تیز رفتار آبادیاتی،موسمیاتی اور تکنیکی تبدیلیوں کے باعث نوجوانوں کا مستقبل مخدوش ، 2050 تک ان کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی،اقوام متحدہ

87
United Nations
United Nations

اقوام متحدہ۔20نومبر (اے پی پی):اقوام متحدہ نے خبردار کیاہے کہ دنیا میں تیز رفتار آبادیاتی،موسمیاتی اور تکنیکی تبدیلیوں کے باعث نوجوانوں کا مستقبل مخدوش ہورہا ،صورتحال برقرار رہی تو 2050 تک ان کے لیے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

اے ایف پی نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال ( یونیسیف ) کی سالانہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ عالمی سطح پر واقع ہونے والی آبادیاتی ،موسمیاتی اور تکنیکی تبدیلیاں نوجوانوں کے مستقبل کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہیں، 2050 تک ان کے نتیجے میں بچوں کو ماحولیاتی اور آن لائن سمیت بے شمار بحرانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے ایک بیان میں کہا کہ بچوں کو موسمیاتی جھٹکوں سے لے کر آن لائن خطرات تک کے بے شمار بحرانوں کا سامنا ہے اور یہ آ ئندہ سالوں میں مزید شدت اختیار کرنے والے ہیں، یہ صورتحال نوجوانوں کی ترقی بالخصوص لڑکیوں کے لیے خطر ناک ہے۔

رپورٹ میں 2050 تک تین بڑے رجحانات کی نشاندہی کی گئی جو کہ غیر متوقع تنازعات کے علاوہ بچوں کے لیے خطرات کا باعث ہیں ،پہلا خطرہ آبادیاتی تبدیلی ہے جس میں بچوں کی تعداد 2.3 بلین کے موجودہ اعداد و شمار کے برابر رہنے کی توقع ہے، اگرچہ تمام خطوں میں بچوں کا تناسب کم ہو جائے گا لیکن ان کی تعداد غریب ترین علاقوں میں بالخصوص سب صحارا افریقا میں بڑھے گی،یہ بظاہر اقتصادی ترقی کے لیے صلاحیت فراہم کرے گی تاہم یہ اسی صورت ممکن ہے جب نوجوان آبادی کو معیاری تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور ملازمتوں تک رسائی حاصل ہو۔

دوسرا خطرہ موسمیاتی تبدیلی ہے، اگر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا موجودہ رجحان جاری رہتا ہے تو 2050 تک بچوں کو 2000 کے مقابلے میں آٹھ گنا زیادہ گرمی کی لہروں، تین گنا زیادہ شدید سیلاب اور 1.7 گنا زیادہ جنگلات میں آتشزدگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یونیسیف کے پراجیکٹ نئی ٹیکنالوجی بالخصوص مصنوعی ذہانت، نئی اختراعات اور پیشرفت کو طاقت دینے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن یہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان موجودہ عدم مساوات کو بھی وسیع کر سکتی ہے۔