روسی وزیر خارجہ سے ہمہ قسم کی گفتگو ہوگی، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوگا، ہم چاہتے ہیں افغانستان میں امن کے حوالے سے لائحہ عمل بنائیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

64

اسلام آباد۔6اپریل (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ روسی وزیر خارجہ سے ہمہ قسم کی گفتگو ہوگی، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوگا، ہم چاہتے ہیں افغانستان میں امن کے حوالے سے لائحہ عمل بنائیں، گیس پائپ لائن پر بھی بات ہوگی، روس اور پاکستان کے درمیان تجارت کو بڑھانے کی ضرورت ہے، وسطی ایشیاء کے ساتھ ممکنہ روابط استوار کرنے پر بھی بات ہوگی، کابینہ ای سی سی کے فیصلوں کو منظور یا مسترد کرتی ہے، ہم جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبے کی شکل ضرور دیں گے، اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنے سمیت جو اقدامات کر سکتے ہیں کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ روس کے وزیر خارجہ سے ہمہ قسم کی گفتگو ہوگی، جس میں خطے میں امن و استحکام کی صورتحال بالخصوص افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ مشاورت سے ایک لائحہ عمل طے کریں جس میں افغانستان میں امن و استحکام کو ترجیح دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ ہم روس کے ساتھ اپنے معاشی تعلقات کو مستحکم بنائیں، توانائی کے شعبہ میں کافی امکانات موجود ہیں، گیس پائپ لائن کے حوالے سے بھی سرمایہ کاری کے روشن امکانات ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں تجارت کو بڑھانے کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ کثیر الملکی فورمز پر ہمارے تعاون کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے، پاکستان سٹیل ملز میں ہم پبلک پارٹنر شپ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس میں روس کی مختلف کمپنیوں کو دعوت دیں گے کہ وہ یہاں سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ روس کے ہندوستان کے ساتھ پرانے اور گہرے تعلقات ہیں، میری جب روس کے وزیر خارجہ سے ملاقات ہوگی اور ہم ریجنل ایشوز پر بات کریں گے تو اس میں یقیناً ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات بھی زیر بحث آئیں گے، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فیصلے کا اختیار کابینہ کا ہے،

ای سی سی کا فورم معاشی معاملات پر بحث کرتا ہے اور وہ کابینہ سے بالاتر نہیں ہے بلکہ کابینہ ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق یا ان کو مسترد بھی کر سکتی ہے، ان کی ترمیم اور ان فیصلوں پر نظرثانی کے لئے مؤخر بھی کر سکتی ہے، بھارت کے ساتھ تجارت کے معاملے پر بھی کابینہ نے تبادلہ خیال کے بعد اس فیصلے کو مؤخر کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو ختم کرنے کے نوٹیفکیشن سے متعلق سازش جس کی بھی تھی وہ بے نقاب ہوئی اور دفن کر دی گئی، وزیراعلی نے اس معاملے کا فی الفور نوٹس لیا، نوٹیفکیشن کی نہ تو وزیراعلی سے منظوری لی گئی اور نہ ہی کابینہ نے اس کی توثیق کی تھی اس لئے وزیراعلی نے اس کو مسترد کر دیا اور ایک واضح پیغام دیا کہ ہم پاکستان تحریک انصاف کے منشور اور وزیراعظم عمران خان کے فیصلوں پر کاربند رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”سٹیٹس کو” کو تحفظ دینے والے ہمیشہ موجود ہوتے ہیں اور نئی راہیں تلاش کرنے والے بھی موجود ہوتے ہیں،

جو لوگ چاہتے تھے کہ ”سٹیٹس کو” برقرار رہے یہ ان کی ایک ناکام کوشش ہے اور ان کی یہ کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوگی کیونکہ تحریک انصاف جنوبی پنجاب کو ایک علیحدہ صوبہ کی حیثیت دینے کے لئے پرعزم ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی چاہے حکومت رہے یا نہ رہے لیکن جو بیج تحریک انصاف نے بویا ہے یہ ایک تناور درخت بنے گا، اگر کسی نے بھی جنوبی پنجاب کے حوالے سے ہمارے اقدامات کو لپیٹنے کی کوشش کی تو جنوبی پنجاب کے سیاسی جماعتوں سے وابستگی سے بالاتر ہو کر تمام منتخب نمائندگان، وہاں کے چار کروڑ عوام ایک چٹان کی طرح کھڑے ہو جائیں گے اور ایسا نہیں ہونے دیں گے، جنوبی پنجاب کے ساتھ جو سوتیلا سلوک ہوتا رہا اب اس کے خاتمے کا وقت آ چکا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں پہلے بھی بارہا یہ بات کہہ چکا ہوں کہ پی ڈی ایک غیر فطری اتحاد ہے اور یہ دیرپا نہیں ہوگا، پی ڈی ایم میں مختلف جماعتیں مفادات کے لئے اکٹھی ہوئی ہیں اور یہ ساتھ نہیں چل سکتے کیونکہ ان کی نہ تو آپس میں کوئی نظریاتی وابستگی ہے اور نہ ہی سوچ میں ہم آہنگی ہے۔