کرای۔ 14 جون (اے پی پی):حکومت سندھ نے آئندہ مالی سال میں تعلیم کے لئے گزشتہ سال کے مقابلے میں 36 فیصد زائد 454 بلین روپے رکھنے کی تجویز دی ہے۔بجٹ دستاویزکے مطابق تعلیمی شعبے کے لٸے بجٹ میں گزشتہ سال کے 334 بلین روپے کے بجٹ کے مقابلے میں پرائمری،سیکنڈری،مڈل،ہائرسیکنڈری،کالجزاور جامعات کی سطح سمیت 454بلین روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جو گزشتہ سال سے 36فیصد زائد ہے۔سندھ ہائرایجوکیشن کمیشن کے لئے فنڈز کی فراہمی 34.5بلین روپے ہے جبکہ اسی مد میں گزشتہ برس کے 23بلین روپے رکھے گئےتھے جو گزشتہ بجٹ کے مقابلے میں تقریبا50 فیصد زائدہے۔
ٹیکنیکل ایجوکیشن کے لئے آئندہ سال کے بجٹ میں 6.9ارب روپے رکھے گئے ہیں۔سندھ حکومت تمام سرکاری اسکولوں کے ساتھ ساتھ اس کےپارٹنر اسکولوں میں پرائمری سے میٹرک تک تمام طلباء کو مفت نصابی کتب فراہم کرتی ہے۔اس مقصد کےلئےمالی سال میں مفت نصابی کتب کی تقسیم کےلئےبجٹ میں مختص رقم کو 2530ملین روپے سے بڑھا کر 7500ملین روپے کردیا گیا ہے۔تین مرحلوں میں فرنیچر اور فکسچر کی خریداری کے لٸے 12بلین روپے مختص کئے گئےہیں جن میں 4بلین روپے آئندہ مالی سال کے لٸے مختص کردٸئے گئےہیں۔سندھ ریفارم سپورٹ یونٹ کے بجٹ کے تحت 6.875بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں سیلاب سے تباہ شدہ اسکولوں کی بحالی کے لٸے 2.375بلین روپے شامل ہیں۔
اضلاع میں غیررسمی تعلیمی مراکز کو فعال کرنے کے لٸے 1.654بلین روپے مختص کٸے گٸے ہیں تاکہ بچوں کی سکول نہ جانے کی شرح کو کم کیا جاسکے۔مزید یہ کہ خواتین کی شرح خواندگی کو بڑھانے کے لٸے لڑکیوں کے وظیفے کے لٸے بجٹ میں 800ملین روے مختص کئے گئےہیں۔