اسلام آباد ۔ 3 فروری (اے پی پی) وزیراعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے ماحولیات کے تحفظ کیلئے جنگلات کی اہمیت کا ادارک کرتے ہوئے 10 بلین ٹری سونامی کا منصوبہ شروع کیا ہے جس سے ملک میں آب گاہوں اور مینگروز کے تحفظ سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانے کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ یہاں جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ ویٹ لینڈ کنونشن یا رام سر کنونشن مختلف ریاستوں کے درمیان ایک ایسا معاہدہ ہے جو اجتماعی طور پر ویٹ لینڈ کے تحفظ کیلئے یکساں قوانین پر عمل پیرا ہو اور رام سر کنونشن کا ممبر ہونے کی حیثیت سے پاکستان میں19 عالمی اہمیت کے مقامات ہیں جن میں جھیلیں، دریا، ٹیلے، کورل ریف اور مینگروز شامل ہیں، کو رام سر ویٹ لینڈ پوائنٹ نامزد کئے ہوئے ہے، یہ مقامات ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے کے لئے انتہائی اہم ہیں۔ اس سال 2 فروری کو ورلڈ ویٹ لینڈ ڈے منایا گیا جس کا مقصد عوام میں ماحولیاتی تبدیلی کا شعور، جیسا کہ کرہ ارض کی بتدریج بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا، سمندری طوفان، سطح سمندر کا اوپر آنا اور اس کے بروقت تحفظ کیلئے کوشش اجاگر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 35 سالوں میں قدرتی آفات سو گنا زیادہ ہو گئی ہیں اور قدرتی آفات کا 90 فیصد پانی سے وابستہ ہے جس میں سیلاب، سمندری طوفان، سونامی وغیرہ شامل ہیں۔ ویٹ لینڈ ان طوفانوں کے تباہ کن اثرات کو کافی حد تک کم کرنے کا حامل ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کے ان دس ممالک میں ہوتا ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں اور ان اثرات کو کم کرنے کیلئے ہمیں ویٹ لینڈ کی حفاظت کرنا ضروری ہے۔ ریچارج پاکستان پراجکیٹ کا مقصد سیلابی پانی کی تباہی کو کم کرنا اور اسے ریزروائرز میں محفوظ کرنا ہے تاکہ بعدازاں اسے استعمال میں لایا جا سکے۔