فیصل آباد۔ 07 اکتوبر (اے پی پی):فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ نے فوڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ میں زبردست ترقی کی ہے اور اس کا مارکیٹ شیئر فلپائن سے بھی زیاد ہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبہ میں پاکستانی طلبہ کیلئے فوڈ ٹیکنالوجی کے آن لائن کورس بھی شروع کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار تھائی لینڈ کی نجی یونیورسٹی کے وفد سے ملاقات میں کیا جس نے یونیورسٹی کے نائب صدر پروفیسر ڈاکٹرسریڈک کی زیر قیادت میں فیصل آباد چیمر کا دورہ کیا۔ وفد میں کو آرڈی نیٹر ڈی پی یو مسٹر بن پاٹ سیکانگ،ڈائریکٹر اتیت کوائرالہ، پاک تھائی ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر محمد غزالی ، ڈاکٹر حبیب اسلم گابا، محمد دانش اور محمد زاہدسے شامل تھے۔ صدر چیمبر نے کہا کہ پاکستان میں تھائی لینڈ کو ایجوکیشن کے مرکز و محور کے طور پر متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آج بھی زیادہ تر پاکستانی طلبہ اعلیٰ تعلیم کیلئے جرمنی، فرانس اور چین جانے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ اب تھائی لینڈ کے تعلیمی ادارے بھی جدید علوم کی تعلیم دینے میں سر فہرست ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلیم کے شعبہ میں بھی تعاون بڑھانے کے وسیع امکانات ہیں اور اس کی شروعات پاکستان سے تعلق رکھنے والوں کیلئے خصوصی ماسٹر ٹرینرز کے کورسز سے کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھائی لینڈ نے فوڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ میں زبردست ترقی کی ہے اور اس کا مارکیٹ شیئر فلپائن سے بھی زیاد ہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبہ میں پاکستانی طلبہ کیلئے فوڈ ٹیکنالوجی کے آن لائن کورس بھی شروع کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ فیصل آباد چیمبر پاکستان کا پہلا ای چیمبر ہے اس طرح تھائی لینڈ کے تعاون سے پاکستان میں پیپر لیس ایجوکیشن شروع کی جا سکتی ہے۔ فیصل آباد چیمبر کے ممبر محمد اظہر چوہدری نے بتایا کہ ڈی پی یو کے ساتھ تعاون کے فروغ کیلئے پہلے مرحلہ میں اساتذہ کی تربیت اور دوسرے مرحلہ میں پاکستانی طلبہ کو تعلیمی وظائف بھی دیئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں آن لائن پروگرام بھی منعقد کئے جاسکتے ہیں۔ڈی پی یو بینکاک تھائی لینڈکے نائب صدرپروفیسر ڈاکٹر سریڈک نے کہا کہ ڈی پی یو تین براعظموں میں تعلیم کے ذریعے بین الاقوامی شہری پید اکر رہی ہے،یہ ادارہ 1968میں کالج کے طور پر قائم ہوا جسے 1984میں یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا، ڈی پی یو تھائی لینڈ کی سب سے بڑی نجی یونیورسٹی ہے جہاں انڈر اور پوسٹ گریجویشن کی سطح کی تعلیم دی جار ہی ہے جبکہ ڈی پی یو کا الحاق آسٹریلیا، امریکا ، چین، جاپان، کینیڈا، فرانس اور سویڈن کی یونیورسٹیوں سے ہے اس طرح ابتدائی تعلیم تھائی لینڈ میں دینے کے بعد ان طلبہ کے فائنل سمسٹر امریکا ، کینیڈا اور دوسرے یورپی ملکوں میں ہوتے ہیں ۔تھائی لینڈ میں ابتدائی تعلیم کے بعد طلبہ کو مقامی صنعتوں میں انٹر ن شپ بھی کرائی جا تی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی پی یو میں میڈیم آف ایجوکیشن انگلش ہے مگر طلبہ کو تھائی اور چینی زبان کے کورس بھی کرائے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تھائی لینڈ کی شرح پیدائش میں مسلسل کمی ہو رہی ہے اسلئے وہاں روزگار کے بھی وسیع مواقع موجود ہیں جبکہ چین دنیا کی ایک بڑی معیشت کے طو رپر ابھر رہا ہے اسلئے ان کی یونیورسٹی میں چینی اساتذہ کی بڑی تعداد بھی موجود ہے۔