لاہور۔9ستمبر (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد نے کہا ہے کہ توہین قرآن کسی صورت برداشت نہیں کی جاسکتی، کوئی بھی خبر تصدیق کے بغیر نہیں پھیلانی چاہیے، مسالک کے علمی اختلاف کو حق و باطل کا معرکہ نہ بنایا جائے، علمائے کرام ہمارے سرکا تاج ہیں،علما کے مسائل علما میں رہنے دیں، علما منبر پر بیٹھ کراتحاد کی بات کریں، سرکاری حج کے اخراجات نہیں بڑھنے دیں گے، کوشش ہوگی آئندہ سال کیلئے سرکاری حج کے اخراجات کم کئے جائیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز یہاںجامعہ نعیمیہ آمد کے موقع پر علامہ راغب نعیمی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو اور خطاب کرتے ہوئے کیا ۔قبل ازیں نگران وفاقی وزیر مذہبی امور کو جامعہ نعیمیہ آمد پر علامہ راغب نعیمی نے خوش آمدید کہا۔ نگران وفاقی وزیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والا کل روشن ہے، صبرکریں وزیراعظم وژن کے مطابق کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے ایسے اقدامات کروں کہ میرے جانے کے بعد بھی لوگ مجھے اچھے الفاظ سے یاد کریں ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بین المسالک ہم آہنگی جس طرح حروف تہجی میں س اور ش ساتھ ساتھ ہیں اسی طرح سنی اور شیعہ بھی ساتھ ساتھ ہیں،اگر ہمارا مسلمان بھائی دوسرے مسلک سے ہے تو اس کو اپنا دشمن نہ سمجھا جائے کیونکہ ہمارا کلمہ اور کتاب ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ علما کی ذہنی و علمی صلاحیت دوسروں کی نسبت بہت بہتر ہوتی ہے،علما کے پاس جو علم ہوتا ہے وہ عام آدمی کے پاس نہیں ہوتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اتفاق اور محبت کی بات کو فروغ دیا جائے، ابھی ملک معاشی مسائل کا شکار ہے جس سے نمٹنے کیلئے حکومت کے ساتھ ساتھ پوری قوم پر عزم ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری منزل ایک ہے، ہم اہل ایمان اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دل و جان سے بڑھ کر محبت کرتے ہیں،ہمارا دین بین المذاہب ہم آہنگی کا درس دیتا ہے،ہم اہل کتاب اور ہمارا دین نرم ہے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ نگران سیٹ اپ قانون سازی نہیں کرسکتا۔
وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ مسیحی برادری کے رہنمائوں سے رابطے میں ہیں، آسمانی کتابوں پر ایمان لائے بغیر ہمارا ایمان مکمل نہیں ہوتا۔ اس موقع پر علامہ راغب نعیمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری حج کے اخراجات میں کمی کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں، دہشت گردی کے خلاف پوری قوم نے قربانیاں دی ہیں، ہمارا دین اہل کتاب کیلئے نرمی کی ہدایت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سنی اور شیعہ دینی اعتبار سے ساتھ ساتھ ہیں۔