حکومت فوج کے سربراہ کی تقرری کے معاملے میں کسی کے دباؤ میں آ کر کوئی فیصلہ نہیں کرے گی، وزیر دفاع کا وائس آف امریکہ کو انٹریو

Defense Minister
Defense Minister

اسلام آباد۔8ستمبر (اے پی پی):وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت فوج کے سربراہ کی تقرری کے معاملے میں کسی کے دباؤ میں آ کر کوئی فیصلہ نہیں کرے گی، آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے بیان پر ان کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، آرمی چیف کی تقرری کے عمل کو متنازع بنانا کسی صورت قوم اور ملک کی خدمت نہیں،افغانستان میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری پر کیے جانے والے امریکی ڈرون حملے میں پاکستان کی سرزمین قطعی طور پر استعمال نہیں ہوئی ۔

جمعرات کووائس آف امریکہ کو انٹر ویو دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کے چیف آف آرمی اسٹاف کی تقرری سے متعلق متنازع بیان پر کسی قانونی کارروائی سے قبل ان کے اس بیان کی تحقیقات کی جائیں گی۔ نئے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق ایک سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ اس تقرری میں ابھی وقت ہے ،حکومت اس ضمن میں جلد بازی میں فیصلہ کرے گی اور نہ ہی کسی کے دباؤ میں آکر آرمی چیف کا تقرر کیا جائے گا۔ تقرری کے معاملے پر ادارے کا تقدس اور وقار بحال رکھنا ہماری حکومت کےلیے مقدم ہے۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے کو متنازع نہیں ہونے دیں گے، آرمی چیف کی تقرری کے عمل کو متنازع بنانا کسی صورت قوم اور ملک کی خدمت نہیں بلکہ وہ اسے دشمنی سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص ادارے کا وقار مجروح کرنے کی کوشش کررہا ہے تو ہمیں اس کے دباؤ میں آکر کوئی ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہیے جو روایتی طور پر غلط ہو۔ اس لیے جلد بازی کی کوئی ایسی ضرورت نہیں ہے۔

وزیرِ دفاع نے کہا کہ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں کوئی ایک واقعہ بتائیں کہ دو تین ماہ یا ایک ماہ پہلے بھی کسی آرمی چیف کی تقرری ہوئی ہے، آرمی چیف کی سبکدوشی سے چند روز قبل ہی ان کے جانشین کے نام کا اعلان کیا جاتا ہے۔ خواجہ آصف نےکہا کہ فوج کے سربراہ کی تقرری کا طریقۂ کار آئین میں درج ہے ۔آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ اتحادی حکومت میں ہوتے ہوئے لازم ہوتا ہے کہ اہم فیصلوں میں مشاورت کی جائے۔ یقینی طور پر فوج کی جانب سے سامنے آنے والے ناموں کو اتحادی رہنماؤں کے سامنے بھی رکھا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس عمل میں حکومت اصولوں سے انحراف نہیں کرے گی اور پہلے سے وضع کردہ قواعد اور قانون کے مطابق ہی فیصلہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ فوج کے سربراہ کی تقرری میں میڈیا کی دلچسپی بھی بڑھ گئی ہے اور اسے موضوعِ بحث بنا رکھا ہے اور عمران خان بھی اس پر عوامی سطح پر تبصرے کررہے ہیں۔

وزیرِ دفاع نے ایک بار پھر پاکستان کا یہ مؤقف دہرایا کہ افغانستان میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری پر کیے جانے والے امریکی ڈرون حملے میں پاکستان کی سرزمین قطعی طور پر استعمال نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلا سے قبل پاکستان کی فضائی اور زمینی راستے استعمال کیے جاتے رہے ہیں لیکن فی الحال واشنگٹن کے ساتھ اسلام آباد کا ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں استحکام چاہتا ہے اور اس کے لیے پڑوسی ملک کو ہر ممکن معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستانی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

خواجہ آصف نے واضح کیا کہ امریکی ڈرونز کے پاکستان کی سرزمین استعمال کرنے سے متعلق الزام پر طالبان حکومت نے اسلام آباد کے ساتھ باقاعدہ طور پر کوئی شکایت نہیں کی ہے، پاکستان اور افغانستان کے مفادات مشترک ہیں اور دونوں ہمسایہ ملکوں کو بھائی چارے کے ساتھ باہمی مفادات کا تحفظ کرنا ہوگا جو کہ خطے کے لیے بھی مفید ہے۔