ملتان۔ 20 ستمبر (اے پی پی):محکمہ زراعت پنجاب نے کاشتکاروں کو ہدایت جاری کی ہے کہ سموگ سے بچائو کے لئے دھان کے کاشتکار کٹائی کے بعد فصل کی باقیات کو آگ لگانے سے گریز کریں، پاکستان دنیا کے ان10 ممالک میں سے ایک ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں اور فضائی آلودگی کا شکار ہیں۔ترجمان محکمہ زراعت کے مطابق سموگ ماحولیاتی آلودگی کی ایک خطرناک قسم ہے، ٹھہرئی ہوئی ہوا میں موجود گیسیں مثلاً کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسا ئیڈ، میتھین، سلفر ڈائی آکسائیڈاور ہائیڈرو کاربن وغیرہ کے ذرات مل کر سموگ کا روپ دھار لیتے ہیں۔ سموگ فضائی آلودگی کی وہ قسم ہے جو انسانوں، جانوروں اور پودوں کے علاوہ پورے ماحول کو آلودہ کر دیتی ہے۔
سموگ ہوا میں معلق رہتا ہے اور زمین کی سطح کے قریب ہونے کی وجہ سے ہر جاندار بشمول پودوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔سموگ بننے کی وجوہات میں ٹریفک اور فیکٹریوں سے نکلنے والے دھویں کے علاوہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانا بھی شامل ہے۔اس ضمن میں محکمہ زراعت کی طرف سے کاشتکاروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ سموگ سے بچاؤ کے لئے کاشتکار دھان کی کٹائی کے بعد فصل کی باقیات کو آگ ہر گز نہ لگائیں
کیونکہ اس عمل سے فضائی آلودگیپیدا ہوتی ہے۔ دھان کے کاشتکارفصلوں کی باقیات کی تلفی کیلئے محکمہ زراعت پنجاب کی ہدایات پر عمل کریں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ حکومت پنجاب نے مفادِ عامہ میں جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمنٹ کمیشن کی سفارشات کی بنیاد پر فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پرپابندی عائد کی ہوئی ہے۔دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے کی صورت میں ایف آئی آر کا اندراج،گرفتاری اور2 لاکھ روپے تک جرمانہ کی سزائیں ہو سکتی ہیں۔