جس رفتار سے فنڈز جاری ہوتے ہیں اس سے کہیں تیزی سے ہماری کلائمیٹ ضروریات تبدیل ہو جاتی ہیں، ،وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمان کا تقریب سے خطاب

175

اسلام آباد۔16نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے پاکستان میں گلیشیئر پگھلنے کی رفتار سے زیادہ تیزی کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے کاپ-27 میں ضیاع اور نقصانات اور موافقت سے متعلق وعدوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس رفتار سے فنڈز جاری ہوتے ہیں اس سے کہیں تیزی سے ہماری کلائمیٹ ضروریات تبدیل ہو جاتی ہیں، ایک چیز واضح ہے کہ کلائمیٹ فنانس کو اب موسمیاتی ہنگامی صورتحال میں مرکزی حیثیت حاصل ہے، پاکستان جیسے شدید موسمی اثرات کے خطرات اور قرضوں کے بوجھ کے حامل ممالک مستقبل کے حوالے سے انتہائی مشکلات کا شکار ہیں۔

وہ اقوام متحدہ کے یو این ایف سی سی سی پویلین میں حکومت پاکستان کے زیر اہتمام ’ضیاع اور نقصان: نیت سے عمل تک‘ کے موضوع پر اعلیٰ سطحی وزارتی تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔ تقریب کا انعقاد دنیا بھر سے اعلیٰ سطحی پینلسٹس کے ساتھ کیا گیا جن میں وزیر برائے موسمیاتی اور ماحولیات ناروے اسپون بارتھ ایدے، کاپ-27 میں بنگلہ دیش کے پارلیمانی وفد کے سربراہ صابر چودھری، وزیر صحت، فلاح و بہبود اور ماحولیات انٹیگوا اور باربوڈا، ڈومینیکن ریپبلک کی وزارت ماحولیات اور قدرتی وسائل کی نائب وزیر برائے آب و ہوا اور پائیداری میلاگروس ڈی کیمپس، ایگزیکٹو سیکرٹری یو این ایف سی سی سی سائمن اسٹیل اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر گرین کلائمیٹ فنڈ ینیک گلیمیرک شامل تھے ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ غیر عملی اب کوئی آپشن نہیں ہے۔ ہم یہاں کاپ-27 میں اعلیٰ اہداف کے لیے وابستگی دیکھتے ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں کے شکار کرہ ارض پر متعدد آبادیوں کے لیے متعدد سطحوں پر خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی لوگوں اور معاشی نظام کو تباہ کن سیلاب سے بحالی کے معیار اور رفتار کو آگے بڑھانا ہے، ہم موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کا بڑا اخراج کرنے والا ملک نہیں ہیں بلکہ اس کے بالکل برعکس ہیں۔ ہمیں قرضوں کے بوجھ سے فوری بفرز کی ضرورت ہے جن پر تقریباً آدھے ملک کی تعمیر نو کے لیے درکار مالیاتی وسائل خرچ ہو رہے ہیں، جبکہ ہمیں موسمیاتی لچک کے فنڈز کی بھی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی فلیش اپیل کے ذریعے آنے والے امدادی فنڈز جان بچانے کے لیے بہت اہم تھے لیکن وہ لچک کے ساتھ یا اس کے بغیر ہماری تعمیر نو میں مدد نہیں کر سکتے۔ آب و ہوا کی لچکدار بحالی کے لیے فوری طور پر قابل رسائی فنڈز میسر نہیں ہیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ اس وقت ترقی پذیر ممالک میں صلاحیت کے شدید خسارے کو پورا کرنے کے لئے طویل مدتی موسمیاتی مالیاتی آلات کی ضرورت ہے کیونکہ پائپ لائننگ فنڈز کی طویل مدت اس وقت طاقت کھو دیتی ہے جب لچک کی ضرورت تیزی سے بدل جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو کچھ ہوا وہ یقینی طور پر صرف پاکستان میں ہی نہیں رہے گا، ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سرحدوں کو عبور کرتے ہوئے اور تباہی مچاتے دیکھ رہے ہیں۔ گلوبل ساؤتھ کے ممالک کے لئے جو موسمیاتی آفات سے دوچار ہیں، فنڈز کی تیزی سے منتقلی کی سہولت کے لیے مالیاتی پائپ لائنز بنائی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیزاسٹر ریکوری سے لے کر موافق مستقبل میں سرمایہ کاری تک لاپتہ لنک وسائل اور مالیات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کاپ-27 ایجنڈے میں ضیاع اور نقصان کی سہولت کو شامل کرنا دنیا کے لیے بہت اہم ہے کہ وہ کثیرالجہتی کی طاقت پر یقین رکھے جو سب کے لیے کام کرتی ہے، اگلے دور میں ہمیں مزید آگے جانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ترقی یافتہ ممالک پر معاوضے کے مطالبے کے ذریعے ذمہ داریوں کا بوجھ نہیں ڈال رہے ہیں، لیکن ہم سرمایہ کے بہاؤ کو ازسرنو ترجیح دینے کی کوشش کر رہے ہیں،۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اب بھی اس نظام میں سرمایہ کاری کی جائے گی، کانفرنس آف پارٹیز سے ایک نئی گرین ڈیل چاہتے ہیں۔ جی77 کے طور پر ہم نے اس آئٹم کو ایجنڈے میں لا کر بڑی فتح حاصل کی ہے۔ کاپ-27 میں بنگلہ دیش کے پارلیمانی وفد کے سربراہ پینلسٹ صابر چودھری نے پاکستان کے موقف کی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا۔