اسلام آباد۔20نومبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عالمی یوم اطفال کے موقع پر کہا ہے کہ اے پی ایس اور فلسطین کے بچوں کو دیکھ کر رونا آتا ہے ، دوسری جنگ عظیم کے بعد مغربی ملکوں کو خیال آیا کہ جنگیں نہیں ہونی چاہئیں ،جنگیں تباہی کا سبب بنتی ہیں ، جنگوں نے مشرق وسطی اور افغانستان کو تباہ کیا ہے ،بچے بڑوں سے 20فیصد زیادہ خوش رہتے ہیں ، وہ ایماندار ہوتے ہیں ، بچے زندگیوں میں خوشیاں لاتے ہیں ، بچوں کو تکلیف میں دیکھ کر دکھ ہوتا ہے ،ریاست بچوں کے تحفظ کی ذمہ داری لے ، دنیا میں جنگیں بند کر کے ہمیں پرامن رہنا ہو گا ، ہمارا دین اپنے اور دوسرے بچوں کے ساتھ مساوی سلوک کا درس دیتا ہے ۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو یہاں پی این سی اے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تو نظر رکھی جارہی ہے کہ سکول میں حجاب کے بغیر داخلہ ممکن ہے یا نہیں دوسری جانب مغرب میں بچوں کو ڈریس کوڈ پر عملدرآمد کا کہا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں نبی کریم ۖ ﷺکے اسوہ سے سبق حاصل کرنا چاہئے ۔ صدر مملکت نے کہاکہ حضورۖ ﷺکی موجودگی میں ایک ماں نے بچے کو کوئی چیز دینے کے لئے بلایا تو حضورﷺ نے پوچھا کہ کیا چیز دینی تھی ،ماں نے کہاکہ کھجور آپ ۖ نے فرمایا کہ ضرور دو۔ ہمارا دین ہمیں اس بات کا درس دیتا ہے کہ بچوں کے حقوق کو پورا کیا جائے ۔
انہوں نے کہاکہ بچوں کے ساتھ اچھا سلوک نہ رکھنے کو ہمارے نبیۖ ﷺنے نا مناسب کہا ہے ۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ ہمیں اپنی قوم میں یہ جذبہ پیدا کرنا چاہئے تاکہ ہم حضور نبی کریم ۖ ﷺسے محبت کا اظہار کریں تو جن چیزوں سے انہوں نے محبت کی تھی ہمیں بھی اپنانا ہو گا ۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ایک اور واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ۖ ﷺکی محفل میں کسی نے کہاکہ میرے 10بچے ہیں لیکن کسی سے پیار نہیں کیا جس پر آپ نے فرمایا کہ اگر آپ بچوں پر رحم نہیں کر سکتے تو اللہ بھی آپ پر رحم نہیں کرے گا ۔
ایک صحابی کا واقعہ بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ نبی کریم ﷺ کو راستے میں بچے کھیلتے نظر آئے تو سب بچوں سے پیار کیا ، صحابی نے کہاکہ میں بھی اس وقت ان بچوں میں کھیل رہاتھا مجھے بھی نبی کریم ﷺ نے پیار کیا ، ان کے ہاتھوں کی خوشبو آج بھی محسوس کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ بچے اپنے والدین کی مغفرت کے لئے ہمیشہ دعا کریں ۔
انہوں نے کہاکہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ریاست کو ذمہ داری ادا کرنی چاہئے ۔
انہوں نے بچوں پر تشدد اور چائلڈ لیبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قانون تو نشاندہی کر سکتا ہے مگر معاشرہ کو خود پر قانون لاگو کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم کہتے ہیں کہ ہم نے چائلڈ لیبر نہیں بلکہ پالنے پوسنے کے لئے اپنے گھروں میں بچے رکھے ہیں تو ان سے اپنے بچوں جیسا سلوک کریں ، ان کو تعلیم و تربیت کے یکساں مواقع فراہم کریں ۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ بچوں سے مشقت نہیں کروانی چاہئے کیونکہ اس سے دیگر بچے برابری اور مساوات کی خلاف ورزی دیکھیں گے ۔ انہوں نے چائلڈ پورنوگرافی اور بچوں کی جنسی حراسگی کے حوالے سے بچوں اور والدین کو آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ اس حوالے سے بچوں اور والدین میں آگاہی پیدا کرنی چاہئے تاکہ بچوں کی مناسب تربیت کی جاسکے ۔ انہوں نے کہاکہ گھر کا ماحول ایسا ہونا چاہئے کہ بچے بے دھڑک ہوں ۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ اپنے بچوں کو زیادہ دیراپنی آنکھوں سے دور نہ رکھیں ، ان کی فکر کریں جو بڑی اہم ہے ، اس حوالے سے والدین احتیاط کریں ۔ بچوں کی غذائی قلت کے بارے میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ حکومت اس پر خصوصی توجہ دے رہی ہے کیونکہ اس سے ذہنی نشوونما متاثر ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ غذائی قلت کے شکار بچوں کے حوالے سے یونیسف کی معاونت سے پروگرام جاری ہے ۔ صدر مملکت نے کہاکہ سٹنٹنگ سے بچوں کا وزن کم ہوتا ہے ،
انہوں نے کہاکہ جدید دنیا کے رحجان میں فارمولا دودھ کا استعمال شروع ہوا لیکن اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی ادارے سختی سے کہتے ہیں کہ ماں کا دودھ پلایا جائے تاکہ ماں اور بچے کی صحت اچھی رہے ۔ انہوں نے کہاکہ معاشرے میں شعور اجاگر کرنے کے لئے اس حوالے سے خود اقدامات کرنے ہوں گے ۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ میری اہلیہ پروگرام میں شریک ہونا چاہتی تھی اور کسی بھی معذوری کے شکار بچوں پر بات کی خواہش مند تھیں ۔ انہوں نے کہاکہ بچے چار طرح کی مختلف معذوری کا شکار ہو سکتے ہیں ، اس حوالے سے بچپن سے ہی نظر رکھنی چاہئے ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بچوں میں معذوری کی شرح بارہ تا چودہ فیصد ہے جو دیگر دنیا میں بھی یہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ معذوری کا شکار بچوں کو عام سکولوں میں لاکر دوسرے بچوں میں ہمدردی کا احساس پیدا کیا جاسکتا ہے جبکہ معذور بچوں کی بھی دنیاوی مشکلات اور سختیوں کے بارے میں تربیت کی جاسکتی ہے ۔ معذوری کا شکار بچے عام سکولوں میں جائیں گے تو اس سے شعور اجاگر ہو گا ۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ معاشرے کی عدم توجہ کی وجہ سے معذور افراد بازاروں اور عمارتوں میں نہیں جاسکتے تھے لیکن اب قانون موجود ہے کہ پبلک مقامات پر ریمپس ضروری ہیں تاکہ معذور افراد ہر جگہ جاسکیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم معاشرے میں معذور افراد کے کردار میں سہولت فراہم کریں ۔
صدر مملکت نے بینائی اور سماعت کی معذوری اور آٹزم کی بیماریوں کا بھی حوالہ دیا جن پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ معذور افراد پر تھوڑی سے توجہ دے کر انہیں معاشرے کا متحرک رکن بنایا جائے تاکہ وہ معاشرتی سرگرمیوں میں پورا حصہ لے سکیں ۔
ڈاکٹر عارف علوی نے اس حوالے سے سماجی شعور اجاگر کرنی کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے 4لاکھ سے زیادہ معذور افراد کی رجسٹریشن کی ہے جن کو تازندگی 2ہزار روپے ماہانہ فراہم کئے جائیں گے ۔صدر مملکت نے کہاکہ اس سہولت کے لئے رجسٹریشن کی ون ونڈو سہولت فراہم کی گئی ہے جہاں پر ایک ہی دن میں سارا پراسس مکمل کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے بچوں کی شادی کے حوالے سے بھی معاشرے کی تربیت کی ضرورت پر زور دیا ۔
انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں ذہنی دبائو کو تسلیم کیا جاتا ہے اور اگر کسی گھر میں تنائو ہوتو اس سے بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں اسلام آباد میں اساتذہ کی تربیت کی جارہی ہے تاکہ معاشرے میں بچوں کے ساتھ محبت کو اجاگر کیا جاسکے ۔
انہوں نے کہاکہ بچوں کے حقوق ہماری وراثت میں ہیں اور ہر معاشرے میں بچوں سے محبت کی جاتی ہے ، اپنے خطاب کے آخر میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے بچوں کے حقوق اور بالخصوص روہنگیا ، کشمیر اور فلسطین کے بچوں کا ذکر کیا ۔
انہوں عالمی برادری پر زور دیا کہ ہمیں جنگیں بند کر کے بچوں اور خواتین کو تحفظ دیا جائے ۔انہوں نے افغانستان کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سردی میں اضافہ سے سب سے زیادہ بچے اور خواتین متاثر ہوں گی ، عالمی برادری اس پر توجہ دے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں جنگیں بند کر کے مختلف شعبوں میں عالمی شراکت داری کے تحت پرامن رہنا ہو گا