اسلام آباد ۔ 25 ستمبر (اے پی پی) پٹرولیم ڈویژن کے ترجمان نے کہا ہے کہ 2013 سے 2018 کے دوران تیل و گیس کی تلاش کیلئے ایک بھی بلاک کیلئے لائسنس جاری نہیں کیا گیا، موجودہ حکومت نے پچھلے سال 10 بلاکس کی نیلامی کی اور آئندہ ماہ 20 نئے بلاکس جبکہ دسمبر میں مزید آف شور بلاکس نیلامی کیلئے پیش کئے جائیں گے، اس اقدام سے ملک میں تیل و گیس کی تلاش اور پیداوار کی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا، سندھ میں 1200 ایم ایم سی ایف ڈی سے زائد گیس کی فراہمی کیلئے 17 کلومیٹر پائپ لائن ضروری ہے، اس وقت تمام ٹرمینلز اپنی مکمل گنجائش کے مطابق چل رہے ہیں۔ جمعہ کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما مفتاح اسماعیل کے انٹرویو کے مندرجات کی وضاحت کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کو شاید معلوم نہیں ہے کہ اس وقت ٹرمینلز اپنی مکمل گنجائش کے مطابق چل رہے ہیں اور پورٹ قاسم سے پاک لینڈ تک مزید ایل این جی سپلائی نہیں کی جا سکتی جہاں سے ایس ایس جی سی ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک سے اپنی گیس حاصل کرتی ہے، یہی صورتحال دسمبر، جنوری میں بھی رہے گی، 1200 ایم ایم سی ایف ڈی سے زائد گیس لانے کیلئے 17 کلومیٹر طویل پائپ لائن ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل ایس ایس جی سی بورڈ کے چیئرمین رہے ہیں یا تو وہ گیس کی ترسیل کے معاملات سے بے خبر ہیں یا پھر ان کی معلومات پرانی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ 17 کلومیٹر طویل پائپ لائن کیلئے راستہ سندھ حکومت نے فراہم کرنا ہے جو اس نے ابھی تک فراہم نہیں کیا، 2013 سے 2018 کے دوران تیل و گیس کے 115 ذخائر جو دریافت ہوئے ہیں وہ سابقہ حکومت کی طرف سے نیلام کئے جانے والے بلاکس کے نتیجہ میں دریافت ہوئے۔ سابق حکومت نے طویل مدت کے ایل این جی کے تمام معاہدے کئے، موجودہ حکومت دونوں ٹرمینلز کے زیادہ سے زیادہ استعمال کیلئے کم سے کم قیمت پر ایل این جی خریدنے کیلئے کوشاں ہے اور موجودہ حکومت نے پانچ ایل این جی ٹرمینلز کی تعمیر کیلئے نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایس جی سی کو احکامات جاری کئے گئے ہیں کہ وہ پورٹ قاسم سے 17 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھانے کیلئے راستے کے حصول کے متعلق سندھ حکومت سے رابطہ کرے، موجودہ حکومت ملک میں گیس کی صورتحال سے بخوبی آگاہ ہے، ملک میں گیس کی پیداوار میں کمی اور طلب میں اضافہ کی وجہ سے پٹرولیم ڈویژن نے ایک گیس سیمینار کا بھی انتظام کیا تھا جس میں توانائی کے شعبہ کے ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے شرکت کی اور سیمینار میں مقررین نے گیس کی فراہمی، مالیاتی استحکام، گیس کی قیمت، گیس کے بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر کی ضرورت اور ایل این جی کیلئے کھلی رسائی کیلئے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔