس میں ظہرانہ برائے سابق طلبا ء کا اہتمام کیا گیا جس کا مقصد اپنے گریجویٹس کے ساتھ ادارہ جاتی روابط کو مضبوط کرنا اور انہیں حالیہ تعلیمی اور انتظامی پیشرفت سے آگاہ کرنا تھا۔ یہ تقریب یونیورسٹی کے سابق طلباء کے دفتر کی طرف سے ترتیب دی گئی تھی جو مرد و خواتین کیمپسز میں علیحدہ علیحدہ منعقد کی گئی۔
تقریب کا آغاز شجر کاری مہم سے ہوا جس میں سابق طلباء نے شرکت کی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ڈاکٹر ساجدہ احمد چوہدری، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، لاہور نے جذبہ خیر سگالی کے طور پر جامعہ کو 300 درخت عطیہ کئے ہیں جو یونیورسٹی کی شجرکاری مہم کی تکمیل اور اس کے ہارٹیکلچر سیکشن کی جامعہ کو سر سبز رکھنے کی کاوش میں ممد و معاون ثابت ہوں گے۔
خواتین کیمپس میں افتتاحی تقریب سے پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے خطاب کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئےانہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی یونیورسٹی اپنے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لئے ایک اہم ہے اور ایک ایسی جگہ ہے جس کی حفاظت کرنا اور اس کو مضبوط بنانا، اس سے وابستہ ہر فرد کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یونیورسٹی محض ایک تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ ایک میراث ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے مزید کہا کہ سابق طلباء کسی بھی مادر علمی کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے سابق طلبا کو مخاطب کرتے ہوے کہا کہ وہ جامعہ کے سفیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سابق طلباکی آرا ہمارے لیے اہم ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ اجتماع ایک آغاز ہے اور مستقبل میں بھی ایسے اقدامات جاری رہیں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر جامعہ ڈاکٹر احمد شجاع سید نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں سابق طلباء کے لیے ظہرانے کو یونیورسٹی کے مشن اور وژن کی پیروی کے لیے نو ترتیب کردہ اقدامات کے سلسلے میں ایک کاوش قرار دیا ۔ انہوں نے اسلامی یونیورسٹی کی شناخت کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ شناخت اور اس ادارے کی تربیت ہمارے طلبا کی علمی زندگی میں جھلکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق طلبا سے جڑنا اور ان کے تعاون سے اپنے اہداف کو حاصل کرنا ہماری تشکیل کردہ اصلاحات کا ہی ایک قدم ہے۔ انہوں نے سابق طلباء کو اپنےاپنے متعلقہ شعبوں کے چمکتے ستارےقرار دیا اور انٹرن شپ، پروجیکٹس اور مالی اعانت میں ان کے تعاون کو سراہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ کی شناخت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ نائب صدر (خواتین کیمپس) ڈاکٹر آمنہ محمود نے کہا کہ سابق طلباء کا اجتماع حوصلہ افزا ہے اور یہ سابق طلباء کے لیے اپنی طالب علمی کی زندگی کی یاد تازہ کرنے کا ایک قیمتی موقع بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق طلبا کو جامعہ سے جوڑنے کی یہ سرگرمی طویل مدت میں اور بھی زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگی۔ اس موقع پر مختلف شعبوں میں نام کمانے والے سابق طلبا نے اپنا تعارف کرایا اور عملی زندگی میں اسلامی یونیورسٹی کی اہمیت اور ان کے تعاون سے ممکن ہو سکنے والی جامعہ کی ترقی پر روشنی ڈالی۔
ظہرانہ کے دوران گفتگو کی نشست میں ویڈیو پریزنٹیشنز اور سابق طلباء کے مباحثے شامل تھے جن میں تعلیمی ترقی، ادارہ جاتی سپورٹ سسٹم، اور علم کے تبادلے کے طریقہ کار پر بحث کی گئی۔ تقریب کا اختتام انچارج دفتر برائے سابق طلبا ڈاکٹر فیض رحیم کے کلمات سے ہوا جب کہ خواتین کیمپس کی فوکل پرسن ڈاکٹر تیمیہ صبیحہ نے بھی اظہار خیال کیا۔ڈاکٹر فیض رحیم نے اظہار تشکر کرتے ہوئے سابق طلباء کی زبردست شمولیت پر اعتراف کیا کہ جامعہ سے ان کی محبت مثالی ہے۔
انہوں نے اس تقریب کو سابق طلباء کی مصروفیت میں ایک نئی شروعات اور جامعہ کی ترقی میں ایک اہم قدم قرار دیا۔یاد رہے کہ یونیورسٹی نے مختلف قومی اور بین الاقوامی شعبوں بشمول کاروبار، انتظامیہ، قانون، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سماجی خدمات، اور سیاست میں خدمات انجام دینے والے سابق طلباء کی شرکت کی تقریب پر سابق طلبا کو مدعو کیا تھا اور اسی نوعیت کی تقاریب کا انعقاد برطانیہ اور کینیڈا میں بھی کیا گیا جس میں سابق طلبا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔