اسلام آباد ۔ 5 اپریل (اے پی پی) پاکستان نے کہا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی آئین کی دفعہ 370 کو ختم کرنیکا فیصلہ تسلیم نہیں کریں گے’ کشمیریوں کو بھی یہ فیصلہ قبول نہیں’ بھارت بلوچستان اور گلگت بلتستان سیمت پورے ملک میں حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے، بھارت کے ہر حربے کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا’ امریکہ کی طرف سے بھارت کو آبدوز شکن اسلحہ کی فراہمی سے خطے میں اسلحہ کی دوڑ میں اضافہ ہو گا’ پاکستان 8 اپریل سے 29 اپریل تک بھارت کے 360قیدیوں کو چار مرحلوںمیں رہا کر رہا ہے۔جمعہ کو دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ کے موقع پر کہاکہ پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں نے سزا پوری کرنے والے قیدیوں کو رہا کرنیکا فیصلہ کیا ہے، یہ قیدی چار مرحلوں میں رہا کیے جائیں گے جبکہ پاکستان آٹھ اپریل سے انتیس اپریل تک بھارت کے 360قیدی رہا کر رہا ہے۔تاہم ترجمان نے واضح کیا کہ ان میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو شامل نہیں ہے۔ انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھارت کی مختلف جیلوں میں پاکستان کے 347 جبکہ بھارت کے پاکستان کی مختلف جیلوں میں 537 قیدی ہیں ان میں سے جن قیدیوں کی سزا پوری ہو چکی ہے ان کو رہا کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ ترجمان نے بتایاکہ بھارت کے 360 قیدیوں کو رہا کر رہے ہیں جن میں 355 ماہی گیر اور 5 سویلین شامل ہیں۔ان کو چار مرحلوں میں رہا کیا جائے گا ، 8 اپریل کو ایک سو ، 15 اپریل کو ایک سو ،22 اپریل کو ایک سو اور 29 اپریل کو 60 قیدی رہا کئے جائیں گے جن میں پانچ سویلین بھی شامل ہیں۔اسی طرح بھارت بھی پاکستانی قیدیوں کو رہا کر رہا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے۔بھارت کی جانب سے سول آبادی کو نشانہ بنایا جایا رہا ہے بھارت کی ان سرحدی خلاف ورزیوں اور 2003 کے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے تسلسل کے ساتھ عالمی برادری کو آگاہ کر رہے ہیں۔اس سلسلے میںاسلام آباد میں مختلف ممالک کے سفیروں کو بریفنگ دی جاتی ہے اس کے علاوہ اعلیٰ سطح پر بھی رابطے موجود ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ بھارت نے کرتار پورہ کے حوالے سے دو اپریل کو ہونے والے مذاکرات یک طرفہ طور پر ملتوی کر دئیے تھے تاہم یہ تجویز دی ہے کہ کرتارپورہ راہداری کے حوالے سے تکنیکی کمیٹی کا اجلاس رواں ماہ ہونا چاہیے اس حوالے سے بھارت نے دو تاریخیں دی ہیں ،ہم ان پر غور کر رہے ہیں ،تاہم ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی آئین کی دفعہ 370 کو ختم کیا گیا تو ہم اسے تسلیم نہیں کریں گے۔ کشمیری بھی یہ فیصلہ قبول نہیں کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر کی طرح آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی بھی خصوصی حیثیت ہے۔ ڈاکٹر فیصل کا موقف تھا کہ بھارت بلوچستان اور گلگت بلتستان سیمت پورے ملک میں حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے اورہم اس حوالے سے الرٹ ہیں۔ بھارت کے ہر حربے کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے امریکہ کی طرف سے بھارت کو آبدوز شکن اسلحہ کی فراہمی کی رپورٹس پر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس طرح کے فیصلوں سے خطے میں اسلحہ کی دوڑ میں اضافہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ جس ملک کو یہ اسلحہ دیا جا رہا ہے وہاں سے 27 تاریخ کو پاکستان پر حملے کی کوشش کی گئی۔پاکستان نے اس حوالے سے تحفظات سے متعلقہ ممالک کو آگاہ کر دیا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کیے جانے والے اقدامات ہمارے اپنے قومی مفاد میں ہیں۔ اس حوالے سے ڈپلومیٹک کور کو دی جانے والی بریفنگ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ بھارتی جاسوس کمانڈر کلبھوشن کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن قیدیوں کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔ بھارت میں نئے ہائی کمشنر کی تقرری کے کے حوالے سے ترجمان نے بتایا کہ وہاں جلد تعیناتی کردی جائے گی۔ بھارتی ڈوزیر کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس کا جواب دے دیا تھا اور بھارت سے مزید تفصیلات مانگی تھیں مگر بھارت کی جانب سے ابھی کوئی جواب نہیں آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے تاخیری حربوں کے باوجود ہم پر عزم ہیں کہ کرتارپور ہ راہداری مقررہ وقت پر کھول دی جائے گی تاہم اس کے لیے بھارت کی رضامندی اور تعاون بلاشبہ ضروری ہے۔