خیبرپختونخوا میں پہلی بار خواجہ سراؤں کی پولیس میں تعیناتی اور تھانوں میں خصوصی ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ

234
Remove term: Transgender case high profile declared Transgender
Transgender women

پشاور۔ 22 نومبر (اے پی پی):خیبرپختونخوا میں پہلی بار خواجہ سراؤں کی پولیس میں تعیناتی اور تھانوں میں خصوصی ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پشاور میں خواجہ سراء کمیونٹی کی مسائل کو حل کرنے لئے پہلا ٹرانس ڈیسک گلبہار پولیس اسٹیشن میں بنا دیا گیا جہاں تعلیم یافتہ خواجہ سرا کو تعینات کیا جائے گا۔ ڈیسک پر تعیناتی کے لئے پشاور پولیس نے خواجہ سرا ایسوسی ایشن سے 3 نام مانگ لئے جنکی ویری فیکیشن کے بعد رواں ہفتے پشاور میں پہلی بار تھانے کی سطح پر خواجہ سراؤں کو درپیش چلینجز ، سکیورٹی صورتحال ، ایف آئی آر کے اندارج کے لئے خواجہ سرا کو بطور معاونت کار تعینات کیا جائے گا۔

ایس ایس پی آپریشنز پشاور کاشف آفتاب عباسی نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ سرا کمیونٹی کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ ان کے لئے علیحدہ ڈیسک بنائیں جائیں، جس کی منظوری ہوگئی ہے۔ خواجہ سرا کمیونٹی سے نام ملنے کے بعد 3روز کے اندر تعنیا تی کا عمل مکمل کردیا جائے گا۔ ضلعی سطح پر
خواجہ سراؤں کے تحفظ کے لئے کمیٹی بھی بحال کر دی گئی ہے۔ اس 6 رکنی کمیٹی کی سربراہی ایس ایس پی آپریشنز کریں گے جبکہ اس کمیٹی کے ممبر ایس پی سکیورٹی ، ایس پی فقیر ہوں گے ۔ ڈسٹرک کمیٹی میں خواجہ سراؤں کے 2 نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

ٹرانس کمیونٹی خیبرپختونخوا کی صدر آرزو نے بتایا کہ 2013 سے اب صوبہ خیبرپختونخوا میں 100 سے زائد خواجہ سرا قتل ہو چکے ہیں ، ٹرانسجینڈر پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ خوش آئند بات ہے کہ خواجہ سرا کمیونٹی کے خصوصی ڈیسک قائم ہوں گے
لیکن ان کی لمبے عرصے تک بحالی ہونی چائیے۔پشاور سے تعلق رکھنے والی ٹرانسجینڈر ماہی گل نے بتایا کہ جب بھی کسی خواجہ سرا پر تشدد ہوتا ہے ایف آئی آر کا اندراج تو ہو جاتا ہے لیکن ملزمان جلد آزاد ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ سرا پشاور میں کھلی کچہری پہلا مرحلہ ہے، صوبہ بھر میں ماہانہ ایسے اقدامات ہوئے تو یقینی طور پر خواجہ سراؤں کو اپنی آواز اٹھانے میں نہ صرف مدد ملے گی بلکہ ان پر تشدد کے واقعات میں بھی کمی آئے گی۔