حکومت قالینوں کی تیاری کیلئے دیہی علاقوں میں سنٹرز کے قیام کیلئے اراضی مہیا کرے ،جوائنٹ ونچر کیلئے تیار ہیں ، میاں عتیق الرحمان

138
Carpet

اسلام آباد۔3نومبر (اے پی پی):پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں عتیق الرحمان نے کہا ہے کہ رکاوٹوں کے خاتمہ اور حکومتی معاونت کے بغیر برآمدات میں اضافہ ممکن نہیں ، سمیڈا سمیت دیگر ادارے پیداوار بڑھانے کیلئے دیہی علاقوں میں قالینوں کی تیاری سے متعلقہ سنٹرز کے قیام میں مالی و تکنیکی معاونت فراہم کریں ،2025میں منعقد ہونے والی 41ویں عالمی نمائش کو نئے رجحانات کے مطابق ڈیزائن کریں گے جس کیلئے پیشگی تجاویز طلب کی جائیں گی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایسوسی ایشن کے دفتر میں جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پیٹرن انچیف عبد اللطیف ملک، وائس چیئرمین ریاض احمد، چیئر پرسن کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اعجاز الرحمان ، سینئر رہنما عثمان اشرف، میجر (ر)اختر نذیر ، سعید خان، شاہد حسن شیخ، اکبر ملک ، سعد الرحمان، فیصل سعید خان اور دیگر بھی موجود تھے ۔

میاں عتیق الرحمان نے کہا کہ اس وقت ہماری ترجیح ہاتھ سے بنے قالینوں کی برآمدات میں اضافہ کرنا ہے ،ہمیں برآمدات بڑھانے کیلئے جس سطح پر پروڈکشن کرنی چاہیے وہ نہیں ہو رہی اور اس کی بہت سی وجوہات ہیں ،اس صنعت سے وابستہ ہنر مندوں کو اپنے ساتھ رکھنے کیلئے اسے پر کشش بنانا ہوگا جس کیلئے حکومت اور متعلقہ ادارے ہمارا ساتھ دیں ، دیہی علاقوں میں ہاتھ سے قالینوں کی تیاری کے سنٹرز بنائے جائیں تاکہ ہنر مندوں کی تعداد میں اضافہ ہو اور لوگوں کو گھر کی دہلیز پر روزگار بھی ملے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سنٹرز کے قیام کے لئے اراضی مہیا کرے ہم جوائنٹ ونچر کرنے کیلئے تیار ہیں ، ہاتھ سے قالینوں کی تیاری میں کئی شعبوں کا کردار ہوتا ہے ، اسے پیش نظر رکھتے ہوئے اس طرح کے منصوبے شروع کئے جائیں جس سے تمام شعبے ایک چھت تلے اکٹھے ہوں جس سے یقینی طو رپر پروڈکشن بڑھانے میں مدد ملے گی ۔

وائس چیئرمین ریاض احمد نے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کی بقا ء کے لئے ہر طرح کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم یہ اس وقت تک ثمر آور نہیں ہو سکتیں جب تک حکومت ہمارا ہاتھ نہیں تھامے گی ۔ طورخم بارڈر ،سٹیٹ بینک اور ایف بی آر سے متعلقہ شکایات کو دور کیا جائے تاکہ صنعت سے وابستہ لوگ مزید عزم کے ساتھ برآمدات میں اضافہ کرنے کیلئے کمر بستہ ہو جائیں ۔اس موقع پر صنعت کو درپیش مسائل کے حل کے لئے مختلف تجاویز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔