جیو اکنامکس” ہماری خارجہ پالیسی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ، عارضی نہیں ،طویل مدتی اقتصادی ترقی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

اسلام آباد۔4جون (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان اس وقت بہت نازک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے ،44 فیصدامریکی اور اتحادی افواج افغانستان سے نکل چکی ہیں،مکمل انخلا کیلئے 11 ستمبر کی تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے۔جمعہ کو افغانستان کے تناظر میں منعقدہ سہ ملکی اجلاس اور خطے کی صورتحال پر بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کا عمل شروع ہو چکا ہے اور ملک اس وقت بہت نازک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل سہ فریقی اجلاس میں، میری افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے ساتھ اس حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی ۔ میں نے افغان وزیر خارجہ کو دعوت دی ہے کہ وہ پاکستان تشریف لائیں تاکہ ہم افغان امن عمل، دوحہ میں جاری مذاکرات اور مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے مزید تبادلہ خیال کر سکیں- شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک طرف پاکستان کا کردار انتہائی مثبت اور تعمیری ہے،دوسری طرف ان کے قومی سلامتی کے مشیر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات تکلیف دہ ہیں۔انہیں علم ہونا چاہیے کہ یہ منفی بیانات، سپلائرز کا کردار ادا کرنے والوں کے ہاتھ میں چلے جاتے ہیں ۔ہمارے مقاصد بہت واضح ہیں ہم خطے میں امن و استحکام کا قیام چاہتے ہیں ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا مقصد اس خطے کا معاشی استحکام اور روزگار کے مواقع کی فراہمی ہے – یہ بیانیہ ہمارے جغرافیائی اقتصادی ایجنڈے کے عین مطابق ہے ۔ہم “اقتصادی سفارت کاری” پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وقت ہمیں غربت، مہنگائی اور بیروزگاری جیسے چیلنجز کا سامنا ہے ۔ ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں معاشی انضمام، سرمایہ کاری اور تجارت کے حجم میں اضافے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لیے وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کی روشنی میں ” جیو اکنامکس” ہماری خارجہ پالیسی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ہم عارضی نہیں طویل مدتی اقتصادی ترقی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔