لاہور۔8اپریل (اے پی پی):معاون خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہاہے کہ حکومت پنجاب عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔بد عنوانی کے خاتمے کیلئے نظام کو بدلنے کی ضرورت تھی، جس کا واحد حل ٹیکنالوجی کا استعمال ہی ہے،اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہی نظام کو بدلا جاسکتا تھا،پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ڈیجیٹل پنجاب کا جو نعرہ لگایا تھا، ریونیو ڈیپارٹمنٹ میں ڈیجیٹلائزیشن کا نظاذ اس کی عملی شکل ہے۔ان خیالات کا اظہار معاون خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے جمعرات کے روزدیہی مرکز مال، مسلم ٹائون لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے شفافیت کے عمل کو یقینی بنایا جا رہا ہے،حکومت قانونگوئی سطح پر قائم 115اراضی ریکارڈ سینٹرز کا افتتاح کرچکی ہے۔صوبے کے دور دراز علاقوں میں عوام کی دہلیز پر اراضی کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے 20موبائل یونٹ فنکشنل ہیں جبکہ مزید 20موبائل اراضی یونٹ بھی جلد فعال ہوجائیں گے۔
معاون خصوصی نے کہاکہ بورڈ آف ریونیو کے زیراہتمام رواں برس کے آخر تک پورے صوبے میں 8ہزار دیہی مراکزمال فعال کردیئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ100تحصیلوں میں رجسٹری کے نظام کی کمپیوٹرائزیشن ہوچکی ہے۔ جمع بندی کی اپ گریڈیشن رکی ہوئی تھی،تحریک انصاف کی حکومت نے دس برس بعد جمع بندی کی پرنٹنگ اور اپ گریڈنگ کے کام کا آغاز کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ مال کے تحت جعلی اسٹامپ پیپر کی ترسیل کو روکنے میں کامیابی ملی اور ای اسٹیمپنگ کو متعارف کروایاگیا۔ اس سے جہاں جعلی اسٹامپ پیپر زکو چیک کرنے میں مدد ملی وہیں یہ عمل سٹیمپ ڈیوٹی کی مد میں 80فیصد سے زائد آمدنی کا سبب بھی بنا۔اسی طرح Mutation Feeکی ادائیگی کیلئے اینڈ رائیڈ ایپلیکیشن "e-pay” کو متعارف کروایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر فردوش عاشق نے کہاکہ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی سہولت کیلئے امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت چار ممالک کے 14سفارت خانوں میں خصوصی کاﺅنٹرز متعارف کروائے جا رہے ہیں جس سے اوورسیز پاکستان آئے بغیر اپنی جائیداد سے متعلق مصدقہ کاغذات حاصل کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ریونیو سٹاف کی کمی کو جلد دور کیاجائے گا اور سٹاف کوجدید تربیت دینے کیلئے ریونیو اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے قوم سے ریاست مدینہ بنانے کا جو عہد کیاتھا اس میں کوئی اپنا پرایا نہیں ہوتا۔وہاں حکومت وقت اور حاکم وقت سب سے پہلے عوام کے سامنے جوابدہ ہوتاہے۔ہمارے مخالفین اپنے درباریوں اور حواریوں کی سیاہ کاریوں کو سپورٹ کرتے رہے اور ان کی سہولت کاری کرکے کرپشن کو فروغ دیتے رہے۔ماضی میں کرپٹ عناصر کو سرکاری چھتری میں تحفظ فراہم کیاجاتا تھا اور عوامی ایشوز پر آنکھیں بند کر لی جاتی تھیں۔لیکن یہ وہ نیا پاکستان ہے جہاں وزیراعظم کے اہم ترین ساتھی اور پی ٹی آئی کے اہم ستون پر جب انگلی اٹھی تو سرکاری چھتری سے تحفظ فراہم نہیں کیاگیا اور جہانگیر ترین کو عدالت کا راستہ دکھایاگیا۔
جہانگیر ترین کا حق ہے کہ وہ عدالتوں میں جائیں اور وہ قانون کی عدالت میں سرخرو ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ علیم خان، سبطین خان پر جب الزامات لگے تو انہوں نے اداروں پر چڑھائی نہیں کی بلکہ آئینی اور قانونی راستے کو اختیار کیاگیا اور وہ سرخرو ہوئے۔ہمیں رول آف لا کی طرف جانا ہے، اپنے اور پرائے میں تفریق نہیں کرنی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جہانگیر ترین نے کل کی پریس کانفرنس میں اپنے تحفظات بیان کئے ہیں۔گلے شکوے مضبوط رشتوں کی بنیاد پر بھی ہوتے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عظمیٰ بخاری سیاسی یتیم ہیں جو دوسروں کے سہارے سیاست کرتی ہیں۔اب اپوزیشن عوام دوست پالیسی پر تنقید کرنے کی بجائے ہمارا ساتھ دے۔ رانا ثنا اللہ کا درد ہم سمجھ سکتے ہیں کیونکہ زیادہ تر شوگر ملیں (ن) لیگ کی ہیں جب بھی کسی شوگر مافیا کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو رانا ثنا اللہ ان کے ترجمان بن جاتے ہیں۔