حکومت میں شامل تمام جماعتیں وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب کے کیس کی سماعت کے لئے فل کورٹ تشکیل د ینے کا مطالبہ کرتی ہیں ،پروفیسر احسن اقبال

259

اسلام آباد۔25جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی،ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے حکومت میں شاملتمام اتحادی جماعتیں عدلیہ سے گزارش کرتی ہیں کہ وہ وزیر اعلی پنجاب کے ری الیکشن کیس کی سماعت کے لئیے فل کورٹ تشکیل دے تاکہ کسی بھی فریق کو فیصلہ پر اعتراض کا موقع نہ ملے ۔

پیر کو سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں پاکستان کی اعلی عدلیہ کے سامنے درخواست لے کر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے اندر عدلیہ ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے اگر عدلیہ متنازعہ ہو جائے تو قانون کا تقاضہ پورا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے رہنماوں پر مقدمے بنے اوروہ قید میں رہے جبکہ پی ٹی ائی کے کسی ممبر پر کیس بنے تو اس کی ضمانت ہو جاتی ہے اور ہمارے نام ای سی ایل میں ڈالے جاتے ہیں اگر ہمارے نام ای سی ایل سے نکل بھی جائیں تو اعتراض کیا جاتا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے احکامات عثمان بزدار اور عمران خان نے نہیں مانے تھے۔انہوں نے کہا کہ ادب کے ساتھ جو قانون ہم پر لگے وہ عمران خان پر کیوں نہیں لگے، اداروں پر حملے کرنے پربھی عمران خان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم مطالبہ کر رہی ہے کہ فل کورٹ بینچ بنایا جائے۔

احسن اقبال نے کہا کہ آج ہم جس مقام پر کھڑے ہیں اس کی بنیاد 2017کے فیصلے پر ہے۔اس فیصلے کی وجہ سے وزیر اعظم کو نا اہل کیا گیا اور اپیل کا حق بھی نہیں دیا گیا۔احسن اقبال نے کہا کہ ہم پاکستان کی عدلیہ کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں اور سابق وزیر اعظم عمران نیازی اپنے مفاد کے لیے عدلیہ کے وقار کو ختم کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر فل کورٹ سماعت ہو گی تو کوئی سیاسی تنازعہ نہیں ہو گا۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ سے جنگ نہیں کر رہے بلکہ دفاع کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سیاسی فتح کے لیے سپریم کورٹ کا کاندھا استعمال کر رہا ہے ۔

احسن اقبال نے کہا کہ پوری سیاسی جماعتیں اور وکلا اج سپریم کورٹ سے استدعا کر رہے ہیں کہ فل کورٹ بنایا جائے۔انہوں نے کہا ہم نے بڑی مشکل سے خراب معیشت کو صحیح راستے پر لگایا ہے۔ نیاسیاسی تنازعہ ملکی معیشت کے لیے خطرناک ہے اس لئے سپریم کورٹ کسی نئے تنازعے سے بچنے کے لیے فل کورٹ سماعت کرے۔