حج کے موقع سعودی حکومت نے خدمات کے معیارکو ماضی کے مقابلے میں زیادہ بہترکیا ہے ،ڈائریکٹر جنرل حج ابرار احمد مرزا

سعودی وزیر حج وعمرہ اور پاکستانی وفد کے مابین حج سیزن 1444ھ کے انتظامات کے حوالے سے معاہدے پر دستخط

مکہ مکرمہ ۔2جولائی (اے پی پی):ڈائریکٹر جنرل حج ابرار احمد مرزا نے کہا ہے کہ حج 2022 کے موقع پرسعودی حکومت نے منی، عرفات اور مزدلفہ میں خدمات کے معیارکو ماضی کے مقابلے میں زیادہ بہترکیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے عازمین حج کو مناسک حج کی ادائیگی میں آسانی رہے گی۔

بہتر انتظامی حکمت عملی اور سروس پروائڈرز سے بات چیت کے ذریعے پاکستانی عازمین کیلئے سستی رہائش، معیاری خوراک اور اعلیِ قسم کی ٹرانسپورٹ حاصل کی گئی ہے۔ وقت کم ہونے کے باوجود حج انتظامات کو بہتر بنایا گیا ہے۔ گیارہ سال بعد پہلی مرتبہ پاکستانی عازمین کیلئے حرم کے نزدیک اے کیٹیگری کی رہائشی عمارتیں حاصل کی گئی ہیں۔

پشاور اور کوئٹہ کے ہوائی اڈوں کو روٹ ٹو مکہ پروجیکٹ میں شامل کرنے کیلئے سعودی حکام سے بات چیت جاری ہے۔ توقع ہے کہ آئندہ حج تک اسلام آباد کے بعد لاہور اور کراچی کے ہوائی اڈے بھی اس پروجیکٹ میں شامل ہو جائیں گے۔ ہفتے کو ریڈیو پاکستان اور قومی خبر رساں ادارے اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حج انتظامات پر عازمین کے اطمینان کا اظہار ہی ہماری ہماری کامیابی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا حج 2022 کے موقع پرپاکستانی حجاج کرام کو مناسک حج کیلئے منی، مزدلفہ اور عرفات میں پہنچانے، مناسک کی ادائیگی کیلئے انہیں تربیت دینے اور دیگر انتظامی امور کیلئے پاکستان حج مشن کی بھرپور تیاری مکمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشن کی جانب سے معاونین حجاج کو منی لے جا کر بھی تربیت دے رہے ہیں تاکہ وہ مناسک حج کی ادائیگی کے دوران عازمین کی بہتر رہنمائی کر سکیں۔ انہوں نے ہم ہر حاجی کو “گوگل پنڈ میپ” کی سہولت بھی دے رہے ہیں تاکہ اگر وہ راستہ بھول جائے تو اس کے ذریعے اپنی منزل تک واپس پہنچ سکے۔ اس کے علاوہ منی عرفات، مزدلہ اور جمرات کے مقامات پر ہمارے معاونین تعینات ہونگے جو مناسک حج کی ادائیگی کیلئے حاجیوں کی رہنمائی کرینگے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے گیارہ سال کے بعد اپنے حجاج کیلئے مکہ اور مدینہ میں حرم کے قریب رہائش گاہیں حاصل کیں یہ اس حج کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ پہلے رہائش گاہیں سی کیٹگری کی ہوا کرتی تھیں اب تمام رہائشگاہیں اے کیٹیگری کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی کے مقابلے میں اس مرتبہ ٹرانسپورٹ، رہائش اور خوراک کے معیار کو بہتر کیا ہے۔ اس مرتبہ ہم نے ایک اور سنگ میل عبور کیا ہے وہ یہ ہے کہ کم ریال خرچ کرکے زیادہ سے زیادہ سہولیات ارزاں نرخوں پر حاصل کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 6000 ریال میں ملنے والا رہائشی بیڈ 2100 ریال میں حاصل کرکے حج اخراجات کوکم سے کم رکھنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا رواں سال ہم نے جمرات کے قریب تمام پاکستانی عازمین کو ایک ساتھ ٹھہرانے کیلئے اولڈ منی میں جگہ حاصل کی ہے جس کی وجہ سے ہمارے حاجیوں کو رمی کرنے میں زیادہ فاصلہ طے نہیں کرنا پڑےگا اور سارا سرکل ڈیڑھ سے دو کلومیٹر کے اندر ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ لازمی حج اخراجات میں اضافہ تو ہوا ہے مگر سعودی حکومت نے منی، عرفات اور مزدلفہ میں سہولیات کی فراہمی کیلئے ماضی کے مقابلے میں بہترین اقدامات کئے ہیں۔

توقع ہے کہ حاجیوں کو پہلے کی نسبت مناسک حج کی ادائیگی میں زیادہ آسانی رہے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حج کے ایام میں جو دبائو ہوتا ہے اس سے مکمل تو ختم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ جس طرح جمعہ کے دن مسجد الحرام میں تمام حاجی ایک ساتھ موجود ہوتے ہیں اسی طرح مشاعرمیں بھی تمام حاجی ایک ہی وقت میں مناسک حج کی ادائیگی کرتے ہیں جس کی وجہ سے انتہائی دبائو کی صورتحال ہوتی ہے۔

ہم اس صورتحال کو انتظامی اقدامات کے ذریعے بہتر کرتے ہیں اور اگر اس میں کوئی سقم ہو تو آئندہ کیلئے بہتری لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس صورتحال کا صرف پاکستان ہی نہیں دنیا کے تمام ممالک کو ایک ساتھ سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سفر کی تھکن، رہائش گاہوں تک رسائی اور عمرے کی جلد ادائیگی کی خواہش کی وجہ سے حاجی ذہنی طور پر تنائو کا شکار ہوتا ہے۔ ہماری زیادہ سے زیادہ کوشش ہوتی ہے کہ اس تنائو کو کم سے کم کیا جائے ۔ اس ضمن میں پورا سال بند رہنے والی رہائشی عمارت کو حجاج کے پہنچنے سے پہلے پہلے اس کے معیار کی ٹیسٹنگ کی جائے۔روٹ ٹو مکہ پروجیکٹ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کے تحت پرواز اور عام پرواز میں تین گھٹنے کا فرق پڑتا ہے۔ کراچی اور لاہور کے ہوائی اڈوں کو روٹ ٹو مکہ پروجیکٹ میں شامل کرنے کے کیلئے سعودی حکام نے دورہ کیا ہے ۔ توقع ہے کہ آئندہ حج تک یہ دونوں ہوائی اڈے بھی اس پروجیکٹ میں شامل کر لئے جائِیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پشاور اور کوئٹہ کے ہوائی اڈوں کو بھی روٹ ٹو مکہ میں شامل کرنے کیلئے سعودی حکام سے رابطے میں ہیں۔ ابرار مرزا نے کہا کہ روٹ ٹو مکہ پروجیکٹ کے تحت سعودی عرب پہنچنے والی پرواز کے حاجیوں کو سعودی امیگریشن کا سامنا نہیں کرنا پڑتا کیونکہ ان کی امیگریشن پاکستان میں ہی ہوجاتی ہے اور انہیں یہاں ہوائی اڈے سے باہر نکلنے میمں ماضی کے تین چار گھنٹوں کی بجائے صرف بیس سے پچیس منٹ لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دفعہ ہم حاجیوں کی وطن واپسی کیلئے انہیں “روم چیک ان” کی سہولت فراہم کررہےہیں۔ جس کے تحت ایئر لائن کا عملہ ہر حاجی کو رہائشی عمارت میں ہی بورڈنگ کارڈ فراہم کرکے اس کا سامان وصول کرے گا۔