حکومت برآمد کنندگان اور معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی صنعتوں کی ترقی کے لیے پرعزم ہے، جام کمال خان

113
Jam Kamal Khan
Jam Kamal Khan

اسلام آباد۔28اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ صوبوں کی جانب سے برآمدات پر عائد انفراسٹرکچر سیس سے بین الاقوامی سطح پر فروخت ہونے والی اشیا کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے پاکستان کی عالمی مسابقت متاثر ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو نیشنل ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ بورڈ ( این ای بی ڈی ) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت کے موقع پر کیا ۔اجلاس میں اہم اسٹیک ہولڈرز بشمول فنانس ڈویژن، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی)، وزارت صنعت و پیداوار (ایم او آئی پی) اور تمام صوبوں کے نمائندوں کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال گیا۔

وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ اس سیشن کی سفارشات وزیر اعظم شہباز شریف کو این ای بی ڈی کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں گی، جہاں سٹریٹجک فیصلوں سے پاکستان کی برآمدات میں حائل رکاوٹیں کو ختم کیا جائے گا ۔اجلاس کے دوران جام کمال خان نے برآمدی چیلنجوں سے نمٹنے اور برآمد کنندگان کو درپیش اہم مسائل کو حل کرنے میں وزارت تجارت کے علاوہ دیگر محکموں کی طرف سے سست پیش رفت پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان کے برآمدی شعبے کو پھلنے پھولنے میں مدد کے لیے وفاقی اور صوبائی سطحوں پر متحد ہو کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کو لکھے گئے ایک حالیہ خط میں صوبائی حکام پر زور دیا کہ وہ سیس پر نظر ثانی کریں، جس سے ملک کی تجارتی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔اجلاس میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل محمد اشرف کی جانب سے ایک جامع پریذنٹیشن بھی پیش کی گئی، جس نے برآمدی پروفائلز، مسائل اور چیلنجز، کامیابی کے اہم عوامل اور موجودہ 16 سیکٹر کونسلوں کی مشاورت سے تیار کیے گئے سرکردہ برآمدی شعبوں کی تیز رفتار برآمدی نمو کے لیے کارروائی کے منصوبوں کی تفصیل دی۔یہ کونسلیں مختلف برآمدی صنعتوں اور سیکٹر کے لیے مخصوص چیلنجوں میں کراس کٹنگ مسائل کو حل کرنے میں اہم ہیں۔ وزیر تجارت نے کوششوں کو سراہتے ہوئے اضافی سیکٹر کونسلز کے قیام کی حوصلہ افزائی کی۔

مزید مربوط فریم ورک بنانے کے لیے جام کمال نے حال ہی میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے رابطہ کیا تھا جس کا پنجاب اور سندھ نے جواب دیا ہے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے جوابات کا انتظار ہے۔ جام کمال نے کہا کہ حکومت برآمد کنندگان اور ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی صنعتوں کی ترقی کے لیے پرعزم ہے، ہم ان مسائل کو تیزی سے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت آئندہ این ای بی ڈی اجلاس میں اعلیٰ سطح پر فیصلے کیے جانے کی توقع ہے۔جیسا کہ این ای بی ڈی پاکستان کے برآمدی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے، اسٹیک ہولڈرز کو امید ہے کہ یہ کثیر جہتی تعاون قابل عمل نتائج لائے گا، جس سے برآمدی ماحول کو فروغ ملے گا جو عالمی سطح پر ملک کی اقتصادی لچک اور مسابقت کو مضبوط کرتا ہے۔