جموں وکشمیرکے تنازعہ کاواحد حل کشمیریوں کی خواہشات اورسلامتی کونسل کی قراردادوں کےمطابق آزادانہ اورغیرجانبدارانہ استصواب رائےہے، وزیراعظم محمد شہبازشریف کایوم سیاہ کشمیرکےموقع پرپیغام

اسلام آباد۔27اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کا واحد حل کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے ہے، 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام سے صورتحال مزید بگڑ گئی ہے، تمام تر مشکلات کے باوجود بہادر کشمیری بے مثال قربانیوں کے ذریعے بھارتی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں، ہم کشمیری عوام کو حق خود ارادیت کا جائز حق ملنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

یوم سیاہ کشمیر کے موقع پراپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ آج بوجھل دل کے ساتھ ہم کشمیر کے حوالہ سے ایک اور یوم سیاہ منا رہے ہیں، 27 اکتوبر 1947 کو 75 سال پہلے بھارت نے زبردستی اپنی فوجیں غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں اتار دی تھیں اور تب سے وہ اس علاقے پر زبردستی اور غیر قانونی طور پر قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنے زبردستی قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے بھارت نے علاقے میں 9 لاکھ سے زیادہ مسلح فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔ تشدد، غیر قانونی نظربندیاں، جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے، کالے قوانین کے تحت طاقت کے اندھا دھند استعمال اور کشمیریوں کی الگ ثقافتی اور مذہبی شناخت ختم کرنے کیلئے منظم کارروائیاں مقبوضہ علاقے پر بھارت کے ظالمانہ قبضے کی حقیقت کی نشاندہی کرتی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو غیر قانونی اور یکطرفہ طریقہ سے ختم کرنے کے بعد سے صورتحال مزید بگڑ گئی ہے، گزشتہ تین سالوں میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں تقریباً690 بے گناہ کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔ ممتاز حریت رہنماغیر قانونی طور پر زیر حراست یا گھروں میں نظر بند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت جعلی ڈومیسائل کے اجرا ،جائیداد کے قوانین میں تبدیلی، انتخابی اضلاع میں تبدیلی، ہندو اکثریتی علاقوں کے لئے ریاستی اسمبلی میں نئی ​​نشستیں پیدا کرنے اور غیر کشمیری باشندوں کے نام انتخابی فہرستوں میں شامل کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کیلئے قابل مذمت اقدامات کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود بہادر کشمیری بے مثال قربانیوں اور محکومی سے انکار کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام، پاکستان اور عالمی برادری سے سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی پاسداری اور اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرنے سے قابض طاقتیں انکاری ہیں۔ تاریخ اس بات کی بھی گواہ ہے کہ بھارت نے ہمیشہ غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اپنے وعدوں کی پاسداری کو مکمل طور پر جھٹلایا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ ساڑھے سات عشرے سے زیادہ عرصہ سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے، پاکستان کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں پر قائم ہے اور اس نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف پر مسلسل آواز بلند کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری پر مسلسل زور دیتا رہا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلہ پر اپنا کردار ادا کرے اور ذمہ داری پوری کرے، پاکستان نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم کے خلاف مسلسل آواز اٹھائی ہے اور 5 اگست 2019 کے بھارتی حکومت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کا واحد حل اس بات کو یقینی بنانے میں مضمر ہے کہ کشمیریوں کو ان کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اقوام متحدہ کے مینڈیٹ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری عمل کے ذریعے اپنے حق خودارادیت کے استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کاز کے حوالے سے پاکستان اپنی بھرپور حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔

ہمارا سب سے بڑا اثاثہ اس بنیادی مسئلے پر قومی اتفاق رائے ہے۔ درحقیقت کشمیر سے محبت اور اس منصفانہ مقصد سے وفاداری ہمارے معاشرے کے ہر طبقے کا لازمی جزو ہے۔ یہی وجہ تھی کہ ہمارے پیارے قائد نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس موقع پر تمام کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے لئے میرا پیغام ہے: پاکستان ہمیشہ آپ کے ساتھ کھڑا رہے گا، چاہے کوئی بھی قیمت کیوں نہ ادا کرنا پڑے۔ ہم دنیا کے سامنے آپ کی آواز بنیں گے۔ ہماری حمایت اور یکجہتی برقرار ہے۔ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت کا جائز حق نہیں مل جاتا اور انشاء اللہ وہ دن دور نہیں ہے!