درجہ حرارت میں اضافہ اور سیلاب کے باعث پاکستان ، بنگلہ دیش ، ویتنام اور کمبوڈیا سے ملبوسات کی برآمدات میں 2030 تک 65 ارب ڈالر کی کمی کا خدشہ

183
Cornell University
Cornell University

اسلام آباد۔10دسمبر (اے پی پی):درجہ حرارت میں اضافہ اور سیلاب کے باعث پاکستان ، بنگلہ دیش ، ویتنام اور کمبوڈیا سے ملبوسات کی برآمدات میں 2030 تک 65 ارب ڈالر کی کمی کا خدشہ ہے۔ کورنل یونیورسٹی کے گلوبل لیبر انسٹیٹیوٹ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان ، بنگلہ دیش، ویتنام اور کمبوڈیا سمیت دیگر ممالک کے ملبوسات تیار کرنے والے بڑی کمپنیوں کی پیداوار موسمیاتی تبدیلیوں اور درجہ حرات میں اضافہ کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے۔ 2005 تا 2009 کےمقابلہ میں 2020 تا 2024 کے عرصہ میں ان ممالک کے درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ملبوسات تیار کرنے والے کارخانوں کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے ۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے بھی ملبوسات تیارکرنے والی کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گرمی کی شدت کے دوران اپنے کارکنوں کی بہتر کارکردگی کے لئے ان کو ایک گھنٹہ تک آرام کرنے کا موقع دیں تاکہ ان کے جسم کا درجہ حرارت کم ہو اور ان کی کارکردگی بہتر ہو ۔ رپورٹ میں 3 بڑی بین الاقوامی کمپنیوں نائیکی ، لیوائز اور وی ایف کارپ سمیت دیگر مختلف کمپنیوں کی سیلز کے اعدادوشمار کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ تحقیق کاروں نے ملبوسات تیارکرنے والی کمپنیوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کام کی جگہ پر مناسب درجہ حرارت کے لئے اقدامات کو یقینی بنائیں۔

کورنل یونیورسٹی کے گلوبل لیبر انسٹیٹیوٹ کے تحقیق کاروں نے مزید کہا ہے کہ اگر اس حوالے سے اقدامات نہ کئے گئے تو مستقبل میں بڑے ریٹیل برانڈز کو سیلز جبکہ ملبوسات تیارکرنے والے کارخانوں کی پیداوارمیں کمی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لہٰذا کارخانہ دار، ریٹیلرز اور بڑے برانڈز کو چاہیے کہ وہ پیداواری اور کاروباری نقصانات سے تحفظ کے لئے کام کی جگہ پر درجہ حرارت کو مناسب رکھنے کے حوالے سے سرمایہ کاری کو یقینی بنائیں۔