اقوام متحدہ۔23ستمبر (اے پی پی):پاکستان نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک یواین پیکٹ فار فیوچر پر عملدرآمد کریں،اس کا مقصد کثیر الجہتی نظام کو تبدیل کرنا ہے،اس حوالے سے ماضی میں کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے۔ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ پاکستان کے مستقل نمائندے سفیر منیر اکرم نے ایک ڈسکشن کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک اتوار کو ہونے والے یواین پیکٹ فار فیوچر کا مقصد کثیر الجہتی نظام کو تبدیل کرنا ہے اس لیے ترقی پذیر ممالک اس پر عمل کریں، اس حوالے سے ماضی کا ریکارڈ حوصلہ افزا نہیں۔
سفیر منیر اکرم نے کہا کہ بلاشبہ ہم نے جو معاہدہ کیا ہے وہ مکمل نہیں ،عالمی گورننس کو تبدیل کرنا اور پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے کے نفاذ کو ٹربو چارج کرنا،بہت سی دفعات ہیں جن میں ہم ان وعدوں سے پیچھے ہٹ گئے ہیں جو ایس ڈی جی کے سیاسی اعلامیے اور یہاں تک کہ ایجنڈا 2030 میں کیے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ تبدیلی( جو ترقی پذیر ممالک چاہتے ہیں) صرف عملدرآمد کے ذریعے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔
سفیر منیر اکرم نے بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات کے حوالے سے کیے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت پر زور دیا جن میں سوشل ڈویلپمنٹ گولز کے حصول کے لیے کوششوں کو تیز کرنا،2021 کی سوشل ڈویلپمنٹ ریفارمز کے مختص فنڈ کا 50 فیصد ترقی پذیر ممالک کو فراہم کرنا ،بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں ترقی پذیر ممالک کی آواز و نمائندگی کو بڑھانا اور ترقی پذیر ممالک کی رعایتی قرضوں تک رسائی کو بہتر بنانا شامل ہے۔انہوں نے تجارت سے متعلق معاہدے کی دفعات کو بھی غیر تسلی بخش قرار د یتے ہوئے کہا کہ اس شعبے کو ایک بار پھر ترقی کا انجن بننا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نئی ماحولیاتی تحفظ پسندی کے خلاف مزاحمت ، ترقی پذیر ممالک کے لیے ترجیحی سلوک کو بڑھانا چاہیے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ "ہمیں منصفانہ ڈیٹا گورننس کو یقینی بنان اور مصنوعی ذہانت کی طاقت کو حاصل کرنا چاہیے، اے آئی گورننس پر ایک سالانہ مکالمے کے ساتھ ساتھ اس کی صلاحیت کی تعمیر پر ایک فنڈ بھی رکھا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کلیدی ترقی پذیر ممالک کے لیے کمپیوٹنگ طاقت ہوگی، اس کو حاصل کرنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو جدید ترین ٹیکنالوجیزو ڈیزائنز تک رسائی اور ان مصنوعات کو حاصل کرنے میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔