روس کے اوریشنیک میزائل نے ایٹمی ہتھیاروں کی جگہ نئے ڈیٹرنس ہتھیار کی حیثیت حاصل کر لی ، رپورٹ

64
Russia's Oryuznik missile
Russia's Oryuznik missile

ماسکو۔8جولائی (اے پی پی):روس کےنئی قسم کے بیلسٹک میزائل اوریشنیک میزائل نے ایٹمی ہتھیاروں کی جگہ نئے ڈیٹرنس ہتھیار کی حیثیت حاصل کر لی ہے۔اس کا پہلی بار استعمال 21 نومبر 2024 کو یوکرین کے مشرقی حصے میں واقع یوزماش دفاعی مرکز پر کیا گیا ۔ یہ میزائل آواز کی رفتار سے دس گنا زیادہ رفتار یعنی 12350 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اپنے ہدف کی طرف جا سکتا ہے اور خلا سے دوبارہ کرہ ہوائی میں داخل ہو نےپر 4000 ڈگری سینٹی گریڈ کے انتہائی بلند درجہ حرارت کو برداشت کر سکتا ہے۔ روس نے رواں سال اس میزائل کی بڑے پیمانے پر تیاری شروع کر دی ہے اور یوکرین جنگ کے دوران رواں سال ہی اسے بیلاروس میں بھی نصب کیا گیا ہے۔

سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق دنیپروپیٹروسک میں یوزماش تنصیب پر حملے کے دوران اس میزائل نے نہ صرف سطح زمین کے اوپر بلکہ زمین کے اندر بنائے گئے سٹرکچر کو بھی نقصان پہنچایا۔ اوریشنیک کا وار ہیڈ ایک کلسٹر قسم کا اور سخت ڈھانچے میں گھس جانے والا وارہیڈ ہے، جو ممکنہ طور پر متعدد بلند کثافت کے حامل ہتھیاروں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس وار ہیڈ کا دھماکہ پے لوڈ کے اپنے ہدف میں داخل ہونے کے بعد ہوتا ہے ۔ اس کے ڈیزائن کا مقصد سخت فوجی انفراسٹرکچر کو زیادہ سے زیادہ اندرونی نقصان پہنچانا ہے۔ یہ میزائل پرواز کے آخری مرحلے کے دوران بھی ہائپرسونک رفتار کو برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

روایتی بیلسٹک وارہیڈز کے برعکس جو نیچے آتے ہی سست ہو جاتے ہیں، اوریشنیک کرہ ہوائی کی کثیف تہوں میں بھی، ماک۔ 10 اور ممکنہ طور پر ماک ۔ 11 سے زیادہ رفتار کو برقرار رکھتا ہے۔ یہ رفتار اسے بڑے پیمانے پر متحرک توانائی کے ساتھ حملہ کرنے کے قابل بناتی ہے۔اتنی رفتار سے ایک غیر جوہری وار ہیڈ بھی ایک سٹریٹجک ہتھیار بن جاتا ہے جو اپنی نہایت تیز رفتار کے باعث کمانڈ بنکرز، ریڈار سائٹس، یا میزائل سائلوز کو تباہ کرسکتا ہے۔ مزید برآں اس کا پتہ لگانا مشکل اور روکنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ اوریشنیک میزائل غیر جوہری اسٹریٹجک بیلسٹک میزائل کی حیثیت سے روایتی لانگ رینج اسٹرائیک سسٹمز اور نیوکلیئر بین البراعظمی میزائلوں کی جگہ لے سکتا ہے اور اپنی رفتار اور اثرات کے ساتھ جوہری حد کو عبور کئے بغیر میدان جنگ میں صورتحال کو واضح طور پر تبدیل کر سکتا ہے۔

یہ میزائل ماسکو انسٹی ٹیوٹ آف تھرمل ٹیکنالوجی ( ایم آئی ٹی ٹی ) نے تیار کیا ہے جو اس سے قبل روس کے پہلے موبائل بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تیار کر چکا ہے۔ادارے نے اس میزائل کی تیاری پر کا ممکنہ طور پر500 سے لے کر 5,500 کلومیٹر کی رینج والے زمینی میزائلوں پر پابندی کے معاہدے آئی این ایف کے غیر موثر ہو جانے کے بعد دوبارہ شروع کیا تھا۔اوریشنیک کے بنیادی اجزا بشمول پروپلشن سسٹم، ٹارگٹنگ ماڈیولز، اور موبائل چیسس پہلے ہی بہت ترقی یافتہ ہیں۔ اوریشنیک کی رینج کم از کم 800 کلومیٹر اور زیادہ سے زیادہ تقریباً 5,500 ہے اور بیلاروس میں تنصیب کے ساتھ یہ تقریباً تمام وسطی اور مغربی یورپ میں اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے ۔

روس کے لئے یہ ایک غیر جوہری فارورڈ ڈیٹرنٹ ہے جبکہ نیٹو کے لئے اس نے خطرے کا ایک نیا لیول متعارف کرایا ہے جو تیز، درست، اور روکنا مشکل ہونے کے باوجود جوہری جوابی کارروائی کی حد سے نیچے رہتا ہے۔عملی طور پر یہ روسی سرزمین سے باہر میزائل آپریشن کے لیے ممکنہ مشترکہ روسی۔بیلاروسی کمانڈ ڈھانچے کا امکان بھی پیدا کرتا ہے ۔ یہ ایک ایسی پیشرفت ہو گی جو دونوں ریاستوں کے درمیان فوجی انضمام کو مزید باضابطہ بنائے گی۔

کئی دہائیوں سے اسٹریٹیجک ہتھیار کی اصطلاح جوہری ہتھیاروں کے لئے استعمال کی جاتی رہی ہے جس کا مطلب یہ سمجھا جا تا ہے کہ ان ہتھیاروں کو آخری حربے کے طور پر ہی استعمال کیا جا ئے گا۔ درحقیقت یہ استعمال کے لئے نہیں بلکہ ڈیٹرنس کے ہیں۔ اوریشنیک اس مساوات کو تبدیل کر دیا ہے۔جوہری وار ہیڈز کے برعکس، اورشینک کے پے لوڈز کو عالمی مذمت کے بغیر یا کنٹرول سے باہر ہونے کے خطرے کے بغیر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے باوجود ان کی تباہ کن صلاحیت ۔خاص طور پر سخت فوجی اہداف یا اہم بنیادی ڈھانچے کے خلاف۔انہیں اسٹریٹجک دفاع کا ایک قابل اعتبار ذریعہ بناتی ہے۔