اسلام آباد۔19جون (اے پی پی):سٹیٹ بنک آف پاکستان کے قائم مقام گورنر مرتضیٰ سید نے کہا ہے کہ روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کے تحت تارکین وطن پاکستانی اپنے نمائندہ کے ذریعے جائیداد کی خریداری کرنے کے ساتھ ساتھ پاور آف اٹارنی کے ذریعے قرض حاصل کرسکتے ہیں۔ تارکین وطن کی شکایات کے ازالہ کے لئے جلد پورٹل شروع کیا جارہا ہے۔
تارکین وطن کیلئے پنشن فنڈ قائم کریں گے۔ یہاں موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق اتوار کو مانچسٹر میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل کے تعاون سے روشن ڈیجیٹل اکائونٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان سے باہر بیٹھ کر اگر تارکین وطن جو ڈیجیٹل اکائونٹ ہولڈر ہو تو وہ پاکستان میں اپنے نمائندہ کے ذریعہ اراضی خرید سکتا ہے اس کیلئے ادائیگی بنک کے ذریعہ کر سکتے ہیں۔ اگر اس کیلئے بنک سے قرض لیں گے تو اس کیلئے آپ کو پاکستان جانے کی ضرورت نہیں بلکہ یہ سہولت پاور آف اٹارنی کے ذریعے اکائونٹ ہولڈر کو فراہم کردی جائے گی۔
اٹارنی ہولڈر کو اس کی فارن آفس سے تصدیق کرانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے تحت حکومت پاکستان کی سرکاری سکیموں میں بھی سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔ہم نے آر ڈی اے کے ساتھ مل کر ایک سروے کرایا ہے جس کے مطابق صارفین کی ایک بڑی تعداد نے اس پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ان کی تعداد 48 فیصد ہے۔ اس کے سمجھنے میں کچھ مسائل ہیں جبکہ اس کے حل کیلئے وقت زیادہ لگتا ہے۔ اس کیلئے ریلیشن شپ منیجر کی تربیت کا آغاز کردیا گیا ہے۔ شکایات پورٹل آنے سے ان شکایات کا وہاں ازالہ کیا جاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کے ساتھ اس سیشن کا مقصد روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کے حوالہ سے مسائل کا احاطہ کرنا ہے تاکہ ان کو دورکیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بنک کا شکایات پورٹل بھی جلد شروع ہوجائیگا۔ شکایات کے ازالہ میں مسائل نظر آ رہے ہیں جن کا ہم نے حل تلاش کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تارکین وطن کیلئے آنے والے دنوں میں پنشن فنڈ قائم کریں گے۔ اس میں تارکین وطن سرمایہ کاری کرسکیں گے۔
قومی پرائز بانڈ میں سرمایہ کاری کی اجازت کے حوالہ سے خلیج میں موجود پاکستانی تارکین وطن کی بڑی ڈیمانڈ ہے اس پر کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انشورنس مصنوعات، کسٹم شکایات پورٹل کا قیام بھی عمل میں لایا جائیگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں رہنے والوں کو آرڈی اے بنک کے ساتھ رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے۔ہم برطانیہ کے مقامی قواعد کی خلاف ورزی کئے بغیر 14 بنکوں کے ساتھ شراکتداری کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی اپلیکیشن کو بہتر بنا رہے ہیں اور اس پر چند ماہ لگیں گے، آر ڈی اے کے پاس جمع کرائے گئے پیسے واپس مل سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں موجود پاکستانی تارکین وطن نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کاساتھ دیا ہے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اہم ہیں۔ برطانیہ میں رہنے والے پاکستانی تارکین وطن پاکستان میں اپنی کمپنیاں بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ براہ راست سرمایہ کاری کیلئے براہ راست فنڈز پاکستان بھیجے جاسکتے ہیں جبکہ امپورٹ کیلئے آرڈی اے کے ذریعہ یہ ممکن ہوسکے گا۔ انہوں نے تارکین وطن پاکستانیز سے کہا کہ وہ نہ صرف اپنے اکائونٹ کھلوائیں بلکہ دیگر لوگوں کو بھی قائل کریں۔