جامعہ مہران جامشورو میں’’دریائے سندھ کو آلودگی سے بچانےاور ان کے اسباب تلاش کرنے‘‘کے موضوع پر ورکشاپ

201
جامعہ مہران جامشورو میں’’دریائے سندھ کو آلودگی سے بچانےاور ان کے اسباب تلاش کرنے‘‘کے موضوع پر ورکشاپ

حیدرآباد۔ 21 مارچ (اے پی پی):جامعہ مہران جامشورو کے پانی کے اعلیٰ تحقیقی مرکز نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے تعاون سے ’’دریائے سندھ کو آلودگی سے بچانے اور ان کے اسباب تلاش کرنے‘‘ کے موضوع پر ورکشاپ کا انعقاد کیا۔

پانی کے اعلیٰ تحقیقی مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کامران انصاری، ڈاکٹر نوید احمد، ڈاکٹر عظمیٰ بھمبھرو اور ڈاکٹر تنویر احمد کی جانب سے دریائے سندھ کے پانی میں بڑھتی آلودگی پر تشویس اور خدشات کا اظہار کیا گیا۔ ماہرین نے کہا ہے کہ سندھ کے بڑے شہروں کراچی، حیدرآباد اور سکھر کے شہری پینے کے لئے دریائے سندھ کا پانی استعمال کرتے ہیں جو آلودہ ہو رہا ہے، پانی کی مانیٹرنگ کے لئے جلد اقدامات کئے جائیں۔

ماہرین کے مطابق دریائے سندھ کا پانی آلودہ ہونے کے اہم اسباب میں گندہ پانی ٹریٹمنٹ پلانٹ سے گزارے بغیر اور کارخانوں اور ملوں کا زہریلا پانی دریا میں چھوڑا جاتا ہے جس سے اسہال، ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائیٹس، گیسٹرو اور دیگر بیماریاں جنم لے رہی ہیں اور تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

ماہرین نے تجویز پیش کی کہ پانی کو ٹریٹمنٹ پلانٹس سے گزارنے کے بعد دریا میں چھوڑا جائے اور پانی کے معیار کی جانچ جاری رہنی چاہیے۔ ورکشاپ میں سابق سینیٹر اور پانی کے ماہر نثار احمد میمن، ڈاکٹر اسفند یار، ڈاکٹر یار محمد کھاوڑ، ڈاکٹر امان اللہ مہر، ڈاکٹر رفیق احمد چانڈیو و دیگر ماہرین نے شرکت کی۔