
اسلام آباد۔15اپریل (اے پی پی):وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد اس جماعت کو تحلیل کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، فرانس کے تمام شہری محفوظ ہیں انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے، قومی اسمبلی میں کوئی قرارداد نہیں لائی جا رہی، فیصلے عدالتوں میں ہوں گے، جو بھی قانون ہاتھ میں لے گا قانون خود اس سے نمٹ لے گا، اس ملک میں افراتفری پھیلانے کا کسی کا ایجنڈا کامیاب نہیں ہو گا۔
جمعرات کو وزارت داخلہ میں وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ پولیس اور رینجرز نے کورونا مریضوں کو آکسیجن کی فراہمی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوائے چوک یتیم خانہ کے باقی سارا پاکستان کھلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کیلئے مسودے پر کابینہ کے ارکان کے دستخط ہو چکے ہیں جلد ہی نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کو تحلیل کرنے کیلئے آئین کے آرٹیکل 172 اور 112 اور الیکشن ایکٹ کی شق 217 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کریں گے، اس حوالہ سے ایک اور سمری وفاقی کابینہ کو منظوری کیلئے بھجوائی جا رہی ہے۔ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ہم نے پوری کوشش کی کہ بات چیت کے ذریعے سارے معاملات حل کر لئے جائیں مگر ان کے ارادے خوفناک تھے، وہ تین دفعہ پہلے آ چکے تھے، چوتھی مرتبہ بھی آنے پر بضد تھے، ہم نے ملک میں امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے ساری کاوشیں اور کوششیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ 580 پولیس والے زخمی ہوئے ہیں اور 30 گاڑیاں تباہ ہوئی ہیں، میں زخمیوں اور شہدا کے لواحقین کے پاس جائوں گا۔ وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ 2 سالوں سے بات چیت جاری تھی، ہماری کوشش تھی کہ یہ جماعت مرکزی دھارے کی جماعت کے طور پر کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے مطابق ہم اسمبلی میں قرارداد لانے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے، قرارداد کے مسودے کی ڈرافٹنگ کے حوالہ سے ان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے تھے، ہم چاہتے تھے کہ قرارداد کیلئے ایسی زبان اختیار کی جائے کہ ملک کیلئے مسائل پیدا نہ ہوں، مسودے کی تیاری کیلئے مذاکرات جاری تھے تو ہمیں ہمارے ذرائع نے اطلاع دی کہ 20 اپریل کی شام یہ لوگ فیض آباد کی طرف مارچ کا آغاز کرنا چاہتے ہیں جس کیلئے انہوں نے لانگ مارچ اور دھرنے کی کال بھی دے دی، اس کا کوئی اخلاقی جواز نہیں بنتا تھا۔ نورالحق قادری نے کہا کہ ہم نے انہیں یہ بھی پیشکش کی کہ سپیکر قومی اسمبلی ایک پارلیمانی کمیٹی کا اعلان کریں گے جو قرارداد کے مسودے کو حتمی شکل دے گی مگر انہوں نے ہماری کوئی بات تسلیم نہیں کی اور وہ بضد تھے کہ ہم جو کچھ کہیں وہ پارلیمنٹ تسلیم کرے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کو کوئی ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا مگر اس کے باوجود ہم نے منتخب جمہوری حکومت ہونے کے طور پر ہر طرح کی منت، سماجت اور مذاکرات سے سمجھانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی زعماء اور لیڈروں کی گرفتاریاں ہوتی رہتی ہیں، اس گرفتاری پر جو ردعمل سامنے آیا اس کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت ۖ کی حفاظت کیلئے دنیا میں سب سے اہم کردار پاکستان کا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں سپریم کورٹ میں ٹی ایل پی کو تحلیل کرنے کا ریفرنس دائر کرنے کیلئے کارروائی مکمل ہو جائے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 55 یا 60 اسلامی ممالک کی موجودگی کے باوجود ناموس رسالت ۖ پر اقوام متحدہ میں صرف وزیراعظم عمران خان نے کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے عدالتوں میں ہوں گے، قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے جو بھی ایسا کرے گا قانون خود اس سے نمٹ لے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں افراتفری پھیلانے کا کسی کا ایجنڈا کامیاب نہیں ہو گا نہ کسی کو نفرت انگیز کارروائی کی اجازت دیں گے، فرانس کے تمام شہری محفوظ ہیں انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے، کوئی اضافی نفری نہیں لگائیں گے، پولیس اور رینجرز ہی اپنا کام کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں شیخ رشید احمد نے کہا کہ قومی اسمبلی میں کوئی قرارداد نہیں لائی جا رہی۔