حکومت نے سرکاری ملکیتی اداروں کے خسارہ میں کمی کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں، ان سرکاری اداروں کی نجکاری سمیت مزید اصلاحات کا فیصلہ نو منتخب حکومت کرے گی، نگران وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی

68
Murtaza Solangi
Murtaza Solangi

اسلام آباد۔26فروری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ حکومت نے سرکاری ملکیتی اداروں کے خسارہ میں کمی کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں، ان سرکاری اداروں کی نجکاری سمیت مزید اصلاحات کا فیصلہ نو منتخب حکومت کرے گی۔

پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر مشتاق احمد کی ملک کے سرکاری ملکیتی اداروں کی کارکردگی سے متعلق تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے نگران وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ سرکاری ملکیتی اداوں کے نقصانات ختم کرنے سے کسی کو اختلاف نہیں تاہم ان نقصانات کو ختم کرنے کے بارے میں مختلف آراء ہیں، کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ نجکاری واحد حل ہے، بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ پروفیشنل انداز میں بہتری لائی جا سکتی ہے، اس بارے میں حتمی فیصلہ نو منتخب حکومت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ 200 سے زائد ادارے خسارے کا شکار ہیں، ان میں پاور، فنانس اور کمیونیکیشن کے ادارے شامل ہیں۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق ان اداروں کا خسارہ 730 ارب روپے ہے، منافع بخش اداروں کا مجموعی منافع 570 ارب روپے تھا۔ انہوں نے کہا کہ نیٹ لاسز 160 ارب روپے کے قریب ہیں، ان نقصانات میں پاور سیکٹر، پی آئی اے، این ایچ اے، ریلویز اور سٹیل ملز شامل ہیں۔ این ایچ اے کے نقصانات 170 ارب روپے کے قریب تھے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے سرکاری اداروں میں نقصانات میں کمی کیلئے نمایاں اصلاحات کی ہیں۔ ستمبر 2023ء میں ریاستی ملکیتی اداروں سے متعلق پالیسی منظور کر لی گئی ہے ان اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے وزارت خزانہ نے سنٹرل مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا ہے۔

این ایچ اے سمیت مختلف اداروں میں اصلاحات کیلئے قوانین میں ترامیم کی گئی ہیں۔ مزید اصلاحات کے بارے میں فیصلہ ایوان اور منتخب حکومت کرے گی۔ سینیٹر مشتاق احمد، سینیٹر ثانیہ نشتر، سینیٹر محمد اکرم، سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر صابر شاہ اور سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بھی بحث میں حصہ لیا۔ بعدا زاں پینل آف چیئرپرسن نے تحریک نمٹا دی۔