تاریخ کا گرم ترین سال ، اس دوران دریائوں میں پانی کی مقدار میں غیر معمولی کمی ریکارڈ کی گئی، اقوام متحدہ

145

جنیوا۔9اکتوبر (اے پی پی):اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 2023 تین دہائیوں بالخصوص تاریخ کا گرم ترین سال رہا، گزشتہ سال دریائوں میں پانی کی مقدار میں غیر معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔ڈی ڈبلیو نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے موسمیات ( ڈبلیو ایم او) کی حالیہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ 2023 تین دہائیوں کے عرصے میں گرم ترین سال رہا،اس میں دنیا بھر کے دریائوں کے پانی میں غیر معمولی کمی ریکارڈ کی گئی ، آبی ذخائر میں بہت کم پانی پہنچا جبکہ انسانی آبادیوں، شعبہ زراعت اور ماحولیات نظام کو بھی قلت آب کا سامنا رہا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2023 کے دوران گلیشئرز کے حجم میں گزشتہ پانچ دہائیوں کے مقابلے میں غیر معمولی کمی ہوئی،یہ صورتحال دنیا کے ہرخطے کو درپیش رہی، برف پگھلنے کے نتیجے میں 600 گیگا ٹن سے زیادہ پانی پیدا ہوا جس کی بڑی مقدار سمندر اور کچھ دریاؤں کا حصہ بن گئی۔ ڈبلیو ایم او کی سیکرٹری جنرل سیلیسٹے ساؤلو نے کہا ہے کہ یہ صورت حال ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرناک اثرات کا مظہر ہے، ماحولیاتی نظام، زندگیاں اور معیشتیں شدید بارشوں، سیلابوں اور خشک سالی سے بری طرح نقصان اٹھا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتے عالمی درجہ حرارت کے باعث آبی چکر یا واٹر سائیکل کی رفتار تیز ہو گئی ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ غیر متوقع اور تیزرفتار بھی ہوتا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں دنیا کے مختلف حصوں میں یا تو پانی کی قلت ہو جاتی ہے یا تواتر سے سیلاب آنے لگتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال سیلابوں نے براعظم افریقا کو سب سے زیادہ متاثر کیا جہاں لیبیا میں سیلاب کے باعث دو ڈیم ٹوٹ جانے سے 11 ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور ملک کی 22 فیصد آبادی متاثر ہوئی، اس کے علاوہ قرن افریقا، جمہوریہ کانگو، روانڈا اور موزمبیق میں بھی سیلابوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی جبکہ امریکا کے جنوبی حصے، وسطی امریکا، ارجنٹائن، یوروگوائے، پیرو اور برازیل کو بڑے پیمانے پر خشک سالی کا سامنا رہا۔ برازیل میں دریائے ایمزون جبکہ بولیویا اور پیرو کی سرحد پر جھیل ٹیٹیکا میں پانی کی اب تک کی کم ترین سطح ریکارڈ کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال تاریخ کا گرم ترین سال بھی تھا، اس دوران درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ ہوا اور بہت سے علاقوں میں طویل خشک سالی ریکارڈ کی گئی۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا میں تازہ پانی کے ذخائر کی حقیقی صورت حال کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں جس سے اس مسئلےپر قابو بھی نہیں پایا جا سکتا، اس رپورٹ کا مقصد آبی ذخائر کی نگرانی، ان کے بارے میں معلومات کے تبادلے، سرحدی تعاون اور تخمینوں کو بہتر بنانا ہے اور اس بہتری کی فوری ضرورت بھی ہے۔ ڈبلیو ایم او نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ مشاہداتی معلومات تک رسائی اور ان کی دستیابی میں بہتری لانے کے مقصد سے تیار کی گئی ہے خاص طور پر زمین کے جنوبی نصف حصے میں پانی کی صورتحال کو درست طور پر جانچنا اور اس حوالے سے بہتر معلومات کا تبادلہ بہت ضروری ہے۔