خارجہ پالیسی گروہوں یا جتھوں کے کہنے پر نہیں بنائی جاتی، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے، کسی کو ڈکٹیٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی

43

اسلام آباد۔21اپریل (اے پی پی):وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ آئندہ راستوں کو بند نہیں کیا جائے گا، صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ احتجاج کیلئے مخصوص جگہوں کا تعین کریں، آئے روز جلائو گھیرائو اور لوگوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانے کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے اسطرح ملک نہیں چل سکتا، حکومت اس سلسلے میں قانون سازی کرنے سمیت جو اقدامات اٹھا سکتی ہے اٹھائے گی۔

بدھ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی پی ایل) پر پابندی ہٹانے یا نہ ہٹانے کا فیصلہ قانونی طریقے سے ہو گا، جن لوگوں پر سنگین مقدمات ہیں ان کے مقدمات کا فیصلہ قانون کے مطابق ہو گا، حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ آئندہ راستوں کو بند نہیں کیا جائے گا، اگر ریاست کے فیصلوں پر عمل درآمد ہوا تو آئندہ ایسے احتجاج نہیں ہوں گے۔

حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ حکومت نے قرارداد پارلیمنٹ میں پیش کر کے اپنا معاہدہ پورا کر دیا، اب فیصلہ کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے اور دیکھا جائے گا کہ ہم نے آگے کیسے بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی گروہوں یا جتھوں کے کہنے پر نہیں بنائی جاتی، کوئی کہہ دے کہ ایران اور سعودی عرب سے تعلقات ختم کر دیئے جائیں، ایسا نہیں ہو سکتا، خارجہ پالیسی بنانے کی ذمہ داری حکومت کی ہے کسی کو ڈکٹیٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کا اسمبلی میں رویہ انتہائی غیرمناسب تھا، ہمیں ایسے معتصبانہ رویے ترک کرنے کی ضرورت ہے‘ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو ملک سے فسادات اور افراتفری کے خاتمے کیلئے مثبت کردار ادا کرنا چاہیئے۔