ریلوے کی تباہی کی ذمہ دار ماضی کی حکومتیں اور ان کی پالیسیاں ہیں، اعظم سواتی

32

اسلام آباد۔13جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ریلوے کی تباہی کی ذمہ دار ماضی کی حکومتیں اور ان کی پالیسیاں ہیں، ریلوے میں کالی بھیڑوں کی کوئی گنجائش نہیں، پاکستان ریلوے منافع بخش ادارہ بن چکا ہے۔ منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹرز رانا مقبول احمد خان، اعظم نذیر تارڑ، میاں رضا ربانی، کامران مرتضیٰ، مشتاق احمد اور دیگر ارکان کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا کہ 7 جون کو گھوٹکی میں ٹرین حادثہ پیش آیا، یہ ریلوے کی تاریخ کا خطرناک حادثہ تھا، حادثہ میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، ایم ایل ون نہ صرف پاکستان بلکہ معیشت کے لئے لائف لائن ہے، مسلم لیگ (ن) کی حکومت اس پر کام شروع نہ کر سکی،یہ منصوبہ سات سے آٹھ سال میں مکمل ہو گا، سی پیک ہمارا مستقبل ہے، یہ منصوبہ سی پیک کے تحت مکمل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے ہسپتالوں میں سہولیات نہ ہونے کے باعث حادثہ کے مریضوں کو رحیم یار خان منتقل کیا گیا، تمام امدادی کاموں کی ذاتی طور پر نگرانی کی، کیا تین سال میں ریلوے ٹریفک خراب ہو گئے، انجن خراب ہو گئے؟ گزشتہ چھ ماہ میں دو ارب روپے زیادہ منافع آیا اور نقصان کم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے، او جی ڈی سی ایل، واپڈا سمیت ریلوے میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں، ماضی میں ریلوے کو تباہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فریٹ، پسنجر ٹرین، ریئل سٹیٹ سے متعلق تین الگ کمپنیاں بن چکی ہیں، ریلوے کی ہزاروں ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا گیا، ایک لاکھ 30 ہزار پنشنرز ہیں، 40 ارب سالانہ پنشن ہے، وزیراعظم کی ہدایت کے تناظر میں ریلوے بزنس ماڈل کے طور پر چلا رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 35 ماہ میں میرا مجموعی خرچہ 7 لاکھ روپے ہے، جب میں وزیر سائنس و ٹیکنالوجی تھا، اس وقت بیرون ملک دورہ کیا تھا، اپنا خرچہ خود کرتا ہوں، یہ وزیراعظم عمران خان کی کفایت شعاری مہم کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھوٹکی ریلوے حادثہ کی شفاف انکوائری کے لئے 4 رکنی ٹیم تشکیل دیدی ہے، ٹیم میں مقصود الدین، محمد طاہر، عبدالصمد اور عمر قریشی شامل ہیں، ریلوے سکریپ ٹکٹ، ٹکٹ چوری ہو رہے ہیں جس کی روک تھام کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، رشوت لینے والے 400 اکائونٹس اہلکاروں کو نکال دیا ہے، سکھر ٹریک کی صورتحال خراب ہے لیکن غریبوں کو سستے سفر کی سہولت سے محروم نہیں کر سکتے، وزیراعظم عمران خان اس ٹریک کی بحالی کے لئے 23 ارب روپے کی منظوری دی ہے۔

قبل ازیں توجہ مبذول نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ریلوے ٹریک خراب ہونے کے باعث حادثات ہو رہے ہیں، اس حوالے سے فوری اقدامات کئے جائیں۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ماضی میں ریلوے حادثات پر استعفیٰ مانگے جاتے تھے، ریلوے حادثات کی روک تھام کے لئے حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر رانا مقبول نے کہا کہ خود احتسابی کی ضرورت ہے۔