حکومت نے سماجی بہبود کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ میں اضافہ کیا ، شازیہ مری

241
شازیہ مری
حکومت نے سماجی بہبود کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ میں اضافہ کیا ، شازیہ مری

اسلام آباد۔7اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ (پی اے اینڈ ایس ایس )اور چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی ) شازیہ مری نے موجودہ حکومت کے دور میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی حاصل کردہ نمایاں کامیابیوں اور اہم سنگ میلوں پر روشنی ڈالتے ہوئےبتایا ہے کہ بینظیر کفالت پروگرام میں 7.6 ملین سے 9 ملین خاندانوں تک متاثر کن اضافہ دیکھا گیا اور یہ توسیع پروگرام سے مستفید ہونے والوں تک پہنچنے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مستحق خاندانوں کے سہ ماہی وظائف کی رقم میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا،

اب سہ ماہی وظیفہ 7000 کی بجائے 8750روپے ہے۔ اس اضافے نے غریب گھرانوں کو خاطر خواہ ریلیف فراہم کی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سماجی بہبود کے لیے حکومت بینطیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا۔ مالی سال 22-2021 میں بجٹ کو 235 ارب روپے سے بڑھا کر مالی سال 23-2022 میں 404.2 ارب روپے کردیا گیا، جو کہ 72 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے، یہ اضافہ کم مراعات یافتہ طبقے کی بہتری کے لیے حکومت کی لگن کو واضح کرتا ہے۔بی آئی ایس پی نے گزشتہ سال کے دوران اپنے مستحقین میں 99.99 فیصد کامیاب شرح کے اعتبار سے 404.2 ارب روپے تقسیم کئے ۔ بغیر کسی رکاوٹ کے رقم تقسیم کرنے کے اس طریقہ کار نے مستحقین کی بروقت مالی امداد کو یقینی بنایا۔

ڈیٹا کی درستگی اور کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے ڈائنامک رجسٹری کا آغاز کیا گیا۔ بر وقت ڈیٹا اپڈیٹ کرنے والی ڈائنامک رجسٹری نے ضرورت مند افراد کے بارے میں تازہ ترین معلومات کو یقینی بنایا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ صرف پچھلے پانچ مہینوں میں 2.8 ملین گھرانوں کا دوبارہ سروے کیا گیا۔بینظیر تعلیمی وظائف اقدام نے سکولوں میں بچوں کے اندراج میں 2.6 سے 7.52 ملین تک غیر معمولی اضافہ دیکھا، جو حیران کن 189 فیصد اضافہ تھا۔ یہ اقدام نوجوان نسل کے روشن مستقبل کو فروغ دیتا ہے۔بینظیر نشوونما کی کوریج 15 پائلٹ اضلاع سے تمام اضلاع تک پھیل گئی، جس کے نتیجے میں اندراج میں 285 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا،

جو 0.85 ملین مستفیدین تک پہنچ گیا۔ یہ توسیع غریب گھرانوںکو صحت کی دیکھ بھال میں مدد فراہم کرنے کے پروگرام کے عزم کو اجاگر کرتی ہے۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بینظیرانکم سپورٹ پروگرام نے خواجہ سراؤں کا اندراج کیا، ان کے حقوق کو تسلیم کیا اور انہیں مساوی مواقع فراہم کئے۔بی آئی ایس پی نے سیلاب سے متاثرہ 2.8 ملین خاندانوں میں25000 فی خاندان کے حساب سے 70 ارب روپے کی امداد تقسیم کی۔ شازیہ مری نے مزید بتایا کہ فیول سبسڈی پروگرام کے تحت 8.6 ملین خاندانوں میں 2000 فی گھرانہ کے لحاظ سے 16.3 ارب روپے تقسیم کیے گئے، جس کے مقصد ان گھرانوں کے مالی بوجھ کو کم کرنا اور ضروری وسائل تک رسائی کو یقینی بناناتھا۔انڈر گریجویٹ پروگرام کے تحت بینظیر اسکالرشپس میں بھی اضافہ کیا گیا اور 82,000 سکالرشپس کو بڑھا کر 92,003 کردیا گیا۔ سیلاب میں ہنگامی حالات کے دوران، حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اور دو سال سے کم عمر کے بچوں کو ایک کمبل خصوصی غذائیت سے بھرپور خوراک اور 1 ارب روپے فراہم کئے گئے۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر بی آئی ایس پی کے مضبوط ڈیٹا بیس اور موثر ادائیگی کی ترسیل کے نظام کو استعمال کرتے ہوئے گندم کے آٹے پر سبسڈی فراہم کی۔حکومت سندھ کے ایک خصوصی اقدام کے تحت صوبے میں سیلاب سے متاثرہ کسانوں میں 8.39 ارب روپے تقسیم کئے گئے ۔صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پسماندہ گھرانوں کو بینظیر تعلیمی وظائف اور بینظیر نشوونما پروگرام میں شامل کیا جارہا ہے۔ دور دراز علاقوں میں سروے کے لئے موبائل رجسٹریشن وہیکلز متعارف کرائی گئیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کوئی بھی مستحق خاندان سروے سے محروم نہ رہ جائے۔ شازیہ مری نے کہا کہ سماجی تحفط اکاؤنٹس کا آغاز وزیر اعظم پاکستان نے جولائی 2023 میں کیا تھا۔ یہ اقدام مستحق خواتین کو انکی پسند کا بینک منتخب کرنے، چیک بک، ڈیبٹ کارڈ تک رسائی اور ضرورت پڑنے پر بینکوں کو تبدیل کرنے کے اختیارات فراہم کرتا ہے۔شازیہ مری نے آئندہ (مالی سال 24-2023) میں پروگرام اہداف پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بی آئی ایس پی کے سالانہ بجٹ کو بڑھا کر 471.68 ارب روپے کردیا گیا ہے، جو کہ 17 فیصد کے نمایاں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے اورغربت کے خاتمے اور سماجی بہبود کے لیے حکومت کی لگن کو ظاہر کرتا ہے۔

بینظیر کفالت پروگرام کے تحت مستحق گھرانوں کی تعداد کو 9 ملین سے بڑھا کر 9.3 ملین تک لے جایا جائے گا۔ بینظیر کفالت کے لیے مختص بجٹ میں بھی اضافہ کر کے 361.5 ارب روپے کردیا گیا ہے ۔بینظیر تعلیمی وظائف میں سکول میں بچوں کے اندراج کو 7.52 ملین سے بڑھا کر 9.2 ملین کرنا ہے، اس کیلئے 55.4 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بینظیر نشوونما میں مستفیدین کی تعداد وکو 0.77 ملین سے 1.5 ملین مستفیدین تک بڑھانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے

جس کے لئے 32.27 ارب روپے کا بجٹ مختص کی گیا ہے۔ شازیہ مری نے تمام سٹیک ہولڈرز بشمول حکومتی عہدیداروں، شراکت دار تنظیموں اور بی آئی ایس پی کے سرشار عملے کا اس کامیابی پر شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ کامیابیاں اور اہداف ایک خوشحال، جامع اور مساوی معاشرے کی تشکیل کے لیے حکومت کے وژن کی عکاسی کرتے ہیں۔