اقوام متحدہ۔7جولائی (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈپروگرام نے کہا ہے کہ تیل اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث عالمی سطح پر شدید بھوک کا شکار 34کروڑ 50لاکھ افراد فاقہ کشی کی طرف بڑھ رہےہیں۔
جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے گزشتہ روز اجلاس میں ورلڈ فوڈ پروگرام اور اقوام متحدہ کے دیگر 4اداروں کی طرف سے عالمی بھوک پر جاری کی گئی نئی رپورٹ میں کہا کہ 2022کے آغاز میں27کروڑ 60لاکھ افراد بھوک کا شکار تھے جس میں 24فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ کورونا وائرس کی وبا سے قبل 2020کے آغاز میں 13کروڑ 50لاکھ بھوک کا شکار تھے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے مہینوں میں اس شرح میں اضافہ ہو گا جو ایک حقیقی خطرہ ہے اور سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ 45ممالک میں 5کروڑ افراد قحط سے صرف ایک قدم کے فاصلے پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیل اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث عالمی سطح پر شدید بھوک کا شکار 34کروڑ 50لاکھ افراد فاقہ کشی کی طرف بڑھ رہےہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق افریقہ اور مشرق وسطی میں کھانے پینے کی اشیا کی شدید کمی کا سامنا ہے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھوک اور غذائی کمی کے خاتمےمیں درپیش چیلنجز میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ کورونا وائرس کی وبا سے غیر مساوی بحالی ، تنازعات اور ماحولیاتی تبدیلی ہے جبکہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث سپلائی چینز متاثر ہونے کے بعد یوکرین میں جنگ نے عالمی غذائی تحفظ کے حوالے سے شدید اثرات مرتب کیے ہیں۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے یوکرین سے گندم اور اناج کو عالمی منڈیوں میں دوبارہ داخل ہونے کی اجازت دینے کے لیے سیاسی حل پر زور دیا۔ انہوں نے انسانی ہمدردی کے گروپوں سے مطالبہ کیاکہ بڑھتی ہوئی بھوک کو روکنے کے لیے نئی فنڈنگ کی ضرورت ہے ۔