پشاور۔18جون (اے پی پی):خیبرپختونخواحکومت نے مالی سال2021-22کیلئے صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑاایک ہزار118.3ارب کابجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کردیاہے بجٹ میں 199 ارب روپے ضم اضلاع کے لیے جبکہ 919 ارب روپے باقی صوبے کے لیے رکھے گئے ہیں۔
صوبائی وزیرخزانہ تیمورسلیم جھگڑا نے جمعہ کے روزآئندہ مالی سال کے لئے صوبائی بجٹ پیش کیا بجٹ میں 371ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں جن میں270.7ارب روپے صوبے کے بندوبستی اضلاع 100.3ارب روپے ضم شدہ اضلاع میں خرچ ہونگے وفاق کی ٹیکس محصولات کا تخمینہ475.6ارب روپے لگایاگیاہے جبکہ بیرونی ترقیاتی امداد کی مد میں88.8ارب روپے وصولی کی توقع ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کل37فیصداضافہ تجویز ہے جسکے مطابق سرکاری ملازمین کیلئے دس فیصدایڈہاک ریلیف الائونس سمیت خصوصی الائونس نہ لینے والے تمام ملازمین کیلئے فنکشنل یاسکٹورل الائونس میں20فیصداضافہ کیاجائے گا ،سرکاری رہائش کی سہولت سے مستفید نہ ہونیوالے سرکاری ملازمین کے ہائوس رینٹ میں کم سے کم سات فیصداضافہ تجویز ہے۔
پنشن میں بھی10فیصداضافے سمیت مزدورکی کم ازکم اجرت21ہزارروپے مقرر کی گئی ہے خطیبوں کیلئے ماہانہ20ہزار وظائف کی مد میں بجٹ میں2.6ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں غریبوں کیلئے وزیراعظم کے احساس پروگرام اوریونیورسل ہیلتھ انشورنس کی کوریج کے علاوہ دس ارب روپے گندم پرسبسڈی کیلئے اور دس ارب روپے غریب طبقے کو فوڈباسکٹ کی فراہمی کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔
صوبے کی معاشی بحالی کیلئے دس ارب روپے کی مالی امدادبینک آف خیبرکے ذریعے فراہم کی جائے گی جوچھوٹے اور متوسط درجے کے صنعت کاروں،خواتین،اقلیتوں ،نوجوانوں اور کروناسے متاثرہ کاروباروں کی معاشی بحالی کیلئے فراہم کئے جائیں گے۔ ضلعی ترقیاتی منصوبہ کی مد میں10.4ارب روپے رواں سال خرچ کئے جائیں گے۔
مالی سال2021-22کے بجٹ میں معاشی سرگرمیوں میں اضافے کیلئے ٹیکس میں چھوٹ اور غریب دوست اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں جسکے مطابق 12کٹیگریز میں کم شرح اور17کٹیگریز میں کم شرح کی مدت بڑھانے،زرعی ٹیکس کاچھوٹ،رجسٹریشن اور تعمیراتی شعبہ میں ریلیف کی مد میں سی وی ٹی میں چھوٹ اورکمی،پیشہ ورانہ ٹیکس کی منسوخی ،گاڑیوں کی رجسٹریشن کی شرح بڑھانے کیلئے فیس کم کرکے صرف ایک روپیہ کردی گئی ہے جبکہ دوبارہ رجسٹریشن مفت ہوگی باقاعدگی سے ٹیکس دینے والوں کیلئے پراپرٹی ٹیکس ریٹس کی شرح میں مزید کمی لائی گئی ہے جبکہ اعلیٰ تعلیم کیلئے مفت آرکائیوز،لائبریریزاورہاسٹل کی سہولت ،لڑکیوں اور لڑکوں کیلئے ابتدائی وثانوی سرکاری سکولوں میں مفت داخلہ دیاجائے گا۔