ریاست کمزور نہیں، امن و امان کی رٹ ہر صورت قائم رکھیں گے، تحریک انتشار کے احتجاج میں تخریب کار، شرپسند افغان شہری ملوث ہیں، عطاءاللہ تارڑ

97

اسلام آباد۔26نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ریاست کمزور نہیں، امن و امان کی رٹ ہر صورت قائم رکھیں گے، تحریک انتشار کے احتجاج میں تخریب کار، شرپسند افغان شہری ملوث ہیں، آنسو گیس کے شیل اور پتھر رکھنے والوں کو پرامن نہیں کہہ سکتے، یہ لوگ غریب کے بچوں کو ڈھال بنا کر یہاں لائے ہیں، ان کے اپنے بچے لیڈ کیوں نہیں کرتے؟ بشریٰ بی بی خون بہانے اور لاشیں گرانے آئی ہیں، پی ٹی آئی سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ شرپسندوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

منگل کو یہاں وزیر داخلہ محسن نقوی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی پچھلے دو دنوں سے فائرنگ اور شیلنگ کے دوران موقع پر موجود رہے ہیں، انہوں نے تمام صورتحال کو خود لیڈ کیا اور اپنے جوانوں کا مورال بلند کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سے چند میٹر کے فاصلے پر ہمارے دوست ملک کے سربراہ آئے ہوئے ہیں جن کی سیکورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پرتشدد احتجاج میں غریبوں کے بچوں کو ایندھن بنایا گیا، جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ان میں مزدور اور افغان بچہ بھی شامل ہیں، تخریب کار شرپسند اور افغان شہری پرتشدد احتجاج میں ملوث ہیں، کس سیاسی جماعت کا منشور یہ اجازت دیتا ہے کہ وہ افغان شہریوں کو ممبر شپ دے؟ ہماری جماعت میں رکنیت لینے کی پہلی شرط یہ ہوتی ہے کہ آپ پاکستانی شہری ہوں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریاست کی رٹ بحال ہے، شرپسندوں کے حملے پسپا کئے گئے اور تمام ایریا کلیئر کیا گیا ہے، اب بشریٰ بی بی کہہ رہی ہیں کہ علی امین گنڈاپور لیڈ کرو۔ انہوں نے کہا کہ ان کے اپنے بچے کہاں ہیں، یہ اپنے بچوں کو کیوں نہیں بلاتے کہ وہ آ کر لیڈ کریں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، ان پر 9 مئی اور 190 ملین پائونڈ کے کیسز ہیں جو عدالتوں میں چل رہے ہیں۔ یہ این آر او اور ڈیل مانگ رہے ہیں۔ عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ بشریٰ بی بی خون بہانے اور لاشیں گرانے آئی ہیں، ریاست کے صبر کو مت آزمائیں، امن و امان کی رٹ ہر صورت قائم رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز اور پولیس کے جوان شہید ہوئے، ہم ان کا خون کن کے ہاتھ تلاش کریں۔ انہوں نے کہا کہ گولی چلانا بہت آسان ہے مگر ریاست پاکستان صبر کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ ملک میں انارکی پھیلانا چاہتی ہیں، ان سے سختی سے نمٹا جائے گا، کوئی ریاست کو کمزور نہ سمجھے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں وہ افغان شہری بھی شامل ہیں جو یہاں ڈکیتی جیسے جرائم میں ملوث ہیں۔ ان کے ثبوت موجود ہیں، وقت آنے پر سامنے لائے جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ ڈی چوک سے جو لوگ گرفتار ہوئے ہیں ان پر مقدمات درج کرلئے گئے ہیں، ان کی ضمانتیں نہیں ہوں گی، مزید جو بھی آئے گا وہ گرفتار ہوگا، افغان شہری پر باقاعدہ دفعات لگا رہے ہیں تاکہ آئندہ کوئی غیر ملکی ایسا نہ کر سکے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کرم ایجنسی میں 50 لاشیں گرائی گئیں، کیا یہ ان کے لواحقین سے ملے، کیا ان کے لئے کسی پیکیج کا اعلان کیا یا وہاں جا کر یہ کہا کہ ہم آر پی او، ڈی آئی جی کو بلا کر ان سے بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں آگ لگی ہوئی ہے، جوانوں کی لاشیں ہم اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں میں امن و امان برقرار رکھنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ یہ صرف یہاں آ کر گاڑی پر چڑھ کر وفاق پر بڑھکیں مارنے اور ناچ گانے میں مصروف ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میڈیا ہائوسز پر حملوں میں ملوث افراد کو سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ غیر قانونی کام کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، جو قانون ہاتھ میں لے گا، اس کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پختون ہمارے بھائی ہیں، ہم ان کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ علی امین گنڈاپور بشریٰ بی بی کے جھانسے میں نہیں آئیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا احتجاج پرامن نہیں ہے، یہ بیلاروس کے صدر کے دورے کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، وزیر داخلہ نے انہیں سنگجانی میں جلسے کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ڈی چوک پر ہی احتجاج کیوں کرنا ہے کیونکہ یہ پاکستان کے امن کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچایا جائے جس کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔