خواتین کی بھرپور شرکت کے بغیر کوئی بھی معیشت پروان نہیں چڑھ سکتی، گراس روٹ لیول پر خواتین کو بااختیار بنانا ضروری ہے،مشعال ملک

101

اسلام آباد۔15دسمبر (اے پی پی):وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں مشعال حسین ملک نے معیشت کی ترقی میں خواتین کی بھرپور شرکت کے اہم کردار پر زور دیا ہے۔ وہ تین روزہ ’’پاکستان اسٹائل اینڈ فرنیچر ایکسپو‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہی تھی۔ ایکسپو میں تمام صوبوں کے ثقافتوں پر مبنی آرٹیکلز کی نمائش کی گئی ہے۔ مشعال ملک نے کہا کہ یہ ایکسپو کاریگروں، ڈیزائنرز اور کاروباری اداروں کو اپنی بہترین تخلیقات کی نمائش کیلئے ایک پلیٹ فارم کا کردار ادا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاریگروں اور ڈیزائنرز نے ان آرٹیکلز کو تیار کرنے میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں اور لگن کو بروئے کار لاتے ہوئے جدید عالمی رجحانات کی عکاسی کی ہے۔ مختلف اسٹالز کا دورہ کرتے ہوئے، مشال حسین ملک اور سبین حسین ملک (فوکل پرسن ٹو ایس اے پی ایم) کاریگروں کی نمایاں کاریگری سے بے حد متاثر ہوئیں۔ ان کا خیال تھا کہ یہ نمائش ملکی ثقافت، ورثےاور فنکارانہ ذہانت کا ایک طاقتور ثبوت ہے۔ مشعال ملک نے ایکسپو میں خواتین اور ٹرانس جینڈر کاروباری افراد کی شرکت کو سراہا۔

مشعال ملک نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کی کوششوں کے ذریعے صنفی فرق کو کم کرنا، وزارت انسانی حقوق کی طرف سے شروع کیے گئے 100 روزہ پلان کا ایک اہم جزو ہے۔ انہوں نے ایک ایسے کونسل کے قیام کی تجویز پیش کی جس میں موجودہ قانون سازی کو ٹھوس اقدامات اور عملی جامہ پہنانے کیلئے اقدامات پر کام ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کونسل خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق منظور شدہ قانون سازی کے نفاذ کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔مشعال ملک نے کہا کہ ملکی معیشت استحکام کی طرف جا رہی ہےاور اسٹاک مارکیٹ مثبت اعشاریے دکھا رہی ہے۔

انہوں نے خصوصی طور پر چیف آف آرمی سٹاف کی ذاتی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ملک کے مجموعی اقتصادی استحکام میں ان کے اہم کردار کی تعریف کی۔مشعال ملک نے بتایا کہ بھارت کی طرف سے انکے شوہر یاسین ملک پر ظلم و ستم کی وجہ سے ان کے خاندان کو تکلیف کا سامنا ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بارے میں بھارتی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

مشعال ملک نے اپنی قیادت میں بننے والی کشمیر ایڈوائزری کمیٹی کے قیام سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کمیٹی بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے جواب میں حکومت کو جامع سفارشات پیش کرے گی۔ انہوں نے مودی حکومت کی طرف سے مستقبل میں کسی بھی رائے شماری کو متاثر کرنے کے لیے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیرمیں کی جانے والی آبادیاتی تبدیلیوں کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی۔