اسلام آباد۔21ستمبر (اے پی پی): وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ خصوصی سرمایہ کاری کونسل کے تحت سرمایہ کاروں کو سہولتیں دی جارہی ہیں، خلیجی ممالک پاکستان کے بڑے شراکت دار ہیں، چین نے سی پیک کے تحت پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، ہمارا بنیادی ہدف پاکستان میں شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد ہے، معاشی مضبوطی سیاسی استحکام سے مشروط ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان کی امن کوششوں پر بھارت نے منفی جواب دیا، سی پیک کے اگلے مرحلے میں زراعت اور ریلوے پر توجہ دی جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹی آر ٹی ورلڈ کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں، خصوصی سرمایہ کاری کونسل کا بڑا ہدف عالمی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کا ایک بہترین اور قابل اعتماد دوست ہے، چین نے سی پیک کے تحت پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، چین اور پاکستان سی پیک کی 10 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے ملک میں ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں، خصوصی سرمایہ کاری کونسل کے تحت سرمایہ کاروں کو سہولتیں دی جارہی ہیں، ایس آئی سی ایف کے تحت 5 بڑے شعبوں میں سرمایہ کاری کے اہداف مقرر کئے ہیں۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ خلیجی ممالک پاکستان کے بڑے شراکت دار ہیں، مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے خلیجی ملکوں سے معاہدے ہوں گے۔ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان میں دہشت گرد گروپ ہمسایہ ملکوں سے کارروائیوں میں ملوث ہیں، افغانستان کالعدم ٹی ٹی پی کے پاکستان میں حملوں پر کارروائی کرے، افغانستان اپنی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے کو یقینی بنائے۔
وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپناکرداراداکرے۔ تنازعہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رکنیت معیار پر مبنی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اور ایلیٹ ممبر کے ابھرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے کیونکہ بھارت نے جموں و کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کرانے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر گزشتہ کئی سالوں سے جیل میں تبدیل ہو چکا ہے اور انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری اس کا نوٹس لے گی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ جی سی سی ممالک پاکستان کے زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کانوں اور معدنیات اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں دلچسپی رکھتے ہیں، کان کنی اور توانائی میں جی سی سی ممالک نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک سرمایہ کاری کے ماحول کا تعلق ہے، مستقبل بہت روشن نظر آتا ہے، ہم توقع کر رہے ہیں کہ جی سی سی ممالک کے نمائندے اس ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے جس میں متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور بحرین سمیت جی سی سی ممالک کے ساتھ اقتصادی، سیاسی، دفاعی اور عوام کے درمیان تعلقات کی مختلف جہتوں کے ساتھ انتہائی قریبی تعاون ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گڈ گورننس کا ماحول بنانے اور کرپشن اور سمگلنگ کے خاتمے کے لیے مضبوط اقدامات کیے ہیں تاکہ سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول کو یقینی بنایا جاسکے۔ روس یوکرین تنازع پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف بالکل واضح ہے یعنی جنگ کسی چیز کا آپشن نہیں ہے اور اس مسئلے کو پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ دو سال سے جاری صورتحال نے ایندھن اور خوراک کی قلت کے ساتھ معاشی بحران پیدا کیا۔
چین کے ساتھ تعلقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے نتیجے میں زراعت کے ساتھ انفراسٹرکچر میں بہتری آئی اور اگلے مرحلے کے طور پر ریلوے کی اپ گریڈیشن ہوگی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے نتیجے میں معاشی اور سیاسی استحکام آئے گا۔