اسلام آباد۔24جنوری (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دماغی صحت کے حوالے سے وزیر اعظم آفس، وزارت منصوبہ بندی و ترقی اور خصوصی اقدامات اور ایوان صدر کے اقدامات کو یکجا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک موثر مصنوعی ذہانت(اے آئی) پر مبنی ہیلپ لائن تیار کر کے ملک بھر کی زیادہ سے زیادہ آبادی کو ذہنی صحت کے مسائل کے بارے میں مشاورت فراہم کی جاسکتی ہے۔
ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار منگل کو دماغی صحت سے متعلق فالو اپ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں قومی کمیشن برائے انسانی حقوق، عالمی ادارہ صحت، پاکستان سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن، پاکستان سائیکاٹرک سوسائٹی، تسکین ہیلتھ انیشیٹو کے عہدیداران اور اراکین سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ دماغی صحت کی سہولیات صحت مند معاشرے اور ملک کی ترقی کے لیے اہم ہیں،برطانیہ اور دیگر ممالک میں مقیم پاکستانی ماہرین نفسیات کو معیاری، مستند اور پیشہ ورانہ مشورے فراہم کرنے کے لیے نظام میں شامل کیا جانا چاہیے، برطانیہ میں پاکستانی نژاد 2000 کے قریب ماہرین نفسیات موجود ہیں جنہیں سسٹم میں شامل کیا جاسکتا ہے،دماغی صحت کی خدمات فراہم کرنے والے نظام کو صحت کے اداروں میں دستیاب موجودہ وسائل کے ساتھ مربوط کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ خودکشی کو اب پاکستان میں جرائم سے علیحدہ کردیا گیا ہے اور اسے ذہنی صحت کا مسئلہ سمجھا جاتا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ذہنی صحت کی خدمات کو آبادی تک پہنچانے کو توجہ اور اہمیت دی جا رہی ہے، متعلقہ اسٹیک ہولڈرز مالی ضروریات کا تعین تکنیکی ضرورت، ماہرین کی خدمات اور مطلوبہ ضروری فزیکل انفراسٹرکچر کو مدنظر رکھتے ہوئے کرسکتے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ ذہنی صحت فراہم کرنے والے نظام کو جانچنے، مکمل طور پر فعال بنانے کے بعد ایک جامع میڈیا مہم کی ضرورت ہوگی، نظام میں کالوں کو ریکارڈ کرنے کے لیے ایک مربوط طریقہ کار ہونا چاہیے