روس، ایران و افغانستان کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کا فیصلہ قابل عمل اور وقت کی ضرورت ہے،مہر کاشف یونس

Kashif Yunus
Kashif Yunus

لاہور۔7جون (اے پی پی):وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے روس، ایران اور افغانستان کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں یہ فیصلہ بہترین، قابل عمل اور وقت کی ضرورت ہے جو فوری نقد لین دین کی ضرورت کے بغیر پاکستان کو اشیا و خدمات کے تبادلے کی سہولت مہیا کر کے اقتصادی مواقع فراہم کرے گا۔

بدھ کو یہاں مارول کیبلز کے سی ای او انجینئر میاں ذیشان الہی کی قیادت میں صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے ضروری اشیائ، مثلا توانائی اور زرعی مصنوعات کا حصول ممکن ہو سکے گا جس سے ملکی صنعتوں کو سپورٹ اور ان اشیاءکی طلب پوری ہو سکے گی۔ ایران، افغانستان اور روس کے ساتھ بارٹر تجارت پاکستان کے تجارتی شراکت داروں کو متنوع بنانے اور چند ممالک پر انحصار کم کرنے میں مدد کرے گی۔ تجارتی تعلقات کو وسعت دے کر پاکستان اپنی اقتصادی صورتحال کو بہتر اور مخصوص منڈیوں سے وابستہ بیرونی جھٹکوں کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ پڑوسی ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون اور باہمی انحصار کو فروغ دے کر علاقائی انضمام میں کردار ادا کر سکتی ہے اور قریبی اقتصادی تعلقات ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر سیاسی تعلقات و سرحد پار سرمایہ کاری میں اضافہ اور علاقائی استحکام کے فروغ کا باعث بن سکتے ہیں۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ سے پاکستان اور اس کے تجارتی شراکت داروں کے درمیان تجارتی عدم توازن دور ہو گا۔

پاکستان اپنی زرعی مصنوعات کا توانائی کے وسائل یا صنعتی سامان کے ساتھ تبادلہ کر سکتا ہے، جس سے تجارتی خسارے کو دور کرنے اور متوازن تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ کے حقیقی اثرات مختلف عوامل پر منحصر ہوں گے جن میں تجارت کا حجم و نوعیت، حکومتی پالیسیاں، انفراسٹرکچر، ریگولیٹری فریم ورک شامل ہیں۔